مہادائی تنازع:گواحکومت جان بوجھ کر مداخلت کررہی ہے وزیراعلیٰ سدارامیا کا الزام:اسپیکر کے دورۂ کرناٹک پر سخت اعتراض
بنگلورو،30؍جنوری(ایس او نیوز) وزیراعلیٰ سدارامیا نے گوا کے اسپیکر پر ناراضی جتاتے ہوئے کہاکہ مہادائی ندی تنازع کے معاملہ میں فیصلہ لینے والے وہ کون ہوتے ہیں۔ گوا حکومت اس معاملہ میں جان بوجھ کر مداخلت کررہی ہے۔ ودھان سودھا اور وکاس سودھا کے درمیان موجود گاندھی جی کے مجسمہ کو ہار پہناتے ہوئے ان کی یوم وفات پر خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ مہادائی متنازعہ معاملہ میں فیصلہ لینے کے لئے ٹرائی بیونل اور عدالت ہے۔ ایک ریاست کے کسی بھی عوامی نمائندے کو اگر کسی دوسری ریاست میں بغیر کسی اطلاع کے داخل ہوکر چوروں کی طرح کئی باتوں کی جانکاری حاصل کرنے والے افراد کو کسی بھی طرح کا کوئی جواب دینے کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے بتایاکہ مہادائی ندی کا 45؍ٹی ایم سی پانی کرناٹک کی زمین سے ابلتا ہے۔ لیکن بارش کے موقع پر یہ پانی ندی میں بہتاہے۔ اس ندی کا 200؍ٹی ایم سی پانی سمندر میں گرتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ گوا یا مہاراشٹرا اس پانی کا استعمال نہیں کررہاہے۔ اس لئے کرناٹک اپنے حق کا 7.56؍ٹی ایم سی پانی کی مانگ کررہاہے۔ وزیراعلیٰ سدارامیا نے واضح طورپر کہاکہ ریاستی حکومت قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہادائی طاس علاقوں میں کوئی باندھ تعمیر نہیں کیاہے۔ اس کے باوجود گوا حکومت اس معاملہ میں کرناٹک پر کئی طرح کے الزامات لگارہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مہادائی تنازع ٹرائی بیونل کے سامنے ہے اس معاملہ کی شنوائی 6؍فروری سے شروع ہونے والی ہے۔ گوا کے اسپیکر نے مہادائی کے طاس علاقہ کے کناکنبی علاقہ کا دورہ کرکے یہاں چل رہے تعمیری کاموں کا جائزہ لیاہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ریاستی حکومت نے کسی بھی ٹرائی بیونل یا سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف ورزی نہیں کی بلکہ یہاں نہروں کو تعمیر کیا جارہاہے جس کے تعمیری کام جاری ہیں۔ ان تعمیری کاموں کا مشاہدہ کرکے گوا حکومت نے یہ الزام لگایا ہے کہ یہاں کرناٹک حکومت کی جانب سے باندھ تعمیر کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک عوامی نمائندہ کو کسی دوسری ریاست کا دورہ کرنے سے پہلے اس کی اطلاع متعلقہ ریاست کو دینی چاہئے۔ تاکہ آنے والے مہمان کی عزت افزائی کرنے کے علاوہ اس کو سرکاری مہمان کا اعزاز دیتے ہوئے تمام سہولتیں مہیا کی جاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ چوروں کی طرح آنے والے گوا کے اسپیکر کی کسی بھی طرح کی کوئی عزت افزائی نہیں ہوسکی۔ وزیراعلیٰ نے گاندھی جی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ آج ملک میں ایسے حالات پیدا ہوچکے ہیں کہ گاندھی جی کے قاتل کو قومی ہیرو کے طورپر تسلیم کیا جانے لگاہے۔ ناتھورام گوڈسے نے گاندھی جی پر گولی چلاکر قتل کیا تھا۔ لیکن فرقہ پرست جماعتیں اس اقدام کو صحیح قرار دیتی ہیں جو بہت ہی افسوسناک بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں کہیں بھی تشدد یا فساد ہونے پر گاندھی جی ان مقامات پر پہنچ کر لوگوں کو دلاسہ دینے کے علاوہ ہمت باندھا کرتے اور ملک میں سکیولرزم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بڑھاوا دینے کے لئے ہمیشہ سچائی کا راستہ اپنایا تھا۔ وزیراعلیٰ نے بتایاکہ آج گاندھی جی کے اصولوں کو پسند کرنے والے افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ ایسے افراد ہی کی وجہ سے ملک میں سکیولرزم اور سالمیت برقرار ہے۔ انہوں نے بتایاکہ گاندھی جی کے شہید ہونے والے دن کو ’’یوم سروادیا‘‘ کے طورپر منایا جاتاہے۔ اس موقع پر کانگریس کے جنرل سکریٹری وریاست میں پارٹی معاملات کے نگران کار وینوگوپال نے کہاکہ اہنسا کے ذریعہ گاندھی جی نے ملک کو آزادی دلائی تھی۔ آج گاندھی جی کی شہادت کا دن ہے۔ ان کے اصولوں کو یادکرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ چند افراد گاندھی جی کے قاتل کو یاد کرتے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ان لوگوں کو گاندھی جی کے اصولوں کا بالکل یقین نہیں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ وزیراعلیٰ سدارامیا نے گاندھی جی کے اصولوں پر ہی اپنی حکومت چلارہے ہیں۔ ساڑھے چار سال کے دوران ریاستی کانگریس حکومت نے کئی کارنامے انجام دیئے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کو بھی گاندھی جی کے اصولوں پر چلتے ہوئے اقتدار چلانے کا وینوگوپال نے مشورہ دیا۔ اس موقع پر ریاستی وزراء، رام لنگا ریڈی، کے جے جارج، ایچ انجنیا، ایوان ڈیسوزا، اڈیشنل چیف سکریٹری، وجئے بھاسکر، رکن کونسل وزیراعلیٰ کے سیاسی مشیر گوند راج اور دیگر موجود تھے۔