23 لاکھ سے زائد فرزندان توحید کی مکہ مکرمہ میں مناسک حج کی ادائیگی؛ سعودی حکومت کی جانب سے زبردست انتظامات
مکہ یکم ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) لاکھوں حاجیوں نے گزشتہ روزحج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جس کے بعد انہوں نے مزدلفہ میں مغرب اورعشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کیں اورجمعہ کو علامتی طور پر شیطان کو کنکریاں مارنے کے عمل میں شریک ہوئے۔ سعودی ذرائع کے مطابق جمعہ کو دو ملین عازمین حج نے کنکریاں مارنے منیٰ میں جمع ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ مزدلفہ میں رات گزارنے کے بعد نماز فجر کے بعد عازمین حج منیٰ میں جمرہ العقبہ پررمی کرنے کے بعد اللہ کی راہ میں قربانی پیش کی۔ عازمین کنکریاں مارنے اور قربانی کے بعد سرمنڈوا یا پھر احرام کو کھولا۔
سعودی عرب کی جانب سے سرکاری سطح پر جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر 23 لاکھ 52 ہزار 122 فرزندان توحید نے فریضہ حج ادا کیا ہے۔ ان میں سے 17 لاکھ 52 ہزار 14 حجاج کرام بیرون ملک سے حجاز مقدس پہنچے جب کہ اندرون ملک سے حج کرنے والوں کی تعداد 6 لاکھ 108 ہے۔
کل جمعرات 9/ ذی الحج کو غروب آفتاب کے بعد حجاج کرام میدان عرفات میں رکن اعظم کی ادائیگی کے بعد مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے۔ مزدلفہ میں انہوں نے مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کیں۔ رات وہیں بسر کی، جس کے بعد آج صبح حجاج کرام عیدالاضحیٰ، جمرہ العقبہ میں رمی کرنے کے بعد اللہ کے حضور جانوروں کی قربانی پیش کی۔
سرکاری بیانات کے مطابق ضیوف الرحمان کی خدمت کے لیے تین لاکھ سول اور سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ عازمین حج کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل کرنے کے لیے اکیس ہزار بسوں کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ گذشتہ روز میدان عرفات میں رکن اعظم کی ادائیگی کے دوران فضائی نگرانی بھی کی گئی تھی۔سعودی وزیر صحت کے مطابق تمام حجاج کرام ہر قسم کی وبائی اورمتعدد امراض سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ محکمہ صحت نے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہر طرح کے انتظامات بھی کررکھے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سعودی عربیہ کے شاہ سلمان نے آج جمعہ کو عید الاضحیٰ کے پہلے دن منیٰ پہنچ کر انتظامات کا خود جائزہ لیا۔ ان کے ساتھ ان کے فرزند پرنس محمد بن سلمان بھی موجود تھے۔
خیال رہے کہ دو سال قبل رمی جمرات کے دوران بھگڈر مچنے سے آٹھ سو کے قریب لوگ شہید ہوگئے تھے۔