مہادائی تنازعہ معاملہ میں تمام سیاسی پارٹیاں ایک پلاٹ فارم پر جمع ہوجائیں سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کی پارٹی لیڈروں سے اپیل
بنگلورو،11؍مارچ (ایس او نیوز) سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا نے کہا کہ کاویری اور مہادائی آبی تنازعہ کے معاملہ پر تمام سیاسی پارٹیوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔ شہر کے پریس کلب میں اُدیاوانی کے ڈپٹی چیف رپورٹر ایس لکشمی نارائن کی لکھی کتاب ’کرناٹک راجکیا پرویوگا‘ کا اجراء کرنے کے بعد سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کاویری تنازعہ کا معاملہ جب بھی زور پکڑتا ہے تو تملناڈو کی تمام سیاسی پارٹیاں متحد ہوجاتی ہیں ۔ اسی طرح ریاست میں کاویری اور مہادائی تنازعہ کا معاملہ سامنے آئے تو تمام سیاسی پارٹیوں کو ایک پلاٹ فارم پر جمع ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ سے 15سال تک ریاست کی عوام کو کئی دُکھ کا سامناکرنا پڑے گا کیونکہ سپریم کورٹ نے مرکز کو کاویری نگرانی بورڈ تشکیل دینے کاحکم دیا ہے اس کیلئے 6 ہفتوں کی مہلت دی ہے ۔ مسٹر گوڈا نے بتایا کہ بورڈ تشکیل دئے جانے کی صورت میں ریاست کے کاویری طاس علاقوں کے تمام ڈیم ریاست کے قبضہ میں نہیں رہیں گے اور اس پر بورڈ کا قبضہ ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کاویری ٹریبونل کے فیصلہ کے خلاف 2007 میں سپریم کورٹ میں رٹ عرضی داخل کرنے کے بعد ریاست کو 14.7 ٹی ایم سی افزود پانی حاصل ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاویری تنازعہ کے معاملہ میں کرناٹک کو کئی مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ سپریم کورٹ نے بھی اس کا خلاصہ کیا ہے ۔ مسٹر گوڈا نے کہا کہ ان تمام آبی وسائل کو حل کرنے کیلئے مرکزی وزیر برائے آبی وسائل نتیش گڈکری سے گزارش کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں دونوں قومی پارٹیاں ہونے کے باوجود کاویری تنازعہ کے معاملہ میں صرف علاقائی پارٹیوں کی جانب سے ہی آواز اٹھائی جاتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی عمر 88 سال کی ہوچکی ہے اس کے باوجود وہ کاویری تنازعہ پر ریاست پر آنچ آنے پر طبیعت یا طویل عمر کی فکر کئے بغیر اس کے خلاف آواز اٹھانے میں سب سے آگے رہتے ہیں ۔ اس معاملہ میں انہیں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا کوئی مقصد نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پارلیمان میں وہ آبی تنازعات کے تعلق سے بات کرنا چاہتے ہیں تو صرف تین منٹ کا وقت دیا جاتا ہے اور ان کا بیان میڈیا میں نہ آنے کیلئے پہلے سے ہی سازش رچی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور ریاستی سطح پر ان کی آواز کو دبانے کی ہمیشہ کوشش جاری رہتی ہے ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کرناٹک میں علاقائی پارٹیوں کو کوئی اہمیت نہیں ہے لیکن تملناڈو کی علاقائی پارٹیاں مرکزی سطح پر کافی مضبوط ہوتی ہیں اور تملناڈو کا کوئی مسئلہ حل کرنے کیلئے مرکز وہاں کی علاقائی پارٹیوں کی دہلیز پر کھڑی رہتی ہے اس لئے کرناٹک میں بھی تمام سیاسی پارٹیوں کو اختلافات کو بالائے طاق رکھ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لکشمی نارائن ایک بہترین صحافی ہیں نہ اپنی کتاب میں سیاسی پارٹیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔ اس کتاب میں جو بھی واقعات درج ہیں وہ سچائی پر مبنی ہیں ۔ اس طرح کتابو ں کو بازار میں لانے کی ضرورت ہے ۔ مسٹر گوڈا نے بتایا کہ ان کی 60 سالہ سیاسی زندگی میں سب سے طاقتور اور مضبوط عوامی نمائندہ صرف ڈی دیوراج ارس کو ہی دیکھا تھا جب وہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تھے اس وقت کسی بھی سوال پر دیوراج ارس کھڑے ہوکر آسانی سے جواب دیتے ۔ اپوزیشن لیڈر کو دوبارہ کوئی سوال کرنے کی ہمت نہ ہوتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات حکومت کی غلطیوں کو دہرایا جاتا تو وہ اپنی غلطی مان کر معافی بھی طلب کرتے اور اسی طرح کی شخصیت کو آج تک دوبارہ نہ دیکھا ہے اور نہ دیکھیں گے ۔ تقریب میں قانون ساز کونسل کے سابق چیرمین سدرشن، رکن اسمبلی بی این وجئے کمار، میڈیا اکیڈمی کے چیرمین سداراجو، پریس کلب کے صدر سداشیوشینائی، انو پبلی کیشن کے مالک بی این مہیش موجود تھے ۔