پارٹی کو مستحکم کرنے کے لئے اقلیتوں کی بَلی نہ چڑھائی جائے ،کمٹہ کے فرقہ وارانہ واقعہ کے پس منظر میں مسلمانوں کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 23rd March 2017, 2:24 PM | ساحلی خبریں |

کمٹہ، 22؍مارچ (ایس او نیوز)کمٹہ میں رام نومی کے جلوس کے دوران رام رتھ کو چپل دکھانے کا الزام لگاکر ہندو نوجوانوں نے حذیف نامی ایک مسلم نوجوان کی جو پیٹائی کی تھی اور شہر کے فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی تھی اس کے خلاف مقامی مسلم جماعت اور مسلم قیادت نے ڈپٹی کمشنر اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے ملاقات کرکے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔اس کے علاوہ میڈیا میں بھی اسے صحیح تناظر میں پیش کرنے کے لئے خاص طور پر کراولی منجاؤ کے دفتر پہنچ کر بریفنگ کی گئی تھی۔کراولی منجاؤ اخبار نے اس پس منظر میں جو رپورٹ شائع کی تھی اس کی سرخی تھی : "رام رتھ کے چلتے وقت اگر چپل دکھائی گئی تھی تو رتھ کا سفر ختم ہونے کے بعد کیوں حملہ کیا گیا؟" 

اب اسی اخبار میں شائع شدہ ایک مضمون کے مطابق اس خبر کے شائع ہونے کے بعد فون کے ذریعے کمٹہ سے مسلم طبقے کے کچھ لوگوں نے اخبار کے سامنے اپنا دکھڑا رکھتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ سیاسی کھیل کھیلتے ہوئے پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے اقلیتوں کی بَلی نہ چڑھائی جائے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ سچ ہے کہ ہم مسلمان ہیں، اقلیت میں ہیں لیکن ہم ہندوستانی ہیں۔ ہم دوسرے مسلم ممالک کے بارے میں نہیں سوچتے۔ ہمارے نوجوان دبئی میں ملازمتیں کرکے جو کمائی کرتے ہیں ہم اسے ہمارے ملک میں لاکر یہاں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ہم لوگ اس سرزمین پر آپ سب لوگوں کے ساتھ ہی جی رہے ہیں۔پھر بھی اس دیش کے عوام اور سیاسی لیڈران ہماری مخالفت میں کیوں محاذ قائم کرتے ہیں، ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔ہماری سمجھ میں نہیںآتا کہ ابھی تک ہماری حمایت اور ہمارے ووٹوں سے سیاسی قائد بننے والے، کل تک ہمارے لیڈر کہلانے والے آج ہمیں پیٹھ دکھاکر ہم کو ہی ملزم قرار دینے پر کیوں آمادہ ہوگئے ہیں۔ہمیں دھوکہ دے کر بی جے پی میں شامل ہونے والے سیاسی لیڈر ہم کوتنگ کرنے پر کس لیے تُلے ہوئے ہیں؟ہمارے نوجوانوں پر الزامات لگاکر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش یقیناًلائق مذمت ہے۔

لگتا ہے کہ ان سیاسی لیڈروں نے سمجھ رکھا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف بیانات دینے اوران کے خلاف شکوک وشبہات کا ماحول پیدا کرنے سے ان کا سیاسی قد بڑھ جائے گااور ان کی پارٹی مضبوط ہوگی۔لیکن کیا انہیں معلوم نہیں ہے کہ خود مسلم سماج میں کتنے لوگ وزیراعظم نریندر مودی کے حمایتی بن گئے ہیں۔یہ سچ ہے کہ ہم اس دیش میں اقلیت ہیں۔ لیکن ہمیں یہاں جینے کے لئے ہندو اکثریت کا تعاون ضروری ہے۔آج ہم سمندر سے مچھلیاں شکار کرکے لاتے ہیں تو اسے ہندوؤں کو فروخت کرتے ہیں۔ ہماری دکانوں میں وہی لوگ زیادہ خریداری کرتے ہیں۔ ہم قریہ قریہ میں جاکر ناریل، کاجو کے بیج، زرعی پیداوار اور باغوں کی پیداوار وغیرہ جمع کرکے لاتے ہیں اور اسے بازار میں بیچتے ہیں۔ہمارا آپس میں کاروبار اورلین دین ہوتا ہے۔دوستی اور محبت ہے۔ ہم نے کیا کبھی تم کو دھوکہ دیا ہے؟ملک سے غداری کی ہے؟تم لوگ چھوٹے چھوٹے بہانوں سے ہمارے نوجوانوں کی پیٹائی کرتے ہو۔ ہمارے نوجوان اگر کبھی کوئی غلطی کرتے ہیں تو ان کو سمجھانے اور فہمائش کرنے کے بجائے انہیں ملک کا غدار ثابت کرنے پر تُل جاتے ہو۔عمر کے تقاضے کی وجہ سے جو شرارتیں یا عشق و محبت تمہارے نوجوان کرتے ہیں ، وہی ہمارے نوجوان کریں تو انہیں دیش دروہی بنادیتے ہو۔ہم اپنے نوجوانوں پر ہونے والے حملوں پر احتجاج بھی نہیں کرتے، جیسے کہ ہمارے لئے انسانی حقوق نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔حالیہ دنوں میں دَل بدلی کرنے والے اور بی جے پی قائدین جب ہمارے خلاف آواز بلند کرتے ہیں تو ہمارے اندر خوف کی لہر دوڑ جاتی ہے۔

جب رام رتھ کے وقت چپل دکھانے کا الزام لگاکر اس بے قصور نوجوان کو مار اپیٹا گیا اور دوسرے دن بند کا اعلان کیا گیا تو شروع میں ہم نے بھی اس بات کا یقین کرلیا کہ شاید اس نوجوان نے غلطی کی ہوگی۔ہم نے بھی دکانیں بند کرکے اس احتجاج میں ساتھ دیا۔بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ چپل دکھانے کا واقعہ ہوا ہی نہیں تھا۔مگر کیا ان سیاسی لیڈروں کو اس جھوٹ کا پتہ نہیں چلا ہوگا۔ لیکن کل پرسوں ہی پارٹی میں شامل ہونے والے لیڈر نے پولیس کے روبرو کھڑے ہوکر دھمکی دی کہ مذہبی جلوس کو چپل دکھانے کو ہم برداشت نہیں کریں گے، اگر یہ بات آگے بڑھی تو پھر خون خرابہ ہوجائے گا۔جبکہ کچھ ہی مہینوں پہلے اسی شخص نے کسی کو ذات پات کی بنیاد پر طعنہ کسا تھااور اس کی وجہ سے جس قسم کا احتجاج ان کے اپنے گھر کے سامنے ہوا تھا، تعجب ہوتا ہے کہ اسے وہ بھول گئے ہیں؟

آج بھی ہم ہندو لیڈروں میں سیکیولر لوگوں کا ساتھ دیتے ہیں۔ مگر یہی سیکیولر لوگ اپنا پالا بدل دیتے ہیں اور ہمیں سیاسی طور پر یتیم کرکے چھوڑ دیتے ہیں۔اتنا ہی نہیں وہ ہمارے ہی خلاف پلٹ وار کرنے پر آجاتے ہیں۔اور یہ کوئی انسانیت کا رویہ نہیں ہے۔حذیف نامی لڑکا اگر قصور وار ہے تو پولیس اس کو سزا دے۔ قانونی کارروائی سے اس کو جیل کی سزا چاہے ہوجائے ، لیکن سیاسی قائدین سے ہماری گزارش ہے کہ تم لوگ اپنی سیاسی دکانیں چمکانے کے لئے ہمارے سماج کوبلی کا بکرا نہ بناؤ۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔