پارلیمانی انتخاب میں شمالی کینراسے ہوگا جے ڈی ایس کا امیدوار؛ کیا اُترکنڑا لوک سبھا حلقہ میں کانگریس کے پاس مضبوط لیڈر نہیں ؟
بھٹکل 11؍مارچ (ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ کمارا سوامی کے پولیٹکل سیکریٹری ایچ این کوناریڈی کے حوالے سے میڈیا میں خبریں آرہی ہیں کہ جنتادل ایس اور کانگریس کے درمیان پارلیمانی سیٹوں کے بٹوارے پر جو فیصلہ ہوا ہے اس کے مطابق جے ڈی ایس کے لئے ریاست میں 10سیٹیں مختص رہیں گی ، اور ان دس سیٹوں میں ضلع شمالی کینرا کی سیٹ بھی شامل ہے۔ سمجھا جارہا ہے کہ اُترکنڑا میں جنتادل کی طرف سے انند اسنوٹیکر اُمیدوار ہوں گے۔
میڈیا میں آنے والی رپورٹوں پر ضلع کے عوام سوال کررہے ہیں کہ کیا اُترکنڑا میں کانگریس کے پاس کوئی قابل لیڈر نہیں ہے جو مخالف پارٹی کو شکست دے سکیں ؟ عوام کے ایک بڑے طبقے کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں ضلع میں ایک بھی جے ڈی ایس اُمیدوار کامیاب نہیں ہوپایا، البتہ کانگریس کو دوسیٹوں پر کامیابی ملی تھی، اس بات کو دیکھتے ہوئے سمجھا جاسکتا ہے کہ ضلع اُترکنڑا میں جے ڈی ایس بے حد کمزور ہے، مگر اس کے باوجود ضلع میں جے ڈی ایس اُمیدوار کو کھڑا کرنے کو لے کر ضلع انچارج وزیر پر عوام سوال اُٹھارہے ہیں کہ کہیں وہ کسی اور کا ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے تو ایسا نہیں کررہے ہیں ؟
اُترکنڑا میں جنتادل اُمیدوار پر سمجھوتہ تقریباً طئے: رپورٹس کے مطابق کوناریڈی نے سرسی میں منعقدہ اخباری کانفرنس کے دوران بتایا کہ آئندہ دو دنوں کے اندر پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں امیدواروں کے تعلق سے قطعی فیصلہ کیا جائے گا البتہ کینرا سیٹ پر جنتادل کے امیدوارکو انتخابی اکھاڑے میں اتارنے کی بات تقریباً طے ہوچکی ہے۔پارٹی کے اعلیٰ لیڈروں کے درمیان اس پر بات چیت آخری نتیجے پر پہنچ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جے ڈی ایس سپریمو دیوے گوڈا نے کانگریس سے 12سیٹوں کا مطالبہ کیا تھا اب جے ڈی ایس کے لئے دس سیٹوں پر بات طے ہوگئی ہے۔
انہوں نے جنتا دل کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینا ہی اولین مقصد اور نشانہ ہے۔اس لئے کسی بھی حلقے میں ٹکٹ چاہے کانگریس کو ملے یا جنتادل کے امیدوار کو ملے ، ہر حالت میں متحد ہوکر بی جے پی کو شکست دینا ہی ہم سب کا مقصد ہونا چاہیے۔کوناریڈی نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیموگہ کے ضمنی انتحاب میں مشترکہ امیدوار میدان میں اتارنے سے بی جے پی کو شکست ہوجانے کی بات سب کے ذہن نشین رہنا چاہئے۔
جنتادل ایس میں ایک ہی خاندان والوں کی سیاست ہونے کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا ہم سب لوگ دیوے گوڈا کے نواسے اور پوتوں کی طرح ہیں۔ ریاست میں جنتادل 20سیٹیں تک جیتنے کے قابل ہے۔جس امیدوار کی بھی جیت یقینی ہوگی صرف اسی کو ٹکٹ دی جائے گی ، اس سے ہٹ کر رشتے داری کی بنیاد پرٹکٹ تقسیم نہیں کیے جائیں گے۔
اس موقع پر کوناریڈی نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ریاستی حکومت کے ساتھ سوتیلا سلوکررہی ہے اور قحط سالی سے متاثرہ افراد کے لئے طلب کی گئی امداد مناسب مقدار میں فراہم نہیں کررہی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے اراکین پارلیمان بھی پارلیمنٹ میں علاقے سے متعلق مسائل کو اٹھا نہیں رہے ہیں۔ جنتادل کے صدر بی آر نائک نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ضلع شمالی کینراکے مسائل حل کرنے کی طرف زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کے پارٹی اراکین کے اندر جوش او رحوصلہ پیدا ہو۔ اس علاقے میں وزیر اعلیٰ کمارا سوامی کے بارے میں عوام کے اندر بہت ہی اچھے تاثرات پائے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے جنتادل پارٹی کے اراکین انتخاب کے موقع پراپنی پارٹی کے لئے عوام کے سامنے جاکر ووٹ مانگنے کی پوزیشن میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ’’ ضلع شمالی کینرا کی سیٹ جنتادل کو ملنے کی امید ہے، لیکن چاہے کانگریس کو ملے یا پھر جے ڈی ایس کو، ہمارے لئے فرقہ پرستوں کو شکست دینا ہی اہم بات ہوگی۔‘‘
جنتادل کے لیڈر ششی بھوشن ہیگڈے نے کہا کہ’’پتہ نہیں کیوں ملیناڈو کے عوام نے جنتادل سے رکن اسمبلی منتخب کرنے کا من نہیں بنایا تھا۔ اب ہمارے لئے خدمات انجام دینے کی نیت سے سرکاری سطح پر کونا ریڈی ہمارے پاس آئے ہوئے ہیں۔ لہٰذا سیٹ چاہے کسی بھی پارٹی کو ملے ، لیکن ہم دونوں پارٹی والوں کو چاہئے کہ اپنے آپ کو ایک ہی سمجھ کر انتخاب میں جیت حاصل کرنے کے لئے کام کریں۔‘‘