کاروار سے ضلع جیل کی منتقلی۔ حکومت اور جیل حکام کوڈپٹی کمشنر کا مراسلہ ؛ کیا دپٹی کمشنر کو ملے گی کامیابی ؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 7th October 2018, 2:52 PM | ساحلی خبریں |

کاروار7؍ اکتوبر (ایس او نیوز) ریاست میں قیدیوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہونے اور جیلوں میں گنجائش کم ہونے کی وجہ سے ریاستی حکومت مزید چار قید خانے تعمیر کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے ، مگر اس کے لئے مناسب جگہیں دستیاب نہ ہونے سے ابھی تک یہ معاملہ کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔

اسی سلسلے کی ایک کڑی کاروار ڈسٹرکٹ جیل کی منتقلی بھی ہے ، جس کے تعلق سے ڈپٹی کمشنر نے انکولہ کے بیلسے میں واقع محکمہ ریوینیوکی وسیع زمین کی نشاندہی کرتے ہوئے وہاں پر جیل خانہ تعمیر کرنے کی تجویزکے ساتھ مراسلہ بھیجا تھا۔ مگر پتہ چلا ہے کہ جیل حکام کی طرف سے اس مقام پر قید خانہ تعمیر کرنے میں دلچسپی نہیں دکھائی جارہی ہے۔ اس وجہ سے کاروار سے جیل دوسری جگہ منتقل کرنے کا معاملہ بھی ٹھنڈا پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ کاروار چونکہ ضلع ہیڈکوارٹر ہے اس لئے یہاں پر سرکاری دفاتر کے لئے زمینیں یوں بھی کم پڑ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ اب میڈیکل کالج شروع ہوجانے کی وجہ سے اس کے لئے بھی بہت زیادہ زمین کی ضرورت پیش آئی ہے۔ اسی کے پیش نظر ڈسٹرکٹ جیل کو دوسری جگہ منتقل کرتے ہوئے جیل خانے کی موجودہ زمین کو میڈیکل کالج کے منصوبے میں شامل کرنے کافیصلہ کیا گیا تھا۔

معلوم ہوا ہے کہ جیل کو انکولہ کے بیلسے میں منتقل کرنے کے سلسلے میں مقامی طور پر بھی تھوڑی بہت مخالفت سامنے آئی تھی۔لیکن گزشتہ تین سال سے جیل کو منتقل کرنے کا سلسلہ جو چلا ہے وہ ابھی تک مناسب جگہ تلاش کرنے تک ہی محدود ہوکر رہ گیا ہے۔سابقہ سدارامیا حکومت کے دوران جیل دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے بجٹ میں 4کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔مگر اب تک معائنہ اور تلاش سے آگے بات بڑھی ہی نہیں ہے۔

بتایا جاتا ہےکہ اب دوبارہ ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول نے انکولہ میں نشاندہی کی گئی زمین پر جیل تعمیر کرنے اور کاروار سے جیل منتقل کرنے کے سلسلے میں قید خانے کے اے ڈی جی پی کو مراسلہ بھیجا ہے۔مگر مجوزہ مقام پر قریب میں کوئی اسپتال اور پولیس اسٹیشن کا نہ ہونا ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے جس کی وجہ سے جیل کو یہاں منتقل کرنا مناسب نہیں سمجھا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ کچھ عرصے پہلے ضلع انچارج وزیر نے جیل کو کاروار سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے سلسلے میں کافی دلچسپی لی تھی۔ لیکن ان دنوں وہ بھی اس طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ دیگر عوامی منتخب نمائندوں کی طرف سے کوئی پہل نہیں کی جارہی ہے۔ صرف ایک ضلع ڈپٹی کمشنر ہیں جو کاروار سے جیل کو دوسری جگہ منتقل کرنے کے سلسلے میں کوشش کررہے ہیں، لیکن انہیں اس میں کامیابی ملے گی یا نہیں یہ دیکھنے کے لئے ابھی انتظار کرناپڑے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...