آرایس ایس مندرکے تئیں عدم تحمل اورتعصب کاوکیل،سنگھ پریوارحملہ آوروں کی حمایت کررہاہے، عوام میں خوف وہراس کاماحول، موہن بھاگوت کے بیان پرکیرل سی ایم کا تلخ ر د عمل
ترونت پورم18اکتوبر (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا )کیرالہ میں سبری مالا مندرمعاملہ میں تنازعہ نے اب سیاسی رخ اختیار کر لیا ہے۔ سبری مالا تنازعہ پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کیرل کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ آر ایس ایس مندر کے تئیں ہمیشہ عدم تحمل کاحامی رہاہے۔سی ایم وجین نے کہا کہ سبری مالا میں ایک انفرادیت ہے، جو باقی مندر کھو چکے ہیں۔ یہ تمام مذاہب اور ذات کے لوگوں کو داخلہ کی اجازت دیتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سنگھ پریوار اور آر ایس ایس ہمیشہ اس حقیقت کے تئیں تعصب کا شکا ر رہا ہے ۔ وہ سبری مالا کی خصوصیات کو مٹانے کی بہت کوشش کر چکے ہیں۔ سی ایم وجین نے آگے کہاہے کہ سبری مالا میں آدی باسی کمیونٹی کی طرف سے نبھائے جانے والے رسم رواج کو ختم کرنے میں ان کی (آر ایس ایس) کا کردار عوام میں مقبول ہے۔ موجودہ احتجاج کو اسی کے پیش نظر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس حملہ آوروں کی حمایت کر رہی ہے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ آور نسل پرست اور جاگیردارانہ نظریات سے متاثر ہیں۔ اس طرح کی نقل و حرکت کی حوصلہ افزائی کرنے سے آخر کار سبری مالا جیسے مقامات سے پسماندہ طبقوں کی جلاوطنی ہوگی ۔ تمام بھکتوں کو سبری مالا پر اس حملے کی مذمت کرنا چاہئے۔ واضح ہو کہ 93 ویں وجے دشمی کے موقعہ پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے سبری مالا میں خواتین کے داخلہ کی اجازت پر ریاستی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا تھا کہ سبری مالا دیواستھان کے سلسلے میں سینکڑوں سالوں کی روایت کی ظاہری وجوہات کے مدار کا خیال نہیں کیا گیا۔ مذہبی روایات کے سربراہان کا موقف یہ ہے کہ کروڑوں بھکتوں کی تعظیم اور عورتوں کا بڑا طبقہ ان قوانین کو مانتا ہے لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔