کاروار: مریض کو دوبارہ زندگی عطا کرنے میں خون عطیہ کنندگان کا اہم رول ہوتاہے :خون عطیہ کیمپ کا انعقاد

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 15th June 2017, 8:56 PM | ساحلی خبریں |

کاروار:15/جون (ایس اؤنیوز)خون عطیہ کرنا نیکی کا کام ہے، خود آگے بڑھ کر خون عطیہ کرنا قابل ستائش ہے ، کیمپوں کے ذریعے ذخیرہ کردہ خون کسی مریض کی زندگی کو بچانے اور اس کو دوبارہ زندگی دینے میں بہت اہم رول ادا کرنے کا شیواجی آرٹس ، کامرس اور بی سی اے کالج باڈ کے پرنسپال پروفیسر اے جی کیرلیکر نے خیال ظاہر کیا۔ وہ یہاں آزاد یوتھ کلب کاروار اور منگلم ہونڈا شوروم کاروار کے اشتراک سے عالمی یوم ِ خون عطیہ کنندگان کی مناسبت سے ضلعی اسپتال کے خون ذخیرہ مرکز میں اہتمام کئے گئے خود خون عطیہ کیمپ کادیا سلائی کے ذریعے افتتاح کرنے کے بعد خطاب کررہے تھے۔

خون عطیہ کار اور قومی و ریاستی راجیوتسوایوارڈ یافتہ نذیر احمد شیخ نے مہمان ِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان ہمیشہ خون عطیہ کے لئے تیار رہنا چاہئے، کیونکہ لگاتار خون عطیہ کرنےسے صحت بہتر رہتی ہے ، اپنی صحت کو بہتربنانے کے لئے صحت مندا فراد کو ہمیشہ خون دیتے رہنے کی اپیل کی۔ ضلعی اسپتال کے کارگزار سرجن ڈاکٹر وشوناتھ ریڈی نے صدارت کرتے ہوئے کہاکہ سماجی فکر رکھنے والے نوجوانوں کو خون عطیہ جیسے کیمپوں میں دلچسپی لینی چاہئے۔ اس موقع پر کمس کی ڈاکٹر اشونی کلور، تعمیر کوآپریٹیو سوسائٹی کے
ڈائرکٹر محمد کلیم شیخ، محمد صادق خان، سلیم شیخ، محمد فوجی مرجانکر، بلڈ ٹکنیشن چھایا درگیکر، ونیتا شٹی اور دیگر عملہ موجود تھا۔

آزاد یوتھ کلب کے صدر محمد حسن نے استقبال کیا توسکریٹری محمد عثمان شیخ نے شکریہ اداکیا۔ کیمپ میں منگلم ہونڈا شوروم کے جنرل مینجر سچن ایس کامت، شیواجی مانجریکر ، اکشیا ڈی نائک، ونود ڈی اے ، وریش، امیر صاحب شیخ نے خون عطیہ کیا۔ تعمیر کوآپریٹیو سوسائٹی کی طرف سے اسپانسر کردہ خون عطیہ کو ترغیب دینے والے ٹی شرٹ خون عطیہ کنندگان کوبطور تحفہ دیتے ہوئے انہیں ترغیب دی گئی ۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی