توہم پرستی کے مخالفین کومذہب دشمن قراردیاجارہاہے: ملیکارجن کھرگے
بنگلورو،10؍دسمبر(ایس او نیوز) پارلیمان میں کانگریسی رہنما ملیکارجن کھرگے نے کہاکہ آج سماج میں توہم پرستی کی مخالفت کرنے والوں کومذہب کے دشمن کے طورپر پیش کیاجارہاہے ،یہاں کونڈجی بسپاہال میں اکھل بھارت شرن ساہتیہ پریشد اورماچی دیواسمیتی کی جانب سے اشوک دوملور کی تین مختلف زبانوں میں تحریرکردہ کتابوں کااجراء کرنے منعقد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کھرگے نے اس خیال کااظہارکیا ۔
انہوں نے بتایاکہ 12 ویں صدی میں بسونا سمیت کئی شرن ،صوفی وسنتوں نے توہم پرستی ، چھوت چھات نظام کے خلاف تحریک شروع کی اوراس کوآگے بڑھایاجارہاہے۔انہوں نے بتایا کہ توہم پرستی کے خلاف پارلیمان کے اندر اورباہر آواز اٹھانے پرانہیں مذہب دشمن قراردیا جارہاہے۔ کھرگے نے بتایاکہ اشوک دوملور نے توہم پرستی ، ذات پات نظام اورچھوت چھات کے خلاف ادب کے ذریعہ تحریک چلانے والے گاڈگے بابا کی ادبی تخلیقات کاتین زبانوں میں ترجمہ کیاہے۔ لیکن موجودہ دور کے چند ادباء خداکے نام پربھکتوں کوگمراہ کررہے ہیں اور کئی مٹھ آج دولت مند سربراہوں کے قبضہ میں ہیں ۔
انہوں نے بتایاکہ بابا تعلیم سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور اپنی کمائی کابڑا حصہ تعلیم اورتعلیمی اداروں کے لئے خرچ کرتے لیکن آج تعلیمی اداروں میں غریب بچوں کو تعلیم حاصل کرنا بلکہ داخلہ لینابھی ناممکن ہے کیونکہ ان اداروں نے تعلیم کوتجارت بنادیاہے۔ معروف قلم کارودانشور رمضان درگاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گاڈگے بابا شرن ہی تھے ان سے ڈاکٹر امبیڈکر ،مہاتماگاندھی جیسی شخصیات رائے مشورہ کرتے تھے ۔ انہوں نے بتایاکہ ملک میں پہلی مرتبہ پاکی صفائی کی اہمیت کوبابانے جتایا اور مہارشٹرا کے ہرگاؤں کادورہ کرکے عوام کو پاکی صفائی کی جانب راغب کیا۔
انہوں نے بتایاکہ حکومت مہاراشٹرا نے بابا کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کی ہے ، رمضان درگاہ نے بتایاکہ بابانے وصیت کی تھی کہ ان کی جائیداد ان کی اولاد یارشتہ داروں کی نہیں بلکہ عوام کی ہے۔ اس موقع پر اترپردیش کے رکن پارلیمان راجیش کمار دیواکر، ادیب ،چنابسپا، سابق وزیر پی جی آرسندھیا، پروفیسر ڈاکٹر پرابھو شنکر پریمی، شرن ساہتیہ پریشد کے صدر ڈاکٹر بسواراج سادر، قلمکار اشوک دوملور ودیگر حاضرر ہے۔