کشمیری قیدیوں پر حملے کی خبر سے وزارت داخلہ نے تہاڑ سے جواب مانگا
نئی دہلی،29؍نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) تہاڑ جیل میں کشمیری قیدیوں کے ساتھ مارپیٹ سے متعلق میڈیا رپورٹ کے پیش نظر مرکزی وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں جیل ڈائریکٹر جنرل سے رپورٹ طلب کی ہے۔بہرحال ذرائع کے مطابق حزب المجاہدین سربراہ سید صلاح الدین کے بیٹے سید شاہد یوسف پر کوئی حملہ نہیں ہو۔دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے دہشت گردوں کی مالی اعانت معاملے میں ملزم یوسف تہاڑ جیل میں ہی بند ہے۔وزارت نے تہاڑ جیل ڈائریکٹر جنرل کو واقعہ کی تفصیلی معلومات اور اب تک کی گئی کارروائی کے بارے میں جلد از جلد رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل سے بھی کہا ہے کہ وہ اتحادی اتھارٹی کو اس ہائی سیکورٹی والی جیل میں سیکورٹی کے نظام کا جائزہ لینے اور ضرورت پڑنے پر ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی معلومات کے مطابق تین قیدیوں کے پاس غیر قانونی مواد تھا اور جب جیل حکام نے اسے ہٹانے کرنے کی کوشش کی تو قیدیوں نے اس کی مخالفت کی اور زبردستی اس کوپکڑ کی کوشش کرنے لگے۔یہ پوچھے جانے پر کہ جموں و کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے تہاڑ واقعہ کے سلسلے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے مرکزی داخلہ سکریٹری راجیو گوبا کو فون کیا تھا یا نہیں، اس پر وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ آئینی حکام کے ساتھ داخلہ سکریٹری کی بات چیت کی نوعیت مراعات یافتہ ہوتی ہے اور اس وجہ سے وزارت اس طرح کی بات چیت کی نہ تو تصدیق کر سکتا ہے اور نہ ہی اس سے انکار کر سکتا ہے۔اس سے پہلے سری نگر سے ایسی رپورٹ ملی تھی کہ محبوبہ نے تہاڑ جیل میں کشمیری قیدیوں پر مبینہ حملے کے بارے میں سوشل میڈیا کی رپورٹ پر گوبا سے بات چیت کی تھی اور ان قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کو کہا تھا۔ریاست کے سرکاری حکام نے بتایا کہ محبوبہ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر زخمی کشمیری قیدیوں کی تصاویر آنے کے بعد گوبا سے بات کی تھی۔