کشمیر ایک انسانی مسئلہ، ہمیں سپریم کورٹ پر پورا یقین ہے:محبوبہ مفتی
سری نگر،15/اگست (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ35اے پر پورے ملک میں چھڑی ہوئی بحث پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ پر پورا یقین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرسی کی لڑائی اپنی جگہ لیکن جہاں ریاست کے تشخص کی بات آتی ہے تو ریاست کی سبھی سیاسی جماعتیں متحد ہیں۔ محترمہ مفتی نے یہاں بخشی اسٹیدیم میں منعقدہ یوم آزادی کی تقریب میں اپنی13منٹ طویل تقریر میں پاکستان اور چین کے ساتھ ملنے والی سرحدوں پر جاری کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وزیر خارجہ سشما سوراج کے اس بیان سے خوشی ہوئی ہے کہ جنگ کے بعد بھی بات چیت کا ہی راستہ اختیار کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی کا سب سے زیادہ خمیازہ اہلیان جموں وکشمیر کو بھگتا پڑتا ہے ۔ وزیر اعلیٰ محترمہ مفتی نے کشمیر کو ایک انسانی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے کہا تھا کہ ہم مسئلے کو انسانیت کے دائرے میں حل کریں گے ۔ انہوں نے کشمیری والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کے ہاتھوں میں بندوقوں اور پتھروں کے بجائے قلم اور کتابیں تھمادیں۔محبوبہ مفتی نے سپریم کورٹ میں زیر سماعت دفعہ 35اے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ لوگ کہتے ہیں کہ جموں وکشمیر ہندوستان کا تاج ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ۔ بغیر کسی شک و شبہ کے جموں وکشمیر ہندوستان کا تاج ہے ۔ اور اس کو تاج بن کر ہی رہنا چاہیے ۔ ہمیں اس ملک کے ہر ادارے پر یقین ہے ۔ ہم نے دیکھا کہ آج تک کئی کوششیں ہوئیں۔ جس طرح یہاں کچھ لوگ ہیں جن کی سوچ ہم سے بالکل الگ ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں1947سے بھی پیچھے جانا چاہیے ۔ اسی طرح ملک میں ایسے لوگ ہیں جو ہمیں1947پر لے جانا چاہتے ہیں۔ جو کبھی ایک چیز کولے کر تو کبھی دوسری چیز کو لے کر سپریم کورٹ کا رخ کرتے ہیں۔ہمیں اپنے سپریم کورٹ پر یقین ہے ۔ جب جب کسی نے جموں وکشمیر کے خصوصی تشخص کی طرف انگلی اٹھائی اور اس کو زک پہنچانے کی کوشش کی تو سپریم کورٹ نے اس کوشش کو ناکام بنایا۔ مجھے یقین ہے کہ آج جو معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ، سپریم کورٹ وہی موقف اختیار کرے گا جو وہ گزشہ70برسوں سے اختیار کرتا آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دفعہ35اے کے دفاع کے لئے ریاست کی تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جہاں جموں وکشمیر کے تشخص کی بات آئے گی ہم سب اکٹھے ہیں۔ کرسی کی لڑائی الگ ہے ۔ سیاسی لڑائی الگ ہے ۔ جب ہمارے تشخص کی بات آئے گی، ہم سب ایک ہیں۔