کاروار: پیر ٹوٹنے سے نوجوان علاج کے لئے 3گھنٹے درد سے تڑپتا رہا مگر کوئی ڈاکٹر نہیں پہنچا : دیر سے آنا عادت سے ہوگئی ہے
کاروار:17/ نومبر (ایس اؤنیوز)ریاستی حکومت کے احکامات جاری ہونے کے باوجود جمعرات کو ضلع اسپتال میں مریضوں کو پریشانی سے کوئی چھٹکارانہیں ملا۔ ریاستی حکومت نے سخت احکامات جاری کرتے ہوئے سرکاری ڈاکٹروں سے کہا گیا تھا کہ سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرس سے وقت مقررہ پر اسپتال پہنچ کر مریضوں کا تعاون کریں۔ لیکن بڑوں کی چال چھوٹوں کی عادت بن جانے کے مصداق شہر میں واقع ضلع اسپتال کے ڈاکٹرس اپنی پرانی روش پر قائم رہتے ہوئے ان سب احکامات کی خلاف ورزی کرنے کی خبر کنڑا روزنامہ کراولی منجاؤ میں شائع ہوئی ہے۔
کنڑا اخبار کے مطابق جمعرات کو ایک نوجوان پیرٹوٹنے کی وجہ سے علاج کے لئے سرکاری اسپتال پہنچاتو مسلسل 3گھنٹوں تک وہ تڑپتا رہا ،علاج کے لئے ڈاکٹر نہیں پہنچے۔ انکولہ کے بیلم بارکے ایک نوجوان کا صبح سویرے درخت سے گرنے کی وجہ سے پیر ٹوٹ گیا۔ گھر والوں نے پرائیویٹ اسپتالوں کے بند کو دیکھتے ہوئے مریض کو لے کر کاروار کے ضلع سرکاری اسپتال پہنچے تووہاں علاج کرنے کے لئے کوئی ڈاکٹر تھا ہی نہیں۔ ڈیوٹی پر حاضر ڈاکٹر اندرونی مریضوں کی جانچ کے لئے راؤنڈنگ پر تھے۔ اور ایک ڈاکٹر کا کہیں اتاپتا نہیں تھا۔ جب اعلیٰ افسران اور میڈیا والوں کو اطلاع دی گئی تو آں ! جناب ڈاکٹر صاحب بڑے اہتمام کے ساتھ 12بجے اسپتال پہنچے ۔
اخبار نے مریض کے رشتہ داروں کا بیان شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریض کی ماں نے میڈیاوالوں کو بتایا کہ میرابیٹا صبح میں ہی درخت سے گرگیاتو اس کاپیر ٹوٹ گیاتھا، پرائیویٹ اسپتال بند ہونے کی وجہ سے ہم لوگ بڑا استپال سمجھ کر کاروار کے سول اسپتال پہنچے لیکن علاج کے لئے یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں تھا۔ اب آئیں گے ، تب آئیں گے کہتے ہوئے 12 بج گئے ، تب تک میرا بیٹا درد سے تڑپتا رہا۔ نام کے لئے ہی بڑا اسپتال ہے ، کام کا نہیں ہے ۔ ڈاکٹر ٹائم پر آکر دوائی دینے کی مانگ کی۔
ویسے دیکھا جائے تو ضلعی اسپتال کے ڈاکٹروں کی حاضری معاملہ دیر ی سے ہی ہوتاہے ، اب میڈیکل کالج میں پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر، سنئیر ، جونئیر کے طورپر جو تقرر ہوئے ہیں وہ بھی دیکھا دیکھی لیٹ لطیف بن گئے ہیں۔