لوک سبھا میں مہادائی مسئلے کی گونج ,کانگریس اور بی جے پی ممبران میں تکرار
نئی دہلی ، 29؍جولائی(آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز )دریائے مہادائی کے پانی کی تقسیم کے مسئلے پر ٹریبونل کے تازہ فیصلے سے کرناٹک میں پیدا شدہ صورتحال کل لوک سبھا میں زیر بحث آئی۔ بلگام کے بی جے پی رکن سریش انگڑی نے توجہ دلاؤ نوٹس کے تحت ایوان میں یہ معاملہ اٹھایا اور کہاکہ مہادائی آبی تنازعہ کے سلسلے میں ٹریبونل کے فیصلے سے کرناٹک کے عوام مشتعل ہیں، اسی لئے انہیں جلد از جلد انصاف دلایا جانا چاہئے۔دوران تقریر انہوں نے مہادائی تنازعہ کیلئے صدر کانگریس سونیا گاندھی کو ذمہ دار ٹھہرایا ، جس پر کانگریس اراکین نے سخت اعتراض کیا۔چکوڈی کے کانگریس رکن پارلیمان پرکاش ہکیری نے سریش انگڑی کے بیان پر سخت اعتراض کیا اور الزام لگایا کہ وہ اس معاملے میں مرکزی حکومت کو بچانے کیلئے ایوان کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مہادائی تنازعہ کو ٹریبونل کے دائرہ سے باہر سلجھانے کیلئے بارہا کرناٹک کی سبھی سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے نمائندگی کی ، لیکن مودی نے اس مسئلے کو سلجھانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ سریش انگڑی نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے اس مسئلے کوسلجھانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، مہادائی ٹریبونل کی طرف سے کرناٹک کو عبوری راحت کی توقع کی جارہی تھی،مسٹرسریش انگڑی نے کہاکہ ان توقعات کے برخلاف ٹریبونل نے کرناٹک کے خلاف جو فیصلہ سنایا ہے وہ افسوسناک ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ 2006میں سونیاگاندھی نے خود کہاتھاکہ مہادائی سے کرناٹک کو ایک قطرہ پانی بھی فراہم نہیں کیا جائے گا۔ اس پر کانگریس اراکین نے سخت اعتراض کیا اور کہاکہ موجودہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ تمام ریاستوں کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائیں۔ پرانی باتیں چھیڑ کر بی جے پی ذمہ داری سے اپنا دامن بچانے کی کوشش نہ کرے۔ سریش انگڑی نے الزام لگایا کہ ٹریبونل کے سامنے کرناٹک کے وکیلوں نے شاید صحیح طریقے سے پیروی نہیں کی ہوگی۔ جس کی وجہ سے فیصلہ کرناٹک کے حق میں نہیں ہوپایا ہے۔
شمالی کرناٹک میں کسانوں اور عوام کی جانب سے مہادائی کی آگ بھڑک اٹھی
ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف بند مکمل، جابجا پرتشدد واقعات
مہادائی ٹریبونل میں حکومت کرناٹک کے خلاف فیصلے پر شمالی کرناٹک میں کسانوں اور عوام کی طرف سے زبردست احتجاج کی آگ بھڑک اٹھی۔ شمالی کرناٹک کے بیشتر اضلاع میں کلغیر معلنہ کرفیو جیسی صورتحال رہی، لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاجی مظاہرے کئے۔و زیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے پتلے نذر آتش کئے۔ اور حکومتوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف آج مختلف تنظیموں کی طرف سے معلنہ کرناٹک بند کا زبردست ردعمل ان علاقوں میں دیکھا گیا۔جابجا راستہ روکواحتجاج ، بسوں پر پتھراؤ ، سڑکوں پر ٹائر جلانے کے واقعات پیش آئے۔ ہبلی سمیت مختلف مقامات پر احتجاجیوں کومنتشرکرنے کیلئے پولیس کو ہلکے لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ شمالی کرناٹک کے چار اضلاع کو پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے کلسا بنڈوری کینال کو پانی مہیا کرانے کے سلسلے میں پچھلے ایک سال سے ہبلی ، دھارواڑ، نولگند ، نرگند، بلگاوی وغیرہ میں احتجاج جاری ہے۔ مہادائی ٹریبونل کی طرف سے کرناٹک کو پانی فراہم کرنے سے صاف انکار پر ان علاقوں میں احتجاجی بھڑک اٹھے۔ اس کے علاوہ بنگلور ، چکبالاپور، کولار ، ٹمکور اور دیگر اضلاع میں بھی مہادائی ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف احتجاج اور مظاہرے شدت اختیارکرگئے۔ بنگلور میں کرناٹکا راجیہ رعیت سنگھا اور مختلف کنڑا نواز تنظیموں کے کارکنوں نے میسور بینک سرکل میں احتجاجی مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے کیمپے گوڈا روڈ پر ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا۔ان لوگوں نے الزام لگایا کہ کلسا بنڈوری معاملے میں کرناٹک کو انصاف دلانے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ سدرامیا کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ احتجاجیوں نے ان دونوں لیڈروں کے پتلے نذر آتش کئے۔کل دوپہر مہادائی ٹریبونل کے جج جسٹس جی ایم پانچال نے ریاستی حکومت کی طرف سے دائر عبوری عرضی کو خارج کرتے ہوئے پانی فراہم کرنے سے تکنیکی بنیادیں بتاکر انکار کردیاتھا ، اس کے فوراً بعد ہی شمالی کرناٹک بھڑک اٹھا۔ہبلی دھارواڑ، بلگام ، نرگند ، نولگند، رام درگ، سودتی اور دیگر علاقوں میں عوام کے احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کرلی۔ فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے رعیت سنگھا اور کرناٹکا رکشنا ویدیکے کی طرف سے آج شمالی کرناٹک میں بند کی آواز پر عوام کا زبردست ردعمل دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ چکبالاپور ، کولار ، چامراج نگر، گدگ، ہاویری ، داونگیرے ، باگلکوٹ وغیرہ میں بھی کسانوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ہبلی کے چنما سرکل میں ٹائر جلا کر احتجاج کئے جانے کے دوران قطب الدین قاضی اور ہیمنت گوڈا نامی دوکسانوں نے اس فیصلے پر اپنا احتجاج درج کرنے کیلئے اقدام خود سوزی کیا۔ فوری طور پر انہیں قریبی اسپتال پہنچایا گیا۔ باگلکوٹ ،ہاویری اور آس پاس کے علاقوں میں بھی بند کا زبردست ردعمل دیکھا گیا۔عوام نے رضاکارانہ طور پر اپنی دکانیں بند رکھیں۔سرکاری بسیں بھی ان علاقوں میں مسلسل چوتھی دن غائب رہیں۔ گدگ ضلع کے رون تعلقہ میں احتجاجیوں نے ایک پوسٹ آفس پر حملہ کیا اور یہاں کے شیشے چکناچور کردئے۔ہبلی کے ترکاری مارکیٹ میں گھس کر احتجاجیوں نے چھوٹی موٹی تجارت میں مصروف تاجروں کی ترکاریاں سڑکوں پر پھینک دیں۔ نرگند اور نولگند میں احتجاج نے کل سے ہی پرتشدد شکل اختیار کرلی ہے۔ جس کی وجہ سے آج بھی یہاں بندمکمل رہااورپولیس کا مقعول بندوبست کیا گیا ہے۔ ہبلی دھارواڑ میں داخل ہونے والی شاہراہ پر احتجاجیوں نے بڑے بڑے پتھرپھیلادیئے تھے جس کی وجہ سے بنگلور ممبئی شاہراہ پر ٹریفک نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ اس احتجاج کی وجہ سے شمالی کرناٹک کے بیشتراضلاع میں تعلیمی اداروں کو چھٹی کا اعلان کیا جاچکا ہے۔