لوک آیوکتہ کے تقرر پر گورنر کے رویہ سے سدرامیا مایوس
بنگلور:17/جنوری(ایس او نیوز) لوک آیوکتہ کے عہدہ کیلئے ریاستی ہائی کورٹ کے وظیفہ یاب جج جسٹس وشواناتھ شٹی کے نام کی سفارش کو منظور کئے بغیر گورنر واجو بھائی والا کی طرف سے لوٹا دئے جانے پر وزیر اعلیٰ سدرامیا نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا۔ اخباری نمائندوں کی طرف سے اس سلسلے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ہر بار جس کا بھی نام تجویز کیا جارہاہے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا جارہا ہے، اسے کیا کیا جاسکتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کی طرف سے جسٹس وشواناتھ شٹی کے نام کی سفارش مسترد کردئے جانے کے بارے میں اب تک انہیں سرکاری طور پر اطلاع نہیں ملی ہے، اگر ایسا کچھ ہوا ہے تو اگلی کارروائی کے بارے میں جلد ہی فیصلہ لیا جائے گا۔ شہر کے جواہر لال نہرو پلانیٹوریم میں نئے پروجکشن سسٹم کا افتتاح کرنے کے بعد اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب میں سدرامیا نے کہاکہ ہر بار حکومت نے لوک آیوکتہ کا نام تجویز کیا تو گورنر نے اسے مسترد کرکے لوٹا دیا ہے۔ اب لوک آیوکتہ کے تقرر میں تاخیر کے متعلق حکومت سے نہیں، بلکہ گورنر سے ہی سوال کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ گورنر کی طرف سے جن وجوہات کی نشاندہی کی جائے گی ان کا جائزہ لینے کے بعد حکومت اپنا ردعمل ظاہر کرے گی۔لوک آیوکتہ کے تقرر کے سلسلے میں حال ہی میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میں اتفاق رائے سے جسٹس وشواناتھ شٹی کے نام کو منظور کیا گیا، اور اسے گورنر کی منظوری کیلئے روانہ کیاگیا۔ کچھ دنوں کے بعد گورنر کی طرف سے اگر اس سفارش کو مسترد کردیا جاتا ہے تو حکومت کیا کرسکتی ہے؟۔انہوں نے کہاکہ لوک آیوکتہ کا عہدہ چونکہ آئینی حیثیت کا حامل ہے اسی لئے اس عہدہ پر تقرر سے پہلے سرکاری ایجنسیاں تحقیقات کرکے حکومت کو رپورٹ پیش کرتی ہیں، اسی کی بنیاد پر اہل شخصیتوں کو اس عہدہ پر مقرر کیا جاتاہے، اس سلسلے میں مشاورتی کمیٹی نے جو سفارش کی ہے اسے بھی ملحوظ رکھنا چاہئے۔ بتایاجاتاہے کہ گورنر نے حکومت سے اس سوال کے ساتھ جسٹس وشواناتھ شٹی کے تقرر کی سفارش لوٹائی ہے کہ لوک آیوکتہ کے عہدہ کیلئے جسٹس وشواناتھ شٹی کے تقرر کا جواز کیا ہے اس کی صراحت کی جائے۔