ضلع ڈپٹی کمشنر نے کی ایک ہی دن میں 2,832درخواستیں نامنظور۔ جنگلاتی زمین اتی کرمن کرنے والوں کے ساتھ ناانصافی کا الزام
سرسی 12؍جولائی (ایس او نیوز)ضلع اتی کرمن دار ہوراٹا ویدیکے کے صدر اے رویندرا نائک نے ضلع ڈپٹی کمشنر کی طرف سے اتی کرمن کی گئی جنگلاتی زمین کے لئے قانونی حقوق کی 2,832درخواستیں ایک ہی دن میں نامنظور کیے جانے پر سخت اعتراض جتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے اتی کرمن داروں کے ساتھ بڑی ناانصافی ہے۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی حد سے زیادہ محنت کرے تب بھی ایک دن میں زیادہ سے زیادہ سو یا دو سو درخواستوں کا معائنہ کرکے اس پر فیصلہ لیاجاسکتا ہے، لیکن یہاں تقریباً تین ہزار درخواستوں کا ایک دن میں معائنہ کرنا اور اس کے تعلق سے فیصلہ کرناحیرت انگیز بات ہے۔
رویندرا نائک نے کہا کہ جنگلاتی حقوق قانون کے تحت جنگلاتی زمین کھیتی باڑی کے لئے استعمال کرنے کے حقوق دلانے کے لئے ضلع کمیٹی اعلیٰ اور بااختیار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سب ڈیویژن سطح پر موجود کمیٹی جن درخواستوں کو نامنظور کرتی ہے اس کے خلاف اپیل بھی ضلع کمیٹی میں کرنی ہوتی ہے اور ان اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا اختیار ضلع کمیٹی کو ہوتا ہے۔اس کمیٹی نے ایک ہی مرحلے میں اور ایک ہی دن میں 2,832مسترد کرنے کا جو فیصلہ کیا وہ بھی بالکل ہی نامعقول ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 28اکتوبر2017کوکاروار میں منعقدہ کمیٹی کی میٹنگ کے دوران مختصر سے وقفے میں اتنا بڑا کارنامہ انجام دیا گیا ہے اور اسے گنیس بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا جانا چاہیے۔
رویندرا نائک کے بقول ایک دن میں مسترد کی گئی اپیلوں کی تعلقہ وار تفصیل یوں ہے: کمٹہ 540، جوئیڈا492، بھٹکل 383، ہوناور321، سرسی 285، منڈگوڈ 284، ہلیال 190،سداپور133،کاروار128،انکولہ47،یلاپور29
رویندرا نائک کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ان اپیلوں کو مسترد کرنے سے پہلے متعلقہ افراد کو 15دن پہلے نوٹس دے کر اپنا موقف پیش کرنے کا پورا موقع دیاجانا چاہیے تھا۔لیکن اس قانونی تقاضے کو پورا کیے بغیر یک طرفہ فیصلہ کیاگیا ہے۔ خیال رہے کہ اپیلوں پر غور کرنے کے لئے ضلع کمیٹی ڈپٹی کمشنر کی صدارت میں جوکمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس میں ضلع سماج کلیان، پسماندہ طبقات کے فلاح وبہبوداورمحکمہ جنگلات کے افسران کے علاوہ ضلع پنچایت سے نامزد تین اراکین شامل ہیں۔ان تین نامزد اراکین میں سرسی کے ایک وکیل بھی شامل ہیں۔