آر ایس ایس نے کبھی بھی ملک کو متحد رکھنا نہیں چاہا؛ مینگلور میں وزیرا علیٰ کیرالہ نے کیا آر ایس ایس پر زبردست حملہ
منگلورو 26؍ جنوری (ایس او نیوز) سنگھ پریوار کی شدت پسند تنظیموں کی جانب سے ہزار مخالفت اور بند کے اعلان کے باوجود کمیونسٹ پارٹی (مارکسسٹ) کی طرف سے منعقدہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی ریالی کامیاب رہی اور خصوصی طور پر شرکت کرنے والے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجیانن نے دو ٹوک انداز میں حاضرین سے خطاب کیا۔
نہرو میدان میں منعقد ہ جلسے میں مسٹر وجیانن نے کہا کہ منگلورو کی فرقہ وارانہ ریالی میں شریک ہوکر مجھے خوشی ہوئی ہے۔ مجھے جب اس پروگرام میں شرکت کے لئے چار مہینے قبل مدعو کیا گیا تھا تو سنگھ پریوار نے اس کی مخالفت کی۔ ہم نے اسے ایک چیلنچ کے طور پر لیا اور میں آج اتنی کثیر تعداد میں حاضرین کے ساتھ مخاطب ہوں۔میں آر ایس ایس اور سنگھ پریوار والوں کو ہلاکت خیز ہتھیاروں کے ساتھ گھومتے پھرتے دیکھ کر ہی بڑاہواہوں۔ میں آج بھی آر ایس ایس کی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں۔
آر ایس ایس ۔گاندھی کی قاتل؟: اپنے خطاب کے دوران راشٹریہ سویم سنگھ (آر ایس ایس ) کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کی اس تنظیم نے کبھی بھی ملک کو متحد رکھنا نہیں چاہا اور سیکیولراقدار میں کبھی بھی اس کا یقین نہیں رہا ہے۔آر ایس ایس نے عوام کے درمیان رنجش اور تصادم کو فروغ دیا ہے اور اس کا سلسلہ گاندھی جی کے قتل سے جاملتا ہے۔وجیانن نے آر ایس ایس پر گاندھی جی کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس نے گاندھی کے قتل کی سازش رچی اور براہ راست اس میں ملوث رہی ہے۔گاندھی جی کو راستے سے ہٹانے کے لئے اس نے گوڈسے (نتھورام) کو اپنے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔دنیا جانتی ہے کہ گاندھی کے قتل پر آر ایس ایس نے جشن مناکر مٹھائیاں تقسیم کی تھیں۔
آر ایس ایس ۔انگریزوں کے ساتھ تھی: وجیانن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس نے انگریزوں کے خلاف آزادی کی جنگ میں کبھی حصہ نہیں لیا۔اس نے ملک کی آزادی کے لئے آواز بھی نہیں لگائی۔آر ایس ایس والے نہیں چاہتے تھے کہ انگریز یہاں سے چلے جائیں۔ بلکہ انہوں نے انگریز وائسرائے کے ساتھ ہاتھ ملالیا تھا اور کہا تھا کہ ہمارے نظریات آپس میں ملتے ہیں۔ اس نے کبھی بھی یہاں کی ہمہ رنگ اور ہمہ جہت ثقافت کے ساتھ اپنے آپ کو ہم آہنگ نہیں کیا۔
آر ایس ایس اورہٹلر کی پالیسی: مسٹر وجیانن نے بڑے بے باک انداز میں کہا کہ آر ایس ایس نے ہٹلر کی پالیسی اور فاشسزم کو اپنایا ہے۔ اور اسی ہٹلر کے نظریات پر عمل کرتے ہوئے عوام کے اندرطبقاتی تفریق اور فسادات کو ہوادینے اور دلتوں کو ہراساں کرنے کا کام کیا ہے۔فرقہ وارانہ فسادات کی ساز ش رچنا اور اس پر عمل کرنا آر ایس ایس کی جانی مانی پالیسی ہے۔آر ایس ایس سیکیولرازم کی مخالف تنظیم ہے جو سیکولرازم کو ملک کے لئے خطرہ سمجھتی ہے۔مسٹر وجیانن نے آر ایس ایس کے ترجمان رسالہ آرگنائزرکے 17جولائی 1947کے شمارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ایک مضمون چھپا تھا جس میں دیش کو انڈیا کا نام دینے کی بھی مخالفت کی گئی تھی اور اسے ہندوستان کہنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
آر ایس ایس کی مخالفت کرنے والوں کا قتل: حق بات کہنے والوں کے قتل کرنے کے معاملات اور دادری میں اخلاق قتل جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے پینارائی وجیانن نے کہا کہ آر ایس ایس عدم برداشت اور عدم تحمل کی حامل ہے۔دوسرے خیالات وہ کبھی برداشت نہیں کرسکتی۔جو ان کے نظریات کے خلاف بولتا ہے اسے راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے۔اس کی مثال کے طور پر انہوں نے پروفیسر کلبرگی، نریندرا دابولکر اورگووند پنسارے کے بہیمانہ قتل کا حوالہ دیا۔آر ایس ایس چاہتی ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کرے کہ کون کیا غذا کھائے گا۔اور جو ان کی بات نہیں مانے گا اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا۔جیسا کہ دادری میں ایک شخص (اخلاق) کو اس الزام پر ہلاک کردیا گیا تھا کہ اس نے بیف کھایا ہے جبکہ بعد میں وہ مٹن ثابت ہواتھا۔اسی طرح گجرات میں چار دلتوں کو برہنہ کرکے پیٹا گیا تھا (کیونکہ وہ مردہ گائے کی چمڑی اتارنے کاکام کرتے تھے) اسی طرح ہریانہ اور دہلی میں عصمت دری کے واقعات دہرائے گئے ہیں۔
ہندتووادی اپنے ہی کارکنوں کے قاتل: وزیراعلیٰ کیرالہ نے ہندتووادی تنظیموں کی طرف سے ایک دوسرے کو قتل کیے جانے کے معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ساحلی علاقوں میں ان کا تشدد بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ وی ایچ پی اور دیگر تنظیموں کے کارکنان ایک دوسرے کو ہی قتل کرنے لگ گئے ہیں۔ چاہے وہ گؤ رکھشکوں کی طرف سے پرتاپ پجاری قتل کا معاملہ ہویا پروین پجاری مرڈر کایا پھر نمو بریگیڈکے بانی نریش شینوئی کی طرف سے کیا گیا ونائک بالیگا مرڈر کیس ہو ۔ یہ سارے معاملات سنگھ پریوار کے تشدد کا مظہر ہیں۔
یہ ملک صرف آر ایس ایس کا نہیں ہے: مسٹر وجیانن نے کہا کہ جب یو آر آنند مورتی بستر مرگ پر تھے اس وقت ان سنگھیوں نے ان کو پاکستان چلے جانے کو کہا تھا۔ ان شدت پسندوں نے شاہ رخ خان اور عامر خان کو بھی پاکستان چلے جانے کو کہا تھا۔ آر ایس ایس کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کو ملک چھوڑ کر جانے کے لئے کہے۔یہاں ہر شہری کو آزادی کے ساتھ جینے اور بسنے کا حق حاصل ہے ۔ یہ ملک صرف آر ایس ایس کا نہیں ہے۔اس پر ہر ایک شہری کا حق ہے۔
بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف متحد ہونا ہے: سی پی آئی ایم کے ریاستی سکریٹری سری رام ریڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پینارائی وجیانن کی آمد کے خلاف سنگھ پریوار اور بی جے پی نے ہر طرح سے رکاوٹ پید اکرنے کی کوشش کی مگر آج اتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے جلسے میں حاضر ہوکر فرقہ وارانہ ہم آہنگی ریالی کو کامیاب بنایا۔ اس سے سنگھ پریوار کی مخالفت میں عوام کے اتحاد کا مظاہرہ ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندتووادی تنظیموں نے پینا رائی وجیانن کو" موت کا سوداگر" کہالیکن وہ بھول گئے کہ تقسیم ہند کے وقت پورے ملک میں انہوں نے خونریزی کا طوفان اٹھا رکھا تھا۔یہ لوگ گاندھی جی قتل اور گجرات کے فسادات میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔اس لئے ہمیں بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف مزید متحد اور مستحکم ہونا چاہیے۔