منگلورو میں ہم آہنگی ریالی میں کیرالہ کے وزیر اعلیٰ کی شرکت پر ہندتووادی تنظیموں کو اعتراض۔۔25فروری کو منگلورو میں ہڑتال کا اعلان
منگلورو 21؍فروری(ایس او نیوز)کمیونسٹ پارٹی مارکسسٹ کی طرف سے25 فروری کو منگلورو میں "کراولی سوہاردا"کے نام سے جوکمیونل ہارمنی یا فرقہ وارانہ ہم آہنگی ریالی نکالنے کا اعلان ہوا ہے اس میں کیرا لہ کے وزیر اعلیٰ پینا رائی وجیئن کی شرکت پر ہندتووادی تنظیموں نے سخت اعتراض جتایا ہے اور اس کے خلاف ۲۵ فروری کو منگلورو میں عام ہڑتال منانے کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلے میں وشواہندو پریشد کے کرناٹکا زون کے ورکنگ پریسیڈنٹ ایم بی پورانک نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے مجوزہ ریالی میں ایک ایسا شخص شامل ہورہا ہے جس کے ہاتھ کیرالہ میں سینکڑوں معصوم لوگوں کے قتل اورخون سے رنگے ہوئے ہیں۔اس لئے پینا رائی وجیئن کے اس ریالی میں شرکت کرنے سے جنوبی کینرا جیسے حساس ضلع میں امن و امان کی صورتحال بگڑ جائے گی۔ہم کمیونسٹ پارٹی کی ہم آہنگی ریالی کے مخالف نہیں ہیں۔ مگر اس میں کیر الہ کے وزیر اعلیٰ کی شرکت کی مخالفت کرتے ہیں۔
مسٹر پورانک نے دکانداروں اور کاروباریوں، پرائیویٹ بسوں ، اور تعلیمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ سب رضاکارانہ طور پر اس دن بند کا اہتمام کریں۔ مزید یہ بھی کہا کہ یہ بھی عجیب مذاق ہے کہ پولٹ بیوریو کے رکن وزیر اعلیٰ کیرالہ کو ریالی میں شامل کرکے کمیونسٹ پارٹی اپنے آپ کو امن و آشتی کی چیمپئن ثابت کرنا چاہتی ہے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پورے ملک اور خاص کر کیرالہ میں اس نے جو تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے وہ اپنی جگہ ایک حقیقت ہے۔ایک ایسے شخص کو جس کے حلقہ انتخاب میں سیاسی تشدد کے کئی واقعات ہوئے ہوں اور1969سے اب تک 13سیاسی قتل ہوچکے ہوں،وزیرا علیٰ بننے کے بعد بھی کیرالہ میں تشدد کی وارداتیں بے لگام ہورہی ہیں،اس پر کنٹرول کرنے اور اپنی ریاست میں امن بحال کرنے میں ناکام وجیئن کو جنوبی کینرا کی امن کی ریالی میں بلانا بالکل صحیح نہیں ہے۔اس لئے ہم نے پہلے ہی ڈپٹی کمشنر، پولیس کمشنر اور ایس پی وغیرہ کو میمورنڈم دے رکھا ہے۔پورانک کے مطابق اس ہڑتال میں وی ایچ پی کے علاوہ بجرنگ دل، ہندو جاگرنا ویدیکے اور دیگر تنظیموں نے پوری طرح حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔
وی ایچ پی کے ضلع صدرجگدیش شینوا نے یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت جنوبی کینر امیں ہندو مسلم کے درمیان مسائل ہیں۔ لیکن کیرالہ کے وزیر اعلیٰ کی شرکت اگر یہاں کی ریالی میں ہوتی ہے تو پھر یہاں فرقہ وارانہ بدنظمی ہوسکتی ہے اور یہ سلسلہ کمیونسٹ آر ایس ایس، کمیونسٹ بی جے پی اورکمیونسٹ ہندتوا گروپس کے درمیان تصادم تک پہنچ جائے گا۔