کمار سوامی کو پانچ سال وزیراعلیٰ بنانے پر اتفاق، کانگریس میں زبردست انتشار ، کھرگے نے وینو گوپال کو لتاڑا
بنگلورو،2؍جون(ایس اونیوز) ریاست میں کانگریس جنتادل (ایس) مخلوط حکومت میں وزیراعلیٰ کا عہدہ کمار سوامی کو پانچ سال تک دینے کے لئے کانگریس کا اتفاق پارٹی میں زبردست انتشار کا سبب بن گیا ہے، سینئر کانگریس رہنماؤں نے اس جواز پر سوال اٹھایا ہے کہ صرف 37 سیٹوں پر کامیاب ہونے والی جنتادل(ایس) کے آگے کانگریس نے اس طرح گھٹنے کیوں ٹیک دئے ہیں۔ ایک چھوٹی پارٹی کے نمائندے کو پانچ تک وزیراعلیٰ بنائے رکھنے سے ریاست میں پارٹی کس طرح مضبوط ہوسکے گی؟۔ پارٹی کے ریاستی لیڈروں کی طرف سے کمار سوامی کو وزیراعلیٰ بنائے رکھنے میں ظاہر کی جارہی عجلت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس پارٹی لیڈر ملیکارجن کھرگے نے کہا کہ مخلوط حکومت کے قیام کے مرحلے میں دونوں پارٹیوں کے درمیان اقتدار کی تقسیم کا فارمولہ وضع کیا جانا چاہئے تھا، ایسا کرنے کی بجائے عہدۂ وزیر اعلیٰ پر پانچ سال تک صرف 37 اراکین والی جماعت کو فراہم کرنا دانشمندی نہیں ہے۔ کھرگے سمیت دیگر سینئر لیڈروں کا بیان کانگریس اعلیٰ کمان کی گلے کی ہڈی بن گیاہے۔ بتایاجاتاہے کہ ملیکارجن کھرگے نے اس طرح کا فیصلہ جلد بازی میں لینے پر اے آئی سی سی جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ ان کے علاوہ پارٹی کے دیگر لیڈروں نے بھی کہا ہے کہ پارٹی نے پانچ سال تک وزیراعلیٰ کا عہدہ جنتادل (ایس) کو دینے کے اقدام کو غلط ہے ۔ مسٹر کھرگے نے کہاکہ اقتدار کی تقسیم کے مسئلے پر دونوں پارٹیوں کے مابین جو معاہدہ طے ہوا تھا اس میں یہ نکتہ شامل نہیں تھا، لیکن بعد میں اسے شامل کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کی مرکزی قیادت کو یہ جانچ کرنی چاہئے کہ اس کی ایماء پر یہ فیصلہ لیاگیا کہ جنتادل (ایس) کو عہدۂ وزیراعلیٰ پانچ سال تک دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی اعلیٰ کمان کی طرف سے ایسا کوئی فیصلہ لیاگیا ہے تو ریاست میں کانگریس کو منظم کرنے میں کافی دشواری ہوگی۔ مسٹر کھرگے نے وینو گوپال سے کہا ہے کہ اس طرح کا فیصلہ لینے کی بات کرناٹک میں پارٹی کو منظم کرنے کی ذمہ داری بھی وینو گوپال اپنے ذمے لے لیں اور ریاست میں پارٹی کے لئے محنت کرنے والے قائدین کو آئندہ اعتماد میں لینے کی بجائے اپنی من مانی سے جو چاہے فیصلہ کریں اور ریاست میں پارٹی کے مستقبل کو سنبھال لیں۔