احتجاجی کسانوں کو منانے کمار سوامی کی پہل، شکر کارخانوں کے مالکوں کو بقایا جات ادا کرنے کی سخت ہدایت
بنگلورو،20؍نومبر(ایس او نیوز) ریاست بھر کے کسانوں کی طرف سے کل شہر میں پرزور احتجاج کے بعد آج وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کسان قائدین کے ساتھ بات چیت کی اور گنے کے کاشتکاروں کے مسائل کو جلد ازجلد حل کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ آج شکر کے کارخانوں کے مالکوں سے بھی تبادلۂ خیال کیا۔
ودھان سودھا کے کانفرنس ہال میں منعقدہ میٹنگ میں وزیراعلیٰ کمار سوامی نے شکر کارخانوں کے مالکوں کی نمائندگی کرنے والے ڈائرکٹروں کو ہدایت دی کہ کاشتکاروں کو جو بھی رقم واجب الادا ہے فوری طور پر اس کی ادائیگی کے لئے انتظامات کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ رواں سال گنے کے کاشتکاروں کو کارخانوں کی طرف سے 38 کروڑ روپے واجب الادا ہیں ، حکومت جلد از جلد اس رقم کی ادائیگی کے لئے اقدامات کرے گی۔اس سلسلے میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو بھی ہدایت دی گئی ہے۔ اس مرحلے میں بعض رعیت قائدین نے افسروں کے اس دعوے پر سخت اعتراض کیاکہ کسانوں کو صرف 38 کروڑ روپے باقی ہے، اور کہاکہ تقریباً چار سو کروڑ روپیوں کی رقم واجب الادا ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے طے شدہ شرحوں کے مقابل زیادہ رقم ادا کرنے کا بھی بعض کارخانوں کے مالکوں نے وعدہ کیا ہے۔ اب رقم ادا کرنے کی بجائے وہ ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے اس مرحلے میں احتجاجی کسانوں کو منانے کی کوشش کی کہ ریاستی حکومت ان کے مفادات کے تحفظ کے لئے کھڑی ہوئی ہے، اسی لئے وہ طیش میں نہ آئیں، کسی بھی حال میں کسانوں کے مفادات کو قربان نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کی طرف سے طلب کی گئی میٹنگ میں ریاست کے اہم شکر کے کارخانوں کے مالک غیر حاضر رہے جس سے یہ تاثر صاف مل رہاتھا کہ شکر کے کارخانے چلانے والے کسانوں کے بقایا جات ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ ریاستی وزیر رمیش جارکی ہولی ، سابق وزراء ایس ایس ملیکارجن ،ایس آر پاٹل، مرگیش نیرانی ، امیش کتی وغیرہ شکر کارخانوں کے مالکان ہیں ان میں سے کوئی بھی وزیر اعلیٰ کی طرف سے طلب کی گئی میٹنگ میں موجود نہیں تھا۔ کسانوں نے یہ ضد کرتے ہوئے کہ انہیں واجب الادا رقم چارسو کروڑ روپیوں کے آس پاس ہے۔سرکاری افسروں کی بات مسترد کردی اور متنبہ کیا کہ حکومت کی طرف سے جو اعداد پیش کئے گئے ہیں وہ غلط ہیں۔
اس مرحلے میں وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی نے اپنی طرف سے پہل کرتے ہوئے فی ٹن گنے کی قیمت 2900 روپے مقرر کی اور تین قسطوں میں ساری رقم ادا کرنے کارخانوں کے مالکوں کو ہدایت دی۔ اس کے علاوہ کسانوں کو یقین دلایا کہ ان کے جو بھی مسائل ہیں ان کو سلجھایا جائے گا۔ اس مرحلے میں شکر کارخانوں کے مالکوں نے وزیر اعلیٰ کے ساتھ علیحدہ میٹنگ کی تو اس میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے ان مالکوں کو آڑ ے ہاتھوں لیا، اور کہاکہ ان کی طرف سے جو کہانی گھڑی جارہی ہے وہ سننے کے لئے قطعاً تیار نہیں۔ کسانوں کی جو بقیہ رقم ہے اسے ادا کرنے کے انتظامات کئے جائیں۔