مدھیہ پردیش میں 5روپے، 13روپے کی ہوئی قرض معافی، کسانوں نے کہا،اتنی کی تو ہم بیڑی پی جاتے ہیں
بھوپال،22جنوری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) مدھیہ پردیش میں جے کسان زراعت منصوبہ کے تحت کسانوں کے قرض معافی کے فارم بھرنے لگے ہیں لیکن کسانوں کو اس فہرست سے لیکن جوفہرست سرکاری دفاترمیں چپکائی جارہی ہے اس سے کسان کافی پریشان ہیں، کسی کسان کے نام کے آگے 30روپے کی قرض معافی ہے تو کسی کے سوا سو روپے کی، سب سے بڑی دقت حکومت کے بینکوں میں ہے جہاں یہ فہرست انگریزی میں آ رہی ہے،کسانوں کا کہنا ہے کہ انگریزی میں پڑھنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے اور کوئی بھی نہیں سمجھ پارہاہے کہ کس کا نام ہے کس کانہیں،کسان کہہ رہے ہیں کہ اسے پڑھناان کے بس کی بات نہیں ہے۔واضح رہے کہ کسانوں کی قرض معافی کے مسئلے پرہی کانگریس اقتدار میں آ ئی تھی اور پارٹی لیڈر کمل ناتھ نے عہدہ سنبھالتے ہی فائل پر دستخط کئے ہیں۔اس فیصلے پر کانگریس کی بہت زیادہ تعریفیں ہوئی لیکن ابتدا سے ہی کسانوں میں پریشانی کی صورت حال ہے،حالت یہ ہے کہ کسان اب حیران ہیں لیکن نیفان کے شیوال، اور شنوارین اپنے پاس بک کے ساتھ حکومتی دفتر کے چکرلگارہے ہیں، دونوں پر 20000سے زیادہ کا قرض ہے لیکن معافی ملی ہے صرف 13روپے کی۔شپوپال کہتے ہیں کہ اگر حکومت قرض معاف کر رہی ہے تومیرا پورا ہونا چاہئے، ہمارے پاس 13روپے ، پانچ روپے، اتنی کی تو ہم بیڑی پی جاتے ہیں۔ اس فارم کو بھرنے کے بعد کھیرون کے کسانوں نے بھی تعجب کیا ہے کہ کئی کے نام 25، 50، 150، 180اور 300روپئے تک درج ہیں،کسان رتن لال مہاجن کہتے ہیں کہ اس نے بینک سے دو سال تک کوئی قرض نہیں لیا ہے پھربھی ان کے آگے 180روپے قرض معافی لکھاہے۔چھندوار جو وزیر اعلی کمل ناتھ کا علاقہ ہے، اس کے حمید خان پر 10000روپے کا قرض ہے لیکن معاف ہوئے صرف232روپے۔حمید خان نے کہا کہ معاف توپوراہونا چاہئے، دو لاکھ کے بڑے کسانوں کاپورامعاف ہورہاہے، یہاں تو چھوٹی رقم ہے۔وہیں مالوا کے نارائن سنگھ نے ایک لاکھ روپے کا قرض لیا تھا لیکن اس کا نام 2 لاکھ روپے کی فہرست میں ہے۔دوسری جانب پرسوخی کے بھگوان سنگھ نے 4بیگھا زمین ہے اور اس کے پاس 263000کا قرض ہے لیکن اس کا نام کسی بھی فہرست میں نہیں ہے۔وہیں بینک کے حکام انگریزی میں نام آنے پر کہتے ہیں کہ ان کے پاس ہندی میں سافٹ ویئر نہیں ہیں۔وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ کہیں غلطی ہے ٹھیک کیا جائے گا۔بی جے پی کا کہنا ہے کہ حکومت کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے، اس کانتیجہ کانگریس کو لوک سبھا انتخابات میں دیکھناپڑے گا۔