کاروار:انکولہ ۔ہبلی ریلوے لائن کی سدراہ بنے ماحولیاتی این جی اوز کو ملنے والی مالی امداد کی جانچ کریں : رکن اسمبلی روپالی نائک کامرکزی ریلوے وزیر سے مطالبہ
کاروار :18؍جنوری (ایس او نیوز) ریاست کے ساحلی علاقے سے شمالی کرناٹک کو جوڑنے والی ’قسمت کی ریکھا‘ انکولہ ۔ ہبلی ریلوے لائن کی تعمیرمیں جو ماحولیاتی اداروں ، این جی اوزاور ماہرین سدراہ بنے ہوئے ہیں دراصل یہ تمام بیرونی ممالک کی کروڑوں دولت کے تعاون سے بےبنیاد چیخ وپکار کررہے ہیں کاروار انکولہ کی رکن اسمبلی روپالی نائک نے مرکزی ریلوے وزیر پیوش گوئیل کو خط لکھتے ہوئے ان سبھوں کی سنجیدگی سے جانچ کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
پچھلے کئی برسوں سے عوام کی طرف سے ریلوے لائن کی مخالفت کررہے ماحولیاتی ادارے اور ماہرین کو بیرونی ممالک سے کروڑوں روپیہ حاصل ہونے کا الزام عائد ہوتارہاہے۔ اس کے علاوہ ان پرپرائیویٹ ٹرافک لابی سے بھی خطیر رقومات ملنے کا الزام ہے۔ گزشتہ چالیس برسوں یہ منصوبہ سرکاری سطح پر زندہ ہے، سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے زمانے اس لائن کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ لکگھٹگی تک ریلوے لائن کا تعمیری ہوکر آگے بڑھنے کو ہے۔ مفاد پرست ماحولیاتی ماہرین ماحولیات کے متعلق غیر ضروری فکر جتاکر عدالت سے اسٹے آرڈر لایا ہے۔
رکن اسمبلی نے سوال اٹھایا ہے کہ مقامی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک اور قومی ماحولیاتی عدالت میں قانونی کارروائی کے لئے ان ماحولیاتی اداروں کو کروڑوں روپئے کی قوت کہاں سے حاصل ہورہی ہے اس تعلق سے سنجیدہ جانچ ہونی چاہئے۔ اگرکوئی گھپلہ یا دھوکہ نظر آتاہے تو ان کا لائسنس رد کرکے خاطیوں کےخلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی حکومت فوری متحرک ہونے کی مانگ کی ہے۔ انکولہ ۔ہبلی ریلوے لائن تعمیر ہونے سے کاروار ،بیلکیری ، تڈدی بندرگاہوں سے آمد ورفت میں اضافہ ہوگا، ریاست کی معاشی حالت مستحکم ہوگی جس سے ترقی کے کام جلد مکمل ہونے کی بات کہی ۔
یلاپور کے عوام خاموش کیوں ہیں؟:منصوبے کو لےکر یلاپور کے عوام کی خاموشی پر عوام تعجب میں مبتلا ہیں۔ کیا اس سلسلے میں لاری مالکان اور ڈرائیور سنگھ کی لابی کام کررہی ہے؟دباؤ پیدا کئے ہوئے ہیں ؟ جیسے کئی سوالات عوامی سطح پر گردش میں ہیں۔