کاروار:ایس ایس ایل سی جوابی پرچوں کی جانچ شروع : ضلع سے 210اساتذہ غیر حاضر

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 21st April 2017, 9:21 PM | ساحلی خبریں |

کاروار:21/اپریل(ایس اؤنیوز)مارچ ، اپریل میں ہوئے ایس ایس ایل سی امتحانات کے جوابی پرچوں کی جانچ آج سے شروع ہوچکی ہے، جو اساتذہ پرچوں کی جانچ کے لئے حاضر نہیں ہوئے ہیں ان کے خلاف تعلیمات عامہ محکمہ کی طرف سےکارروائی کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ جس کےنیتجےمیں اترکنڑا ضلع سے غیر حاضر ہوئے 210اساتذہ کے خلاف کارروائی کئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ایس ایس ایل سی پرچوں کی جانچ کا کام 20اپریل سے شروع ہوچکا ہے۔ تعلیمات عامہ محکمہ کی طرف سے جوابی پرچوں کی جانچ کے لئے اساتذہ کو لازماً حاضر ہونے کی تاکید کی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ ضروری کاموں اور صحت کی خرابی سے کوئی حاضر نہیں ہورہے ہیں تو متعلقہ کام سے رعایت کی منظوری کے لئے دستاویزات کے ساتھ عرضی دینے کہا گیا ہے۔ بورڈ کی طرف سے اگر منظوری ملتی ہے تو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔

ایس ایس ایل سی کے جوابی پرچوں کی جانچ کے لئے اترکنڑا ضلع سے کل 824اساتذہ کو نامز د کیا گیا تھا جس میں سے 729حاضر رہ کر 95غیر حاضر ہیں تو اسی طرح سرسی تعلیمی ضلع سے نامزد 817اساتذہ میں 702حاضراور 115اساتذہ غیر حاضر ہیں۔ کاروار تعلیمی ضلع سے 6اساتذہ کو جوائنٹ چیف ایگزامنیر کے طورپر نامزد کیاگیا تھا وہ سب اپنے کام پر موجود ہیں لیکن اسسٹنٹ چیف ایگزامنیر کے طورپر نامزد 115میں سے 109 اساتذہ حاضر ہوئے ہیں تو 703ممتحن اساتذہ میں سے 614ممتحن حضرات شریک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ جن اساتذہ نے رعایت کے لئے درخواست دی ہے اس کے ساتھ مناسب دستاویزات کا منسلک رہنا ضروری ہے، اگر ایسانہیں ہواتو قانون کے مطابق کارروائی کئےجانے کی بات کہی گئی ہے۔

اس سلسلے میں ڈی ڈی پی آئی کاروار پی کے پرکاش نے کہا ہے کہ جن اساتذہ کو ممتحن کے طورپر نامزد کیا گیا ہے وہ فوری حاضر ہوجائیں۔ کوئی مسائل کا سامنا ہے تو مناسب دستاویزات کے ساتھ درخواست دیں، ورنہ تعلیمات عامہ محکمہ کے قانون کے مطابق کارروائی کئے جانے کاانتباہ دیاہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی