مدھیہ پردیش:’گؤکشی‘کے شک میں بھیڑ نے نوجوان کو پیٹ کر مار ڈالا، 4گرفتار
بھوپال20مئی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) مدھیہ پردیش کے ستنا میں کچھ دیہاتیوں نے مبینہ طور پر ایک شخص کو اس لئے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، کیونکہ ان اس پر گؤکشی کا شک تھا۔اس معاملے میں پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے 4افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس نے بتایاکہ کیمور کی جانب سے گاؤں واپس آ رہے دو دیہاتیوں نے کچھ لوگوں کومویشیوں کے ساتھ دیکھا۔انہوں نے گؤ کشی کی اطلاع گاؤں والوں کو دی۔گاؤں والوں نے 45سال ریاض خان اور 33سال کے شکیل کو پکڑا اور پیٹ پیٹ کر مردہ حالت میں چھوڑ گئے۔رات تقریباً3بجے کسی نے 100ڈائل کرکے پولیس کو اطلاع دی۔اس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو لے کر میہر اسپتال پہنچی۔اسپتال پہنچنے سے پہلے ریاض کی موت ہو چکی تھی۔خبر پھیلتے ہی پورے علاقے میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ مدھیہ پردیش کے دورے میں ہیں اور انہیں ستنا بھی جانا ہے۔پولیس سے ملی معلومات کے مطابق جائے وقوعہ کے قریب ایک پیکٹ کے اندر سے بھینس کا گوشت ملا۔
پولیس افسر نے بتایا ہے کہ چاروں ملزمان کے نام پون سنگھ گوڑ، ونے سنگھ گوڑ، پھول سنگھ گوڑ اور نارائن سنگھ گوڑ ہیں۔وہیں جائے وقوعہ پر کئی سینئر حکام کے ساتھ مجسٹریٹ اروند تیواری پہنچ گئے ہیں اور پولیس فورس کوتعینات کر دیا گیا ہے۔
وہیں زخمی شکیل اس وقت کوما میں ہے اور علاج جبل پور کے اسپتال میں چل رہا ہے پولیس نے اس کے خلاف بھی گؤکشی کا معاملہ درج کیا ہے۔متوفی ریاض اور شکیل کے اہل خانہ نے گؤکشی سے انکار کیا ہے۔تاہم پولیس نے پون سنگھ گونڈ کی شکایت پر مدھیہ پردیش گؤ کشی ایکٹ 2004 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
غور طلب ہے کہ اس قانون میں 2012 میں ترمیم ہوا تھا جس کے تحت گؤ کشی کا جرم ثابت ہونے پر 3 کی جگہ 7 سال کی سزا کے ساتھ 5000 روپے کے جرمانے کی تجویز ہے۔پولیس نے پہلے شکیل کی رپورٹ کی بنیاد پر آئی پی سی کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش)، 34 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا لیکن حکام کا کہنا ہے کہ ریاض کی موت کے بعد قتل کی دفعہ 302 بڑھائی جائے گی۔