کھادی کو گاندھی اور مودی نہیں، مارکیٹ چاہیے:پربھوناتھ شکلا
نئی دہلی،16/جنوری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)کھادی ولیج انڈسٹریز کے کیلنڈر پر وزیر اعظم مودی کی تصویر پر ہنگامہ آرائی جاری ہے، یہ صرف تشہیر اورشخصی سیاست کو بڑھاوادینے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔زمینی حقیقت یہی ہے کی سیاست نظریاتی طور پر ناکارہ اور بے بس ہو چکی ہے، اس میں نظریاتی خلا پیدا ہو چکا ہیں۔اس کی پالیسی اور نیت بدل گئی ہے۔وہ صرف عوامی کرتب اور مداری والی بات کرکے بھیڑ اکٹھاکرنا چاہتی ہے۔جہاں بحث ہونی چاہیے وہاں سیاست خاموشی اختیار کر لیتی ہے جہاں ضرورت نہیں ہے وہاں تنازعہ کھڑا کیا جاتا ہے۔بابائے قوم مہاتما گاندھی صرف ایک شخصیت یا عقیدت کا مرکز نہیں ہیں، گاندھی پر تنازعہ کھڑا کرنے والوں کو اس پر غور کرنا چاہیے۔گاندھی اور ان کی کھادی ایک نظریہ ہے، انہیں صرف کیلنڈر اور ڈائری کے دائرے میں رکھ کر ہم انصاف نہیں کر سکتے ہیں۔جدید ہندوستانی سیاست میں گاندھی نام صرف علامت بن کر رہ گیا ہے، ہم گاندھی کو لے کر اگر اتنے فکر مند ہیں تو اس کے لیے ہم نے کیا کیا۔خود مختار ہندوستان کی تاریخ میں گاندھی ایک نظریہ اور تحریک کی شکل میں آئے۔انہوں نے ملک کو آزادی دلانے میں تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا۔عدم تشدد کے ذریعے گاندھی نے نظریاتی تحریک چلائی۔اس نظریے کی توسیع ہندوستان سے لے کر جنوبی افریقہ اور یورپ تک ہوئی۔انہوں نے نشہ مکتی کے ساتھ گھریلو صنعت کو فروغ دینے کے لیے کیا نہیں کیا؟ہندوستان کی دیہی آبادی کو اقتصادی طور پر خودمختار بنانے کے لیے نعرہ دیا۔کھادی ایک لباس نہیں،ایک سوچ ہے، یہیں وجہ ہے کہ وہ خود کے چرخے سے کاتے گئے سوت اور اس سے بنے کپڑے کا ہی استعمال کرتے تھے۔چرخہ ایک علامت نہیں ایک آزادہندوستان کا نظریہ رہا۔انہوں نے ملک کو بدلنے کے لیے صرف نعروں کا سہارا نہیں لیا۔