پہلے ہی دن دفاعی وکلاء عدالت سے ندارد، عدالت سخت برہم، گواہ کو دسچارج کردیا،خصوصی عدالت میں زخمیوں کے بیانات کا اندراج شروع
ممبئی7؍جنوری (ایس او نیوز)مالیگاؤں ۲۰۰۸ بم دھماکہ معاملے میں آج دفاعی وکلاء کو اس وقت پریشانی اٹھانی پڑی جب خصوصی عدالت نے سرکاری گواہ کو دوبارہ گواہی کے لیئے طلب کرنے والی بھگوا ملزمین کی عرضداشت کو خارج کردیا ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق آج خصوصی این آئی اے عدالت میں ان دھماکوں میں زخمی ہونے والے افراد کی گواہی شروع ہوئی جس کے دوران عدالت میں مالیگاؤں کے ساکن ساجد احمد محمد مصطفی(۳۳) نامی شخص کی گواہی عمل میںآئی جس کے دوران اس نے خصوصی جج ونود پڈالکر کو بتایا کہ ۲۹؍ ستمبر کی شب وہ اس کے دوست انیس کے ہمراہ بھکو چوک چائے پینے کے لیئے گیا تھا جب وہاں بم دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں اسے سینے اور پیر میں چوٹیں آئی تھی ۔سرکاری وکیل اویناس رسال کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے گواہ نے بتایا کہ اسے بغرض علاج فاران اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں پولس نے اس کا بیان درج کیا تھا۔
سرکاری گواہ کے بیان کے اندراج کے بعد جب عدالت نے ملزمین کے وکلاء کو گواہ سے جرح کرنے کا حکم دیا تو عدالت میں موجود جونیئر وکلاء نے کہا کہ ابھی سینئر وکلاء جرح کرنے کے لیئے موجود ہیں نہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری گواہ کو ڈسچارج کردیا اوراسے عدالت سے رخصت کرتے ہوئے اپنی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کردی۔
اسی درمیان سرکاری گواہ ، سرکاری وکیل اور متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کے عدالت سے چلے جانے کے بعد دفاعی وکلاء نے عدالت سے رجوع ہوکر سرکاری گواہ کو گواہی کے لیئے دوبارہ طلب کیئے جانے کی گذارش کی جسے خصوصی جج نے مستر دکردیااور انہیں حکم دیا کہ وہ کل عدالت میں وقت پر حاضر رہے کر دیگر زخمی سرکاری گواہوں سے جرح کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی دفاعی وکلاء پر عدالت نے وقت پر حاضر نہیں رہنے کی وجہ سے جرمانہ عائد کیا تھا نیز ڈاکٹروں کو دوبارہ گواہی کے لیئے طلب کرنے پر انہیں معاوضہ دیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے۔
دفاعی وکلاء کے عدالت سے غیر حاضر رہنے یا دیر سے عدالت پہنچنے پر بم دھماکوں کے متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ بھگوا ملزمین کے وکلاء ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عدالت کی کارروائی میں خلل پیدا کرنا چاہتے ہیں تا کہ معاملے کی سماعت رک جائے اسی لئے وہ عدالت میں حاضر نہیں رہتے ۔
انہوں نے کہا کہ مقدمہ کی سماعت کے ایام میں عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم اپنے رفقاء کے ساتھ موجود رہتے ہیں لیکن دفاعی وکلاء بیشتر مواقعوں پر عدالت سے غیر حاضر رہتے ہیں تاکہ عدالت کی کارروائی چل نہ سکے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ خصوصی جج پڈالکر نے دفاعی وکلاء پر جو جرمانہ عائد کیا ہے وہ اس کا خیر مقدم کرتے ہیں نیز انہیں امید ہیکہ اگر عدالت کا رویہ ایسے ہی سخت رہا تو دفاعی وکلاء کو مزید ہزیمت اٹھانا پڑ سکتی ہے۔