کاروار میں اترکنڑا ماہی گیروں کی جانب سے احتجاج کے بعد گوا حکومت پربڑھ گیا مچھلی کی درآمد پر لگائے گئے نئے قانون کو ہٹانے کا دبائو
کاروار:20؍نومبر (ایس او نیوز) کاروار میں اترکنڑا ماہی گیروں کی جانب سے احتجاج کے بعد گوا حکومت مچھلی کی درآمد پر لگائے گئے نئے قانون کو ہٹانے کا دبائو بڑھ گیا ہے۔ کاروار میں ہوئے سخت احتجاج کو دیکھتے ہوئے پیر کو گوا کے پنجی میں آل انڈیا فشرمین کانگریس (AIFC) اور گوا بوٹ یونین کے درمیان مسئلہ کے حل کے لئے میٹنگ منعقد ہوئی ۔جس کی صدارت گواریاست کے وزیر برائے فشریز ونود پالیکر نے کی۔
میٹنگ کے دوران اے آئی ایف سی کے ورکنگ چیرمن یو آر سبھاپتی نے بتایا کہ گوا حکومت کی جانب سے مچھلیوں کی درآمد پر پابندی کی وجہ سے پڑوسی ریاستوں کے ماہی گیر کافی متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مچھلیوں پر پابندی لگانے سے پوری گوا ریاست کی مچھلی مارکیٹیں ٹھنڈی ہوگئی ہیں۔ انہوں نے مچھلیوں پر لگائی گئی پابندی کو فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیر برائے ماہی گیر پالیکر نےکہاکہ معاملہ محکمہ تغذیہ سے تعلق رکھتا ہے اور وہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں ، البتہ میں ریاستی حکومت سے گفتگو کرتےہوئے مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کروں گا۔ اسی دوران گوا کے وزیر برائے صحت وشواجیت رانے نے کہاکہ بیرونی ریاستوں سے مچھلی درآمد پر پابندی نہیں ہے۔ وہیں انہوں نےکہاکہ تاجر حضرات FDAکی گائیڈ لائنس کو فالو کریں، جس کی وجہ سے کچھ پیچیدگی پیدا ہوئی ہے۔ محکمہ کی حمایت کرتےہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے صرف غیر قانونی درآمد پر پابندی لگانےکی بات کہی ہے۔
اترکنڑا ضلع کے ماہی گیروں نے دو روز قبل کاروار میں زبردست احتجاج کرتےہوئے کچھ وقت کے لئے ماجالی چیک پوسٹ پر نیشنل ہائی وے 66 کو بند کردیا تھا، جس کے بعد گوا سے ریاست کرناٹک میں داخل ہونے والے مچھلیوں سے بھرے کنٹینروں کو احتجاج ختم ہونے تک روکے رکھا تھا، جبکہ احتجاج ختم ہوتے ہی سبھی کنٹینروں اور دیگر مچھلیوں سے بھری لاریوں کو واپس گوا روانہ کردیا تھا۔ احتجاجیوں نے واضح کیا تھا کہ جب تک کرناٹک کی مچھلیوں کو گوا جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو نیا قانون بنایا گیا ہے ، اُسے ہٹایا نہیں جائے گا، گوا سے آنے والی مچھلیوں کی لاریوں کو بھی ریاست کرناٹک میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ گوا میں منعقدہ میٹنگ میں کرناٹکا کی طرف سے 3 ماہی گیر لیڈران نے بھی شرکت کی تھی۔