مالیگاؤں بم دھماکہ میں سادھوی پرگیہ کی ضمانت کا معاملہ؛ جمعیۃ العلماء سپریم کورٹ سے کرے گی رجوع؛ کیا بی جے پی کے آنے سے بھگواء دہشت گردوں کے تعلق سے رویہ نرم ہوگیا؟
نئی دہلی:25/اپریل (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں اس کیس کی کلیدی ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرکو ضمانت پر رہا کرنے کے حکم پر ملک کے اکثر عوام کو سخت جھٹکا لگا ہے تو وہیں بھگوا خیمے میں جشن کا سماں ہے۔ البتہ اہل مالیگائوں کی جانب سے معاملے کی پیروی کرنے والی جمعیۃ العلماء ہند نے اس فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک طرف عدالت نے اس کیس کی انتہائی اہم ملزمہ کو ضمانت پر رہائی دی ہے وہیں ایک اور کلیدی ملزم کرنل پروہیت کی داخل کردہ ضمانت عرضی کو مسترد کردیا۔ ملزم کرنل شری کانت پروہیت نے ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت داخل کی تھی جس کی سماعت کے دورا ن دو رکنی بینچ کے جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس پھانسلکر جوشی نے اپنے حکم میں کہا کہ بادی النظر میں ملزم کے خلاف پختہ ثبوت و شواہد موجود ہیں لہذا درخواست کو نامنظور کیا جاتا ہے نیز عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلہ میں کہا کہ عدالت میں موجود ثبوت وشواہد سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملزم ابھینوبھارت نامی تنظیم کا رکن ہے اور وہ مالیگاؤں بم دھماکوں کی سازش رچنے کے لیئے منعقد کی گئی تقریباً تمام خفیہ میٹنگوں میں موجود رہا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں تحریر کیا ہے کہ ملزم استغاثہ کی تحقیقات میں پائی گئی جن خامیوں کا ذکر کررہا ہے وہ دوران مقدمہ ہی واضح ہوپائے گی اورا بھی ضمانت عرضداشت پر سماعت کے دوان اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا آیا وہ کتنی آئینی اور غیر آئینی ہے۔
جمعیۃ علماء نے ان دھماکوں سے متاثر نثار احمد جس کا جوان سال فرزند سید اظہر ان دھماکوں میں شہید ہوگیا تھا کی ایماء پر کرنل پروہت کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی تھی اور جمعیۃ کے وکیل شریف شیخ نے ممبئی ہائی کورٹ کو بتایا تھاکہ ملزم کو ضمانت نہیں دی جانی چاہئے کیونکہ اس کے خلاف دیش سے غداری کے پختہ ثبوت و شواہد موجود ہیں نیز وہ کٹر بھگواء تنظیم ابھینو بھارت کا رکن ہے جس کا ہندوستان کے آئین پر یقین نہیں ہے اور ترنگا کی بجائے ان کا اپنا الگ جھنڈا ہے۔ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو بتایا تھاکہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے ملزم کے خلاف جو فرد جرم داخل کی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ جرم میں برابر کا شریک تھا اور اس نے ان دھماکوں میں نہ صرف کلیدی کردار ادا کیا تھا بلکہ دھماکوں کی سازش کے ہر مرحلے پر وہ شر یک بھی تھا۔ضمانت عرضداشت کی مخالفت میں جمعیۃ علماء کی ایک ٹیم گذشتہ کئی دنوں سے کام کررہی تھی جس میں ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ افروز صدیقی، ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری، ایڈوکیٹ رازق،ایڈوکیٹ نعیمہ شیخ،ایڈوکیٹ ابھیشک پانڈے، ایڈوکیٹ ارشد سکس،ایڈوکیٹ چراغ شاہ، ایڈوکیٹ ساجد قریشی اوردیگر شامل ہیں۔کرنل پروہیت کی ضمانت کی مخالفت میں جمعیۃ علماء کی ٹیم نے 50سے زائد صفحات پر مشتمل تحریری اعتراض بھی داخل کیا تھا جسے عدالت نے قبول کیااور کرنل پروہیت کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی گئی۔
جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو ضمانت پر رہا کئے جانے والے فیصلہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں لیکن متاثرین کی جانب سے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی ضمانت منسوخ کیئے جانے کی عدالت میں درخواست لگائی جائے گی کیونکہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر اس معاملے کی ایک اہم ملزمہ ہے اور اسی کی موٹر سائیکل پر نصب کے گئے بم پھٹے تھے جس سے آٹھ افراد کی جانیں تلف ہوئیں تھیں اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔مولانا مدنی نے کہا کہ کرنل پروہیت اور سادھوی پرگیا دونوں ملزمین ان بم دھماکوں میں برابر کے شریک تھے اوران ہی دونوں ملزمین نے بم دھماکوں کی سازش رچنے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔ کرنل پروہیت نے آر ڈی ایکس مہیا کرایا تھا جبکہ سادھوی کی موٹر سائیکل پر بم نصب کیا گیا تھا۔ اسلئے جب پروہت کی ضمانت کی درخواست رد کر دی گئی تو پرگیہ کی ضمانت کی درخواست بھی مسترد ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کی کاپی موصول ہوجانے کے بعد سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کرکے اگلا لائحہ تیار کیا جائے گا اور جمعیۃ علما ہند سادھوی پرگیہ کو ضمانت دئے جانے کے فیصلے کوچیلنج کرے گی۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہاکہ مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد سے قومی تفتیشی ایجنسی کا بھگواء دہشت گردوں کے تعلق سے رویہ نرم ہوا ہے جس کا یہ نتیجہ ہے کہ آج ممبئی ہائی کورٹ نے بالآخر سادھوی کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے کیو نکہ NIAنے ATS کی تحقیقات کو سرے سے خارج کردیا جس نے سادھوی اور دیگر ملزمین کے خلاف پختہ ثبوت وشواہد عدالت میں پیش کیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہندکی ہدایت کے مطابق انشاء اللہ اس فیصلے کو عدالت عظمی ٰ میں چیلنج کیا جائے گا۔