شادی میں شرکت مہنگی پڑی : 9خاندانوں کا سماجی بائیکاٹ ؛آج بھی انسانیت سوز روایت زندہ ؟
کمٹہ :12؍نومبر (ایس او نیوز) گاؤں کے ذمہ دار کی اجازت کے بغیر شادی میں شریک ہونے پر 9خاندانوں کابائیکاٹ کرتے ہوئے انہیں گاؤں سے ہی باہر کئے جانے کا غیرانسانی واقعہ پیش آیاہے۔ سماجی مقاطعہ ، عدم تعاون جیسے ناسور آج بھی زندہ رہنے کی تازہ مثال ہے۔
پرمیشور بیرپا امبیگا کاآج سے 8برس قبل کسی وجہ سے بائیکاٹ کیاگیا تھا وہ دوسرے گھرمیں رہائش پذیر ہے۔ لیکن گزشتہ 2برس پہلے پرمیشور کے بھائی گنپتی بیرپا امبیگا کی شادی طئے کی گئی تھی مگر گاؤں کے ذمہ دار کی منظوری نہیں تھی۔ پاس پڑوس کے 8 گھر والوں نے شادی میں شرکت کے لئے چار پانچ مرتبہ اجازت لینے ذمہ دار نارائن ہنومنت امبیگا کے گھر جانے کے باوجود ذمہ دار خاموشی برتتے ہوئےجواب ہی نہیں دیا۔ شادی کے بعد اپنی اجازت کے بغیر شادی میں شرکت کرنےکی بات کہتے ہوئےاب 9خاندانوں کا سماجی بائیکاٹ کیاگیاہے۔
بائیکاٹ کا اصول یہ ہے کہ جن خاندانوں کا بائیکاٹ کیاگیاہے ان کے گھر گاؤں کا کوئی فرد نہ جائے، اگر جاتاہے تو گاؤں کی میٹنگ میں ذمہ دار کے سامنے کھڑے ہوکر جرمانہ ادا کرنا ہوگا، جرمانہ ادا نہیں کیاتو اس کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ جن کا بائیکاٹ کیا گیا ہے انہیں گاؤں والے کسی بھی تقریب کے لئے دعوت نہ دیں ، یہ بھی کسی پروگرام میں شرکت نہ کریں ۔
تعلقہ کے 18دیہات کے ذمہ دار کو اس بائیکاٹ کی نقل پہنچائی جاتی ہے، دیگر مقامات پر موجود ان کے رشتہ دار وغیرہ انہیں تہوار یا تقریب کے لئے نہ بلائیں۔ ان کے گھر کوئی رشتہ دار نہیں آسکتا۔ اگر کوئی ان کے گھر آتاہے تو وہ کس گاؤں کا ہے اس کا پتہ لگاکر وہاں کے ذمہ دارکو اطلاع دی جاتی ہے، وہاں کا ذمہ دارانہیں بائیکاٹ والے گھروں کو نہ جانے کی تاکید کرتاہے۔ کلی طورپر بائیکاٹ کئے گئے خاندانوں کو سماجی سطح سے باہر کرکے انہیں ذلیل ، غیرانسانی سلوک کئے جانے والی روایت ہے۔
امبیگا سماج میں جس کا مقاطعہ کیاگیا ہے ان کی طرف سے بھگوان کے لئے نہ عطیہ لیاجاتاہے اور نہ انہیں پرساد دیاجاتاہے یعنی کوئی ان سے بات نہیں کرتا۔ امبیگا سماج کے اہم بھگوان کی پوجا گنگاولی میں ہوتی ہے ، ہر برس گاؤں والے ٹمپو کے ذریعے اپنے گاؤں کے دیوتا کے درشن کے لئے جانے کی روایت ہے۔ لیکن امسال بائیکاٹ کئے گئے خاندانوں کو چھوڑ کر بقیہ لوگ دیوتا کے درشن کے لئے گئے ۔ بائیکاٹ کردہ گھروالوں نے بھی دوسری ٹمپو کے ذریعے گنگاولی میں اپنے بھگوان کا درشن کئے ہیں۔
شادی بیاہ کی تقریبات کے لئے تاریخ طئے کرنا بھی ہے تو ذمہ دار کی منظوری لینا اور ذمہ دار جوڑے کو تقریبات کے موقع پر ساڑی ، شرٹ وغیرہ کا تحفہ دے کر اعزاز بخشنا ضروری ہےاس میں معمولی غلطی بھی ہوئی تو بائیکاٹ لازمی ۔ ایسے انسانیت سوز روایتوں کی نگرانی کرنےو الا اوپن پٹن نامی مقام کا نارائن ہنومنت امبیگا بتایا جاتاہے۔
ذمہ دار کی منظوری کے بغیر شادی میں شرکت کئے خاندان والے بائیکاٹ کی آگ میں سلگ رہے ہیں۔ ان 9خاندان والوں کے ساتھ کوئی بات نہیں کرتا، دوسرے گاؤں کے امبیگا طبقہ کے لوگ بھی بات نہیں کرتے، لڑکیوں کی شادی کرنا مشکل ہورہاہے تو کوئی لڑکی دینے کو تیار بھی نہیں ہے ۔
اگر بائیکاٹ کردہ گھروالے گاؤں کی میٹنگ میں شریک ہوکر7-8ہزار روپئے جرمانہ ادا کرکے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہیں تو ذمہ دار ان کا بائیکاٹ ختم کرکے اپنے مونچھوں کو تاؤ دے گا۔ اتنے دن بائیکاٹ کی خبر اندر ہی اندر سلگ رہی تھی اب وہ طوفان بن کر باہر نکل آئی ہے۔
کسی بھی فرد کا سماجی مقاطعہ ایک غیرانسانی سلوک اور جرم ہے۔ اسی بات کو لے کر بائیکاٹ ہوئے خاندان والوں نے اے سی ، تحصیلدار ، سی پی آئی کمٹہ کو اپیل سونپے ہیں۔ تعلقہ انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ اس غیر انسانی روایت کو ختم کرنے کے لئے مداخلت کرتے ہوئے جلد ازجلد فیصلہ لے اور بائیکاٹ شدہ خاندانوں کو راحت دینےکی بات کہی جارہی ہے۔