ہندومذہب میں ہمارے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے اورخواتین کے ساتھ ظلم،بلاوجہ جھوٹے مقدمات میں پھنسایاگیا; دلتوں نے دکھ دردبیان کیا،یوگی سرکارمیں تشدد سے ناراض180دلت خاندانوں نے بودھ مذہب قبول کیا

Source: S.O. News Service | By Roomana Sunehri | Published on 19th May 2017, 9:15 PM | ملکی خبریں |

سہارنپور19مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)یوگی آدتیہ ناتھ حکومت بننے کے بعدسہارنپورعلاقہ نسلی تشددکی آگ میں جھلساہے۔اس کے بعدیہاں کے تین دیہات کے180دلت خاندانوں نے بدھ مت اپنایاہے۔معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ پھونک پھونک کرقدم رکھ رہاہے۔بھیم آرمی کے بانی کوپولیس تلاش کررہی ہے۔اس کے باوجود تنظیم نے سوشل میڈیاپرآڈیوپیغام جاری کیاہے جس میں حامیوں سے21مئی کو دہلی کے جنتر منتر پر جٹنے کی اپیل کی گئی ہے۔ان واقعات کے پیش نظرآج تک کی ٹیم نے روپڑی، کپورپر اور یگھری دیہات کا دورہ کیا۔ کے خاندانوں نے تبدیلی مذہب کا اعلان کیاہے۔کپورپور گاؤں کے دلتوں میں حالیہ واقعات کولے کرناراضگی صاف دیکھی جاسکتی ہے۔ایسی ہی ایک دلت خاتون پشپا کہتی ہیں کہ شبیرپور میں جن خواتین کے ساتھ غلط ہوا، وہ بھی ہماری بہو بیٹیاں تھیں۔جب ہمیں ہمارا حق نہیں مل رہا تو ہم کیاکریں؟۔پشپا اور اس کے ساتھی گاووالے اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ ان پر تبدیلی مذہب کے لئے کسی طرح کا دباؤ تھا۔پشپا کی طرح کپورپور کی مینا برمن کا بھی کہنا ہے کہ انہوں نے کبیرپور گاؤں میں 5مئی کو دلت خواتین کے ساتھ ہوئی زیادتی کی مخالفت میں مذہب بدلا۔جب مینا سے پوچھا گیا کہ مذہب تبدیل کرنے سے انہیں حق کس طرح حاصل ہوگا تو ان کا جواب تھا کہ وہ لڑ کر اپنا حق لیں گے۔دونوں ہی خواتین نے تبدیلی مذہب کے پیچھے بھیم آرمی کا ہاتھ ہونے سے بھی انکارکیا۔علاقے کے دلتوں نے نہ صرف ہندو مذہب چھوڑا ہے بلکہ اپنا مختصر نام تک بدل لیاہے۔کپورپور میں 23 ل کے منوج بال کاٹنے کا کام کرتے ہیں۔وہ بھی تبدیلی مذہب کرنے والے لوگوں میں شامل ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ ہم نے مرضی سے مذہب تبدیل کیاہے۔ہمارے بہت سے بھائیوں کے گھر جلائے گئے اور جرائم کیے گئے۔پولیس انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔منوج کی طرز پر گاؤں کے باقی نوجوان بھی دلتوں پر ہو رہے مظالم سے مجروح ہیں۔ان میں سے زیادہ تر نوجوان بھیم آرمی کے حامی ہیں۔یگھری، روپڑی اور کپورپور کے دلت نوجوانوں کی مانیں تو پولس انہیں میٹنگ کی اجازت نہیں دیتی اورانہیں جبراََگاؤں چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔رپڑی گاؤں میں بنے روداس مندر پر بھیم آرمی کے بینر اور پوسٹر لگے دیکھے جاسکتے ہیں۔یہاں کے لوگ مندروں میں اب بدھ کی جے جے کاررہے ہیں۔گاؤں کے زیادہ تر دلت کھل کر بھیم سیناکی حمایت کرتے ہیں۔یہاں تبدیلی مذہب کرنے والے لوگوں میں شامل روپا نے کہاکہ ہم میں سے کسی نے نہیں کہا۔ہم نے خود اپنا مذہب بدلاہے۔کیونکہ ہمارے بہن-بھائی پر ظلم ہو رہے ہیں۔اسی گاؤں کے پرکاش کے مطابق جب ہمارے بچوں پر ظلم ہو رہا ہے تو ہم کیا کریں گے؟ ہندو مذہب میں ہمیں کہیں بیٹھنے کی جگہ نہیں ملتی، ہم پر ظلم ہوتا ہے۔اس سے مجروح ہوکر ہم نے بدھ مت اپنایاہے۔ان تینوں دیہات کے دلتوں کا الزام ہے کہ تشدد کے شکار دلتوں کو مناسب معاوضہ نہیں دیا جا رہاہے۔دلت نوجوانوں پر انتہائی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔مقامی دلتوں کا خیال ہے کہ دلت نوجوانوں کو جھوٹے کیسوں میں پھنسایا جا رہا ہے۔اگرچہ مقامی پولیس انتظامیہ اس بات سے انکار کر رہا ہے۔اتنا ہی نہیں، دلتوں کے خلاف تشدد کے لئے ذمہ دار لوگوں کی شناخت ہونے کے باوجود ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
 

ایک نظر اس پر بھی

48 مرتبہ گھر کا کھانا آیا، صرف 3مرتبہ آم بھیجا گیا، کیجریوال کی عرضی پر عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا

  شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں جیل میں قید وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے جیل کے اندر انسولین دینے کے مطالبہ پر سپریم کورٹ کی جانب سے جمعہ کو سماعت کی گئی۔ عدالت نے کیجریوال کی عرضی پر فیصلہ پیر تک محفوظ رکھ لیا۔

پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر، پولنگ بوتھ پر ہنگامہ، مہاراشٹر کی 5 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق54فیصد پولنگ، مسلم علاقوں میں جوش وخروش

ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ مہاراشٹر میں بھی لوک سبھا الیکشن کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔  اس دوران ریاست کی ۵؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ۔ ناگپور، گڈچرولی ۔ چمور، گوندیا ۔ بھنڈارہ اور چندر پور۔ یہ تمام سیٹیں ودربھ کے خطے میں واقع ہیں۔ اطلاع کے مطابق شام ۵؍ بجے تک ریاست میں ۵۴؍ فیصد ...

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...