گوا میں فارمولین کے بہانے بیرونی ریاستوں کی مچھلی پر پابندی : کیا علاقائی تنگ نظری اور مقامی مفاد اہم وجہ ؟
کاروار:12؍نومبر (ایس او نیوز) ریاست گوا کی سرکار پڑوسی و بیرونی ریاستوں سے آنے والی مچھلیوں پر عائد کی گئی پابندی کے نتیجےمیں گوا کے مچھلی شائقین اور ہوٹل صنعت کاری بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ فی الحال گوا میں مطلوبہ مچھلی سپلائی نہیں ہونےکی وجہ سے مچھلی کی قیمتیں آسمان کو چھور ہی ہیں ۔اس کے علاوہ گوا کو بسوں اور ریلوے کے ذریعے سپلائی ہونے والی مچھلی کو بھی پولس ضبط کرنا شروع کیا ہے۔
مچھلیوں پر گوا حکومت کی پابندی کے متعلق الزامات لگائے جارہےہیں کہ گوا کی ریاستی حکومت صرف فارمولین کی وجہ سے بیرونی ریاستوں کی مچھلیوں پر پابندی عائد نہیں کی ہے بلکہ وہاں کے ماہی گیروں کی لابی اور سرکار کی علاقائی تنگ نظری ہی راست طورپر اہم وجہ بتائی جارہی ہے۔
سنیچر کو کاروار سے بس کے ذریعے مڈگاؤں کو سپلائی کی جارہی مچھلی کو پولس نے ضبط کرتے ہوئے پارتوڈا تھانے کو سونپ دیا ہے۔ ممبئی سے بس کے ذریعے آنے والی مچھلیوں کو میرشی میں ضبط کیاگیا ہے۔ تعجب ہے کہ تسرے نامی مچھلی پر مارمولین کیمکل کا استعمال ناممکن ہے اس کے باوجود ریلوے سے سپلائی کی جارہی تسرے نسل کی مچھلی کو بھی ضبط کرلیاگیا ہے۔ گواکے افسران اور پولس عملہ کئی معاملات میں مچھلیوں کو ضبط نہیں بھی کیا تو مقامی ماہی گیر بیوپاریوں اور اسوسی ایشن والوں نے مچھلی کو پکڑ کر پولس کے حوالے کررہے ہیں۔ اسی حوالے سے ثابت ہوجاتاہے کہ بیرونی ریاستوں کی مچھلیوں پر پابندی فارمولین کے بہانے پابندی عائد کرنا عوام کو بے وقوف بنایاجارہاہے اس کے پیچھے کوئی سائنٹفک وجوہات نہیں ہیں یہاں کوئی اور لابی کا کام کرنا واضح ہوتاجارہا ہے۔
گوا سرکار کی طرف سے لگائی گئی پابندی سے صرف بیرونی ریاست کے ماہی گیر ہی متاثر نہیں ہورہے ہیں بلکہ گوا میں ہی مچھلی کے شائقین ، ہوٹل صنعت کار، سیاحت بھی متاثر ہوتی نظر آرہی ہے۔ پہلے پراؤن نامی مچھلی 400سے 500روپئے کے درمیان فروخت ہونے والی مچھلی کی قیمت اب 800سے ایک ہزار روپئے تک جاپہنچی ہے۔ خاص کر سرمی (ایشون )مچھلی کی قیمت 1ہزار روپیوں سے زائد ہوگئی ہے۔ گوا کی سیاحت کا دار ومدار زیادہ تر مچھلی پرہے، گوا کے شہریوں کی غذا میں مچھلی اہم مانی جاتی ہے۔ ان سب کے لئے مطلوبہ مچھلی دستیاب نہیں ہوپارہی ہے ، نہ ہی سپلائی کیا جارہاہے۔ بڑے بڑے ہوٹل بیرونی ریاستوں کی مچھلیوں پر انحصار کرتے ہیں۔ گوا سرکارکی مچھلی پر پابندی سے مچھلیوں کا مصنوعی قحط پڑا ہواہےجو راست طورپر سیاحت کو متاثر کررہاہے۔
تصادم کو راہ : گوا میں بیرونی ریاستوں کی مچھلیوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد دوسری ریاستوں کے ماہی گیر بھی جوابی کارروائی شروع کرتے نظر آرہے ہیں۔مقامی ماہی گیر کاروار کے پولم گیٹ پر گوا سے آنے والی مچھلیوں کی لاریوں کو روکنے کی تیاری میں ہیں۔ اسی طرح مہاراشٹرا کے سندھودرگ ضلع کے مالون میں مقامی ماہی گیروں نے اتوارکو گوا سے آنے والی مچھلی کو پوری طرح روکنے کا فیصلہ لیا ہے۔ حالات کو دیکھیں تو آئندہ دنوں میں تصادم کو راہ دینے کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں۔