بی جے پی کو بڑا جھٹکا: 220 مٹھوں کاکانگریس کو حمایت دینے کا اعلان
نئی دہلی8اپریل (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ایک کے بعدایک الیکشن جیت رہی بی جے پی جہاں اپنی نظر اب کرناٹک پر گڑائے ہوئی ہے، وہیں ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کی راہ اتنی آسان نہیں۔ لنگایت کو الگ مذہب کا درجہ دینے کی مانگ کو مسترد چکے امیت شاہ کو اب لنگایتوں کے مٹھ سربراہان نے زبردست جھٹکا دیا ہے۔لنگایت کو الگ مذہب کا درجہ دینے کے لیے تحریک چلا رہے کرناٹک کے کئی مٹھ بی جے پی کے صدر امیت شاہ سے ناراض ہو گئے ہیں۔ آج بنگلور میں ایسے220 مٹھ کے سربراہان نے میٹنگ بلا کر ان انتخابات میں کانگریس کو حمایت دینے کابڑااعلان کر دیا ہے ۔ لنگایت معاشرے اگر ان سنتوں کے فیصلے کی حمایت کر دیتا ہے تو اس سے بی جے پی بہت مشکل میں پڑسکتی ہے۔حال ہی میں امت شاہ نے کچھ سنتوں سے بات کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ جب تک مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے اس وقت تک کانگریس حکومت کے اس فیصلے کو لاگو نہیں ہونے دیا جائے گا۔امت شاہ کے اس بیان سے ناراض ان 220 خانقاہوں کے سربراہان نے آج بنگلور کے بسو بھون میں ایک اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں چترادرگا کے مشہور مرگا مٹھ کے سربراہ راجندر مالک، بسو پیٹھ کی سربراہ ماتا دیوی، سوتور مٹھ سمیت 220 مٹھ کے سربراہان نے اس خصوصی ا جلاس میں حصہ لیا۔ سب نے باہمی گفتگو کے بعد یہ فیصلہ لیا کہ وہ امت شاہ کے بیان سے انتہائی صدمہ برداشت کررہے ہیں ۔ مرکزی حکومت کے فیصلہ سے پہلے ہی پارٹی کے صدر نے یہ بتا دیا ہے کہ پارٹی اس مسئلے پر اپنا رخ کس سمت اختیار کر رکھی ہے، ایسے میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ سی ایم سدارمیانے ان کی بات مانی، ان کی مدد کی ؛اس لیے اس بار الیکشن میں سدارمیا کو ہی ان مٹھوں کی حمایت ملے گی ۔اس سے پہلے امیت شاہ نے ویر شیوا مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی اور انہیں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ مرکز کرناٹک کو کانگریس حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرے گی۔ واضح ہو کہ لنگایتوں میں ویرشیوا بھی آتے ہیں جو کرناٹک کی کانگریس حکومت کے فیصلہ کے خلاف ہیں ۔