کرناٹک کے کئی اضلاع سیلاب سے متاثر۔عام زندگی مفلوج سیلاب زدہ کیرلا میں مرکز کی طرف سے بڑے پیمانے پر راحت رسانی کا اہتمام
بنگلورو،18؍اگست(ایس او نیوز؍یو این آئی) جنوبی کرناٹک کے ساحلی اور مغربی گھاٹ میں موسلا دھاربارش اورکاویری ندی سے بھاری مقدار میں پانی چھوڑنے سے کئی اضلاع میں عام زندگی پوری طرح سے متأثر ہے ۔شدید بارش کی وجہ سے بنگلورواورمنگلورو کی سڑکوں پر آمد ورفت کی خدمات متأثر ہیں، کیرلا و تمل ناڈو کو جوڑنے والے قومی شاہراہیں ملبے سے پٹی ہوئی ہیں۔ کھیتوں سمیت بڑے علاقے پانی کی زد میں ہیں۔سیلاب کی سنگینی کے پیش نظر سیاحوں کو کوڈاگو نہ جانے کی صلاح دی گئی ہے ۔ کوڈاگو کے زیادہ ترحصوں میں سیلاب ہے ،اور سڑکوں کے خراب ہونے کی وجہ سے آمد و رفت کی خدمات کو بند کر دیا گیا ہے ۔محکمہ موسمیات کے افسروں کے پیش قیاسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکولوں اور کالجوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے ۔
میسور کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان کوڈاگو میں بارش کی وجہ سے ایک شہری کی موت ہوئی ہے ۔وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فضائیہ کو ہاتی ہل ساحل پر پھنسے لوگوں کو بچانے کے لئے مستعد کر دیا گیا اور جو لوگ کوڈاگو ،جنوبی کنڑا، اڈوپی، ہاسن، شیموگہ اور چکمگلورو اضلاع میں شدید بارش کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں ان کو نکالنے کی کوشش جاری ہے ۔انہوں نے افسروں سے رابطہ قائم کرکے سیلاب میں پھنسے لوگوں کی ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایات دی ہیں۔اطلاعات کے مطابق کاویری اور لکشمن تیرتھ ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں جس کی وجہ سے اس کی زد میں آکر آس پاس کے کئی گاؤں سے رابطہ ٹوٹ گیا ہے ۔قابل ذکر ہے کہ ریاست میں سیلاب کے قہر کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے 100 کروڑ روپئے مالی تعاون کا پہلے ہی اعلان کر دیا تھا اور20 کروڑ کی پہلی قسط جاری بھی کر دی گئ ہے ۔سیلاب کی وجہ سے دھان اور کالی مرچ کی فصلوں کوسخت نقصان پہونچا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے لوگوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ریاستی حکومت بارش کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی بھرپائی کے لئے ہر ممکن مدد کرے گی۔ جبکہ مقامی نمائندوں نے کاڈاگو کے لئے خصوصی راحت پیکج دینے کا مطالبہ کیا ہے کوڈاگو کے 300 سے زیادہ گاؤں سیلاب کے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔دریں اثناء مرکز کی طرف سے سیلاب متاثرہ ریاست کیرلا میں جمعرات کو بڑے پیمانے پر راحت رسانی و بازیابی مہم کا آغاز کیا گیا۔
وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مرکزی کابینہ کے سکریٹری نے اس سلسلے میں دار الحکومت دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایت پر چند گھنٹے پہلے ایک اعلیٰ سطح کی میٹنگ منعقد کی، جس میں یہ حکم دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ فوج، بحریہ، فضائیہ، کوسٹ گارڈ اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپونس فورس (این ڈی آر ایف) کی اضافی ٹیمیں راحت رسانی کے آپریشن میں تعینات کرکے راحت رسانی و بازیابی مہم کو تیز کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔اس کے ساتھ ہی ریاست کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پینے کے پانی اور اشیاء خوردنی کے پیکٹ کی اضافی کھیپ روانہ کی جارہی ہے ۔سنٹرل واٹر کمیشن کے چیرمین ملا پیریار باندھ پر بانی کے بہاؤ اور سیلاب کی صورتحال کی نگرانی کریں گے ۔ محکمہ موسمیات نے چہارشنبہ کے روز پوری ریاست کے لئے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے ۔ دریں اثناء، وزیر اعظم نریندر مودی نے آج صبح کیرلا کے وزیر اعلیٰ پینارئی وجیئن سے بات کرکے انہیں ہر ممکن تعاون دینے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کیرلا میں آزادی کے بعد سب سے بھیانک سیلاب قرار دیتے ہوئے مرکز کی طرف سے فوری طورپر 100 کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے ۔ اس سے پہلے آج ریاست کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں 1924 کے بعد یہ سب سے تباہ کن سیلاب آیا ہے ۔ ریاستی حکومت نے اپنے خرچ پر منعقد ہونے والے سالانہ ’اونم‘تہوار کی تقریبات کو بھی رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، تاکہ اس رقم کو متاثرین کی راحت رسانی و بازیابی کیلئے استعمال کیا جاسکے ۔ دریں اثناء کانگریس صدر راہل گاندھی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے کیرلا میں سیلاب متاثرین کی مدد اور راحت رسانی کے لئے فوج اور بحریہ کے دستوں کی تعیناتی میں اضافہ کرنے کی درخواست کی ۔ راہل گاندھی نے سیلاب کی آفت سے نمٹنے کے لئے کیرلا کو خصوصی امداد فراہم کرنے کی بھی اپیل کی۔ ایک ٹوئیٹ میں کانگریس صدر نے کہا کہ ’’کیرلا بڑی آفت کی زد میں ہے ۔ میں نے وزیر اعظم سے بات کی ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ متاثرہ ریاست میں فوج اور بحریہ کی ٹیموں کی تعیناتی میں وسیع پیمانے پر اضافہ کیا جائے ‘‘۔