محبت کی شادی کی سزا، نہیں پڑھنے دے رہے ہیں مسجد میں نماز
میرٹھ،28جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک شخص کو گاؤں کی ہی لڑکی سے محبت کی شادی کرنے کی سزا میں مسجد میں نماز پڑھنے سے روکا جا رہا ہے۔یہاں تک کہ عید کے موقع پر بھی اسے مسجد میں نہیں گھسنے دیا گیا۔ہائی کورٹ کے حکم پر پولیس سیکوریٹی میں نکاح کرنے والے عرفان کے مطابق بیوی کے لواحقین اسے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں اور طلاق کے لئے دباؤ بنا رہے ہیں۔عرفان نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور ضلع کے ایس ایس پی سے مدد کے لئے فریاد کی ہے۔مدد نہ ملنے پر عرفان نے تبدیلی مذہب کی وارننگ دی ہے۔پرتاپور تھانہ علاقہ کے سولانا گاؤں رہائشی عرفان بدھ کو ایس ایس پی جے روندر گوڑ سے ملے۔عرفان نے بتایا کہ گھر میں دو بچے اور باپ رہتے ہیں،گاؤں کے دبنگ کبھی بھی اس کے گھر آکر انہیں ہراساں کرنے لگتے ہیں،اس لئے اس نے بدھ کو ایس ایس پی سے اپنے اور اپنے خاندان کی حفاظت کا مطالبہ کیا ہے۔عرفان نے بتایا کہ 2014میں اسے اپنے ہی گاؤں کی لڑکی فرزانہ سے محبت ہو گئی تھی۔ہائی کورٹ کے حکم پر 29مئی 2014کو پولیس پروٹیکشن میں ان کا نکاح ہوا۔
سیکورٹی ہٹتے ہی فرزانہ کے اہل خانہ اور گاؤں کے دبنگوں نے پھر سے ان پر ظلم و ستم شروع کر دیا۔اس پر وہ گاؤں چھوڑ کر پاچلی گاؤں میں رہنے لگا۔2015میں وہ ایک بار پھر ہائی کورٹ پہنچا اور کیس داخل کر دیا۔اس کی معلومات ملنے پر پولیس اسے اپنی حفاظت میں گاؤں واپس لے آئی اور گاؤں کے قریب 25لوگوں کے مچلکے بھرواے گئے،کچھ دنوں کے بعد پولیس نے پھر سیکورٹی ہٹا لی،تبھی سے فرزانہ کے لواحقین اور گاؤں کے دبنگ اس کے خاندان کو جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
علی گڑھ یونیورسٹی کے اسلامک شریعہ کے سابق چیئرمین حاجی جینس ساجدین کا کہنا ہے کہ کسی کو مسجد جانے سے روکنا سب سے بڑا گناہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر دو بالغ لوگ باہمی رضامندی سے نکاح کرتے ہیں تو یہ جائز ہے۔ان پر طلاق کے لئے دباؤ بنانا گناہ ہے۔