بنگلورو؍تروننت پورم،25؍اگست(ایس او نیوز) کیرلا حکومت نے مرکزی حکومت کو ریاست میں سیلاب اور بارش سے ہوئی زبردست تباہی کے سلسلے میں روانہ کردہ اپنی رپورٹ میں اس تباہی کیلئے تملناڈو حکومت کی لاپرواہی اور غفلت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
کیرلا حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل کردہ اپنے حلف نامہ میں واضح کیا ہے کہ کیرلا کے ملا پریار آبی ذخیرہ سے اچانک ضرورت سےزیادہ پانی خارج کیے جانے سے کیرلا میں سیلاب کی صورت حال پیدا ہوئی تھی۔ اس کیلئے تملناڈو حکومت بڑی حد تک ذمہ دار ہے۔ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ اس سیلاب سے کیرلا میں350افراد کی موت واقع ہوئی ہے، ہزاروں کروڑ کا مالی نقصان ہواہے، فصلیں اور مکانات تباہ ہوئے ہیں ۔ تامل ناڈو سرکار کی لاپرواہی کے نتیجہ میں یہ تباہی مچی ہے۔
تملناڈو حکومت نے بند سے پانی بہائے جانے کے تعلق سے قبل از وقت کیرلا حکومت کو احتیاطی اقدامات کرنے کوئی پیغام روانہ نہیں کیا تھا۔ اس طرح بند سے پانی بہانے سے کیرلا کے سب سے اہم آبی ذخیرہ اڈکی ڈیم پر آپ ہونے سے وہاں بڑی مقدار میں پانی بہایا گیا تھا اس سیلاب سے کیرلا میں 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں ان کی املاک اور مکانات تباہ ہوئے ہیں ۔ اس وقت سیلاب متاثرین کیلئے کیرلا میں سب سے زیادہ طبی امداد اور کھانے پینے کی اشیاء کی ضرورت ہے۔ کیرلا کے کئی اسپتالوں میں بھی سیلابی پانی داخل ہونے سے مریضوں کا علاج دشوار ہوگیا ہے۔ اس حلف نامہ کے داخل کرنے پر تملناڈو حکومت کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ اس سیلاب کیلئے تملناڈو ذمہ دار نہیں ہے۔ تملناڈو کے وزیر اعلیٰ یلہنی سوامی نے واضح کیا ہے کہ کیرلا میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہونے کے بعد تامل ناڈو کے آبی ذخیرہ سے پانی بہایا گیا تھا، تملناڈو حکومت پر اس طرح کا الزام عائد کرنا مناسب نہیں ہے۔
کورگ ضلع کے مختلف دیہاتوں کیلئے کے ایس آر ٹ یسی منی بس سرویس :کورگ ضلع میں بارش اور سیلاب سے زمین بیٹھ جانے اور راستوں پر دراڑ پڑنے سے کے ایس آر ٹی سی نے کورگ ضلع میں مرکیرہ۔سولیا روٹ پر بس سرویسز روک دی تھی۔ اب مسافروں کی سہولت کیلئے کے ایس آر ٹی سی نے مرکیرہ ۔سولیا کے درمیان پناتو ، کریکے ، بھاگ منڈل کے راستہ سے منی بس سرویس شروع کی ہے 5منی بسیں یہاں روزانہ ۱۴ ٹرپ دوڑا کرینگی ۔ اس کے نتیجہ میں کورگ میں لوگوں کو اب آس پاس کے علاوں میں تک آنے جانے کی کوئی خاص دشواری پیش نہیں آئیگی۔