اُترکنڑا ضلع میں ماؤوں اور بچوں کی اموات کی شرح میں اضافہ : بنیادی وجوہات کی طرف محکمہ توجہ دے
کاروار:19/اگست (ایس اؤنیوز)بیماری اور دیگروجوہات کی بناء پر ضلع میں ماؤوں اور بچوں کے مرنےکی شرح میں اضافہ ہوتا جارہاہے، علاج کے جدید طریقے اور ضروری ڈاکٹروں کی موجودگی کے باوجود زچگی کے پیش تر اور زچگی کے دوران ماں اوربچے کے اموات کی شرح میں کمی نہ ہونےسے ضلعی صحت عامہ محکمہ کے سسٹم پر دوبارہ سنجیدگی سے غور کرنے کی طرف اشارہ کررہی ہے۔
محکمہ صحت عامہ سے موصول ہونے والی جانکاری کے مطابق ضلع اترکنڑا میں گذشتہ 6مہینوں میں ماں بچے کے اموات کی شرح میں اضافہ ہی ہوتاجارہاہے۔ سال 2001میں بچوں کے مرنے کی شرح ضلعی سطح پر کل 209تھی تو 2012میں یہ بڑھ کر 235تک پہنچ گئی۔ 2013میں یہ گھٹ کر 188تک پہنچی تو 2014میں تعداد 204ہوگئی ۔ 2015میں 186اور اب 2016میں 181 ریکارڈ کی گئی ہے۔
اموات کی شرح میں اضافہ کو لے کر ضلع میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اشوک کمار نے بتایا کہ بچوں کی دیکھ بھال کے لئے آشاکارکنان کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں انہیں تربیت بھی دی گئی ہے اور اسپتالوں میں بچوں کے لئے فوری نگرانی مرکز بھی قائم کیا گیا ہے۔
ماؤوں کے مرنےکی شرح ضلعی سطح پر دیکھیں تو 2011میں کل 17تھی ، 2012میں 9۔ سال 2013میں 12۔ 2014 میں 4۔ 2015میں 6اورآخری سال یعنی 2016میں 5 رہی ہے۔ دونوں کا تقابل کریں تو ماؤوں کے مقابلے میں بچوں کے مرنے کی شرح میں اضافہ ہورہاہے۔
بچوں کے مرنے کی شرح میں اضافہ ہونے کی وجوہات کو تلاش کریں تو جدید ترقی یافتہ زمانے میں ساؤنڈ اسکیاننگ کے نتیجے میں لڑکیوں کا جنین میں قتل کئے جانے کاشبہ ہوتاہے۔اسی طرح بچے کی دیکھ بھال میں کمی ، حاملہ عورتوں کا غذائی کمی میں مبتلا ہونا وغیرہ کی طرف دھیان جاتاہے۔ محکمہ صحت عامہ صرف اعداد وشمارات پر نظر رکھ رہاہے لیکن اس کی بنیادی وجوہات پر غور نہیں کررہاہے۔ علاج کا طریقہ کار اور سرکاری اسکیمات کے ہوتے ہوئے بچوں کے اموات کی شرح میں اضافہ نہیں بلکہ کمی ہونا تھا، اس سے قبل الٹرا ساؤنڈ اسکیاننگ مشین نصب کردہ خانگی اسپتالوں اور ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی بات کہی گئی تھی لیکن وہ کہاں تک پہنچی ہے جانکاری نہیں ہے۔ ضلع کے سرحد کی حاملہ عورتیں دوسرے ضلعوں یا ریاستوں میں علاج کروارہے ہیں، جس کی وجہ سے ماں اور بچے کی خاطر خواہ دیکھ بھال نہیں ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔ ضلع میں ماؤوں اور بچوں کے اموات کی شرح کچھ اس طرح ہے۔
سال ماؤوں کے اموات کی شرح بچوں کے اموات کی شرح
2012 73.36فی صد 18.76فی صد
2013 50.27فی صد 7.87فی صد
2014 17.25فی صد 8.80فی صد
2015 25.77فی صد 7.99فی صد
2016 22.83فی صد 8.26فی صد