سرسی کے رہائشی علاقے میں شراب دکان کی منظوری کی خلاف مقامی عوام کا سخت احتجاج : لائسنس رد نہیں کیاگیا تو سخت احتجاج

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 23rd March 2019, 6:52 PM | ساحلی خبریں |

سرسی:23؍مارچ (ایس او نیوز)رہائشی بستی ، گنجان آبادی میں شراب دکان کا پروانہ دے کر عوا م کو پریشان کئے جانے والے فیصلے کے خلاف برہم قاضی گلی کے  عوام نے  سخت احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہےکہ شراب دکان کا لائسنس فوراً رد کیا جائے ۔

عوام نے انتظامیہ کے فیصلے پر سخت اعتراض جتاتے ہوئے کہاکہ کیا انتظامیہ بتانا چاہتی ہے کہ  دولت مندجو چاہے کرسکتے ہیں، مقامی عوام نے کئی مرتبہ افسران سے اپیل کرتے ہوئے مانگ کی تھی کہ یہ ایک رہائشی علاقہ ہے ، یہاں بار مت شروع کیجئے، مگر افسران پیسے والوں کے سامنے عوام کودو کوڑی  کی حیثیت بھی  نہیں دے رہے ہیں۔قاضی گلی میں نئے طورپر شروع کئے بار اینڈ ریسٹورنٹ سے مقامی آبادی خاص کر عورتوں ، بچوں اور بزرگوں کو کافی پریشانی ہونے کی بات کہی۔ احتجاج کو دیکھتے ہوئے جائے وقوع پہنچے اسسٹنٹ کمشنر سے عوام نے مسئلہ کو حل کرنے اور شراب دکان کو بند کرنے کی مانگ پر بضد رہے۔

اس موقع پر مقامی سماجی کارکن امتیاز شیخ نے کہاکہ گنجان آبادی والے علاقے میں شراب دکان کی اجازت نہ دینے کو لےکر سینکڑوں لوگوں نے ڈپٹی کمشنر کو اپیل سونپتے ہوئے اپنا اعتراض درج کرایا  ہے۔ اس کے باوجود قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے افسران نے یہاں شراب دکان کی منظوری دی ہے، یہاں جو بار اینڈ ریسٹورنٹ تعمیر ہوا ہے اس میں ایکسائز عملے کا بھی ہاتھ ہونے کا الزام لگایا۔ یہ ایک رہائشی علاقہ ہے ، مسلمانوں کے بہت سارے گھر ہیں، قریب ہی مرکزی سلطانیہ مسجد ، نور الدین شاہ درگاہ ، مول حرم ہال جیسے مذہبی مقامات ہیںِ اس کے علاوہ ماری کامبا مندر کی ہفتہ واری خصوصی مذہبی رسم کی ادائیگی کے لئے یہیں سے بھگت گزرتے ہیں، عوامی مخالفت کے باوجود شراب دکان کو شروع کرنا ٹھیک نہیں ہونے کی بات کہی۔

شراب دکان کے 40میٹر احاطے میں آنگن واڑی مرکز اور قریب میں ہی اسکول ہے ، مگر قانون کو ہوا میں اڑاتے ہوئے شراب دکان کے لئے موقع دینا کس حد تک صحیح ہوسکتاہے، عوامی مفا د کے پیش نظر اور عوامی مخالفت کو دیکھتے ہوئے شراب دکان کو بند کرنے کا مقامی باشندے محمد رفیق نے مطالبہ کیا۔ عوام نے افسران سے کہا ہے کہ اگر 12گھنٹوں کے اندر شراب دکان بند نہیں کر دی گئی تو ٹھیک اس کے ایک گھنٹے بعد سے سخت احتجاج کئے جانے کی دھمکی دی۔

اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر ایشور اُلاگڈی نے جائے وقوع پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا ، اسی وقت ایکسائز عملے کو جائے وقوع بھلا بھیج کر قانون کی خلاف ورزی ہونے کے متعلق جائزہ لینے کی ہدایت دی۔ اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر کو بھی جانکاری دے کر مناسب کارروائی کرنے کا تیقن دیا۔ اس موقع پر شاکر علی، زبیر جوکاکو، مجیب، خیروں النساء، رضیہ، دیانند نائک ، شوکت علی سمیت سینکڑوں مردو خواتین موجود تھے۔ سرسی شہری پولس تھانہ انسپکٹر مادیش، مارکیٹ تھانہ انسپکٹر ششی کمار وغیرہ کی نگرانی میں پولس بندوبست کیاگیا تھا۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...