کمٹہ بڈگنی ندی کا پُل؛ عوام اپنی رقم خرچ کرکے تھک چکے، مگر حل نہیں ہوا پُل کا مسئلہ۔ سرکاری افسران اور منتخب نمائندوں کی غفلت برقرار
کمٹہ22؍جولائی (ایس او نیوز) عوامی مسائل حل کرنے کے لئے سرکاری اسکیمیں اور فنڈ کے استعمال کے قصے تو آئے دن سنتے رہتے ہیں۔ لیکن قصبوں اور دیہاتوں میں بعض مقامات ایسے بھی ہیں جہاں سرکاری فنڈ نہ ملنے کے باوجود عوام نے خود ہی آگے بڑھ کر اپنی جیب سے رقم خرچ کرتے ہوئے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔ اکثر اوقات اس طرح مسائل حل ہوبھی جاتے ہیں مگر بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ عوام اپنا پیسہ خرچ کرکے تھک جاتے ہیں مگر مسئلہ جوں کا توں بنا رہتا ہے۔اس کے بعد بھی سرکاری محکمہ جات کی طرف سے انہیں راحت پہنچانے کی فکر نہیں کی جاتی ہے۔
ایسا ہی ایک معاملہ کمٹہ ہوناور کے سرحدی علاقے مولے گدّے میں بڈگنی ندی کے پُل کا ہے۔ جہاں برسہابرس سے عوام سرکاری اسکیم سے پُل بنوانے کی کوششیں کرچکے ہیں۔ افسران اور سیاست دانوں کو میمورنڈم دے کر تھک چکے ہیں۔ جب کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو پھر مجبورہوکریہاں کے عوام نے برسوں پہلے اپنے ہی خرچ سے اس ندی پرپیدل چلنے لائق بانس اور لکڑی کاپل بنا ڈالا۔اسکولی بچے، ملازمت پر جانے والے مرد و خواتین اور اپنے کام سے شہروں کی طرف جانے والے سیکڑوں لوگ روزانہ اس کمزور اور خستہ حال پُل پر سے جان ہتھیلی پر رکھ کر گزرتے ہیں۔
اصل میں جب سرکاری اسکیم کے تحت یہاں پکا پُل تعمیر کرنے کی طرف محکمہ جاتی افسران اور سیاسی نمائندوں نے توجہ نہیں دی تو ایک ریٹائرڈ افسر وی ایچ نائک نے کچھ رقم اپنی جیب سے اور ممبئی کے سارسوتھ سماج کے افراد سے کچھ عطیہ لے کر وہاں پکا پل بنانے کی تیاری کی۔ اس کے لئے تقریباً ڈھائی لاکھ روپے کے خرچ پر کانکریٹ کے کھمبے تیار کیے گئے۔ مگر رقم کم پڑجانے سے کام مزید آگے نہیں بڑھایا جاسکا۔ گاؤں کے لوگوں نے انہیں کانکریٹ کے کھمبوں پر لکڑی کے ٹکڑے اور سپاری کے درخت جوڑ کر پل بنا ڈالا۔ کچھ عرصے کے لئے عوام کو راحت تو ہوئی مگر مسلسل بارش اورندی کے بہاؤ کی وجہ سے کانکریٹ کے کھمبے بھی کمزور ہوکرگر گئے۔ اب عوام نے دوبارہ لکڑی کے کھمبوں پر سپاری کے درخت جوڑ کر پیدل پل بنا لیا ہے۔
مقامی عوام کا کہنا ہے کہ منتخب سیاسی نمائندے کبھی کبھی اُن علاقوں میں کروڑوں روپے کے منصوبے عمل میں لاتے ہیں جہاں اس کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ہے۔ لیکن بڈگنی ندی کے اس پل کی عوام کو شدید ضرورت ہونے کے باوجود صرف 30سے 40لاکھ روپے خرچ والے اس منصوبے پر توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ جس کی وجہ سے یہاں کے عوام انتہائی تکلیف دہ صورتحال سے گزرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اس سے قبل رکن اسمبلی دینکر شیٹی نے یہاں پہنچ کر حالات کا جائزہ لیاتھامگر پل بنانے میں دلچسپی نہیں لی۔کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے صدر نویدت آلوا اور شاردا شیٹی کو بھی میمورنڈم دیا گیا مگر انہوں نے بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی اور عوام کا مسئلہ یونہی باقی رہ گیا۔