کٹھوعہ عصمت دری معاملہ:متاثرہ کے وکیل کوملی ریپ اورقتل کرنے کی دھمکی
کٹھوعہ، 17؍اپریل(ایس او نیوز؍ایجنسی) جموں۔کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں 8 سال کی بچی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملے کو لیکر ملک بھر میں غصہ ہے۔ معاملے میںآج نابالغ سمیت 8ملزموں کوآج یہاں کی ایک عدالت میں سنوائی کیلئے پیش کیاگیا۔کورٹ اب اس معاملے میں اگلی سنوائی 28اپریل کوکرے گا۔کٹھوعہ عصمت دری اورقتل معاملے میں متاثرہ خاندان کی وکیل دپیکاسنگھ راجاوت کودھمکی ملناشروع ہوگئی ہے۔وکیل نے میڈیاکے سامنے اس بات کا خلاصہ کیا ہے۔ دپیکاسنگھ کا کہناہے کہ مجھے ریپ اورقتل کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے ۔انہو ں نے کہاکہ آج اس کیس کوجموں وکشمیر سے باہرٹرانسفرکیا جائے۔ جموں کشمیرمیں معاملے کی سنوائی میں کئی رکاوٹیں آئیں گی۔وکیل دپیکا سنگھ راجاوت نے کہاکہ آج میں نہیں جانتی، میں اپنے ہوش میں نہیں ہوں۔میری آبروریزی کی جاسکتی ہے۔مجھے ماردیاجاسکتاہے اوروہ مجھے عدالت میں پریکٹس کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔انہو ں نے مجھے الگ کردیاہے، مجھے نہیں پتہ کہ محں کیسے بچ سکتی ہوں۔دپیکاسنگھ نے مزیدکہاکہ انہیں غیرہندوبول کران سماجی بائیکاٹ کردیاگیاہے۔انہو ں نے کہاہے کہ وہ سپریم کورٹ سے مانگ کریں گی کہ انہیں اوران کے خاندان کوسیکوریٹی مہیاکرائی جائے۔دپیکاسنگھ نے کہاکہ میں یہ سب سپریم کورٹ کوبتاؤں گی ۔مجھے بہت برالگ رہاہے اوریہ بہت بدقسمتی ہے۔آپ میری حالت کواچھے سے سمجھیں گے ۔لیکن میں انصاف کیلئے کھڑی ہوں اورہم 8سال کی معصوم بچی کیلئے انصاف کی امیدکررہے ہیں۔
عیاں رہے کہ 8 سال کی معصوم بچی کو جنوری میں ایک ہفتے تک کٹھوعہ ضلع کے ایک گاؤں کے مندر میں یرغمال بناکر رکھا گیاتھا اور اسے نشیلی اشیا دیکر اس کے ساتھ بار۔بار ریپ کیا گیا اور بعد میں اس کا قتل کر دیا گیا تھا۔