بائیں بازو پارٹیاں 6 ڈسمبر کو ’’یوم سیاہ‘‘ منائیں گی
نئی دہلی،22/نومبر(ایجنسی) ایودھیا میں 6 ڈسمبر 1992ء کو بابری مسجد شہادت واقعہ کے خلاف بائیں بازو پارٹیوں نے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بابری مسجد شہادت کی 25 ویں برسی کے ان تمام بائیں بازو پارٹیاں ملک بھر میں ’’یوم سیاہ‘‘ منائیں گی۔ سی پی آئی ایم، سی پی آئی، آر ایس پی، اے ایل ایف پی، سی پی آئی (ایم ایل) اور ایس یو سی آئی ( ای) نے آج ملک میں اپنی تمام یونٹوں کو ہدایات دی ہے کہ وہ بابری مسجد کی شہادت کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے کریں۔ بائیں بازو پارٹیوں نے ملک میں اپنی تمام شاخوں پر زور دیا ہے کہ وہ 6 ڈسمبر کو ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر منائیں اور اس ملک میں فرقہ پرستوں کے پھیلائو کے خلاف اپنی جدوجہد کے تازہ تناظر کو مزید مضبوط کریں۔ ملک میں مرکز کی جانب سے فرقہ پرستوں کی سرپرستی کی جارہی ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ایک نفرت انگیز فضاء کو پھیلایا جارہا ہے۔ اس کوشش کے خلاف تمام بائیں بازو پارٹیوں کو منظم طریقہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک بیان میں بائیں بازو پارٹیوں نے کہا کہ کئی ریاستوں میں بی جے پی زیرقیادت حکومتوں نے بھی فرقہ وارانہ زہر کو پھیلانا شروع کیا ہے۔ ان پارٹیوں نے الزام عائد کیا کہ بابری مسجد کی شہادت ایک ہولناک حرکت تھی جو کانگریس کی مرکزی حکومت اور اپوزیشن میں بی جے پی حکومت کی سازش کے تحت حکام اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی موجودگی میں انجام دی گئی تھی۔ یہ کارروائی اس جمہوری ملک کے سکیولر، جمہوری اقدار پر حملے کے مترادف تھی۔ بائیں بازو ریاستوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نے اپنی خانگی فوج تشکیل دے کر انہیں خود کو قانون کے ٹھیکہ داروں کے طور پر استعمال کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ گائو رکھشکوں نے آج سارے ملک میں اودھم مچارکھی ہے۔ دلتوں اور مسلمانوں پر حملے کئے جارہے ہیں۔ گائوکشی کے من گھڑت واقعات کے بہانے ان کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اخلاقی پولیس اسکواڈ نے ہمارے نوجوانوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں کہ انہیں کیا پہننا چاہئے کیا کھانا چاہئے اور کس سے دوستی کرنی چاہئے۔ اس حکومت میں قانون کی حکمرانی کو بحال کرنے کے بجائے اس طرح کی خانگی فوج کو سرگرم کرکے ماحول کو خوف زدہ بنایا جارہا ہے۔ بی جے پی کے سینئر قائدین جن میں مرکزی وزراء اور بعض ریاستی حکومتوں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ کھلے عام خانگی زعفرانی فوج کی سرپرستی کررہے ہیں۔ اس طرح کی خانگی فوج کو فروغ دیا جارہا ہے تاکہ ملک میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کو مضبوط بنایا جاسکے۔