ڈانڈیلی ایڈوکیٹ اجیت نائک قتل معاملہ: تحقیقات کے لئے پولیس کی پانچ ٹیمیں تشکیل ۔ضلع بھر میں وکیلوں کا احتجاج
ڈانڈیلی 29؍جولائی (ایس او نیوز) ڈانڈیلی شہر کے معروف وکیل اور ڈانڈیلی کو تعلقہ کا درجہ دلانے کی جد وجہد میں مصروف اجیت ایم نائک کے وحشیانہ قتل کی مذمت میں ضلع شمالی کینرا کے مختلف مقامات پر وکلاء نے عدالتی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ونائیک پاٹل نے بتایا کہ وکیل اجیت نائک قتل معاملے کی تحقیقات کے لئے سرسی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایل ناگیش کی قیادت میں پانچ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔فی الحال کچھ مشتبہ افراد کی فہرست تیار کی گئی ہے اور جلد ہی انہیں تحقیقات کے لئے تحویل میں لیا جائے گا۔ خیال رہے کہ 27جولائی کی رات میں ایڈوکیٹ اجیت نائک پر اس وقت تیز دھار والے ہتھیار سے حملہ کیاگیا تھا جب وہ اپنے دفتر سے گھر جانے کے لئے نکلے تھے۔ سر اور گردن کے پچھلے حصے پر آئے گہرے زخموں کی سے بہت زیادہ خون بہنے کی وجہ سے اجیت نائک نے اسپتال پہنچانے سے قبل دم توڑ دیا تھا۔لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والے سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر راجیش پرساد کے مطابق حملہ آور نے تیز دھاروالے ہتھیار سے اجیت پر پانچ بار حملہ کیا تھا۔
دو چشم دید موجود تھے:کہا جاتا ہے کہ جب اجیت نائک پر حملہ ہوا تو اس وقت قریب ہی دو افراد موجودتھے جنہوں نے اجیت نائک کو زخمی ہوتے ہوئے دیکھا ۔لیکن حملہ آور کے ہاتھ میں تیز دھاروالا ہتھیار دیکھ کر وہ خوفزدہ ہوگئے اور اپنی پوری توجہ اجیت نائک پر مرکوز کرنے کی وجہ سے وہ لوگ قاتل کو پہچان نہیں پائے۔ جب وہ لوگ اجیت نائک کو سنبھالنے اور زمین پر سے اٹھانے میں مصروف تھے تو قاتل اندھیرے میں فرار ہوجانے میں کامیاب ہوگیا۔
آخری رسومات سے قبل احتجاج:اجیت نائک کی آخری رسومات سے قبل ان کی لاش کو مردہ گھر کے سامنے رکھ کرمقامی یووا لیڈر موہن حلوائی، ڈانڈیلی تعلقہ سمگرا ہوراٹا سمیتی کے صدر اکرم خان، صحافی بی این واسرے وغیرہ نے موقع پر موجود ڈی وائی ایس پی سے مطالبہ کیا کہ اس قتل میں ملوث ملزمین کو جلد از جلد گرفتار کیاجائے۔پوسٹ مارٹم کے بعد اجیت کی لاش عدالت کے پاس لائی گئی پھر وہاں سے ان کے گھر لے جاکر عوامی درشن کے لئے رکھا گیا ۔ اس کے بعد ان کے رشتے داروں اور چاہنے والوں نے جلوس کی شکل میں شمشان تک پہنچ کر آخری رسومات میں حصہ لیا۔ضلع پنچایت کے سابق صدر رمانند نائک اور سابق رکن اسمبلی سنیل ہیگڈے نے ان کے گھر پہنچ کر تعزیت کی۔
جان کو خطرے کا علم تھا:اجیت نائک کے قریبی دوست کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جان کو خطرہ ہونے کا علم تھا۔ اجیت نے تقریبا تین مہینے قبل ایک شخص سے اپنی جان کو خطرہ ہونے کی بات خود اس دوست سے کہی تھی، لیکن کس سے اور کس وجہ سے جان کو خطرہ تھا اس کی تفصیل اجیت نے نہیں بتائی تھی اور نہ ہی اس سلسلے میں پولیس کے پاس کوئی شکایت درج کروائی تھی۔
ڈانڈیلی تعلیمی ادارے اور بازار بند: مختلف سماجی اداروں اور تنظیموں نے اجیت نائک کے قتل کی مذمت کی ۔ اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بندرکھے گئے۔ عوام نے اپنے طور پر خود ہی دکانیں اور بازار بند کرکے مقتول اجیت نائک کو شردھانجلی پیش کی۔ڈانڈیلی سمگراہوراٹا سمیتی کے صدر اکرم خان نے بتایا کہ اجیت نائک کاقتل ڈانڈیلی کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اس سے ڈانڈیلی کے عوام میں دہشت پھیل گئی ہے۔پولیس کو چاہیے کہ وہ عوام کی حفاظت کے مناسب قدم اٹھائے۔مقامی بار کونسل کے مطالبے پر یہاں کے وکیلوں نے بطور احتجاج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
دیگر مقامات پر وکیلوں کا احتجاج:ضلع بار کونسل کی طرف سے کاروار میں اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے وکیلوں نے خاموش جلوس نکالا اور ضلع ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول کی معرفت وزیر اعلیٰ کو میمورنڈم دیا گیا۔جس میں مطالبہ کیا ہے کہ اجیت نائک کا وحشیانہ قتل کرنے والے ملزمین کو فوری گرفتار کرتے ہوئے مقتول کا خاندان کو انصاف دلایا جائے۔ اس کے علاوہ وکیلوں پر ہورہے حملوں کوروکنے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔اسی طرح منڈگوڈ سے ملی خبر کے مطابق وہاں بھی وکلاء نے قتل کی مذمت میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے عدالتی احاطے میں تھوڑی دیر تک احتجاجی مظاہرہ کیا۔اور قاتلوں کو فوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔بھٹکل میں بھی وکلاء نے عدالتی سرگرمی سے دور رہتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنی ایمرجنسی میٹنگ منعقد کی۔ جس میں قتل کی فوری تحقیقات اور ملزموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔جبکہ ہوناور میں وکلاء نے اس قتل کی مذمت میں احتجاج کرتے ہوئےتحصیلدار کی معرفت میمورنڈم دے کر مطالبہ کیاکہ ملزموں کوجلدا زجلد گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔