شمالی کینرا میں سیاسی تماشے کا ایک اور سین : کانگریس کے بعد آنند اسنوٹیکر نے بی جے پی کو بھی کیا الوداع۔ اب تھاماجے ڈی ایس کا دامن
کاروار 15؍جنوری (ایس او نیوز) ضلع شمالی کینرا میں آئندہ چند مہینوں میں درپیش اسمبلی الیکشن کے ڈرامے کا ایک اور سین سامنے آیا ہے۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق کاروار انکولہ حلقے میں ٹکٹ کے ایک مضبوط دعویدار سمجھے جانے والے آنند اسنوٹیکرنے بھارتیہ جنتا پارٹی سے مستعفی ہوکر جنتا دل سیکیولر کا دامن تھام لیا ہے۔
بنگلورو میں آنند اسنوٹیکر کا پارٹی میں استقبال کرتے ہوئے جے ڈی ایس چیف اور سابق وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے اسے دن بدن پارٹی کے مضبوط ہونے کا اشارہ قرار دیا ہے۔جبکہ اپنے حامیوں کے ساتھ دل بدل کر جنتادل میں داخلہ لینے والے اسنوٹیکر نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ اقدام ضلع شمالی کینرا کے سرحدی علاقے کاروارانکولہ حلقے کی ترقی کو سامنے رکھ کر لیا ہے۔کیونکہ بعض دکھ بھرے واقعات کے بعد ان کے خاندان اور دوستوں نے محسوس کیا کہ قومی پارٹی کے بجائے علاقائی پارٹی کے سہارے ہی اس علاقے کی ترقی کی جاسکتی ہے۔
آنند اسنوٹیکر کے والد وسنت اسنوٹیکر کاروار کے ایک بہت ہی مقبول کانگریسی لیڈررہے ہیں ۔فروری 2000میں جب وہ ایم ایل اے تھے اور کاروار میں اپنی بیٹی کی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے تو اُس وقت گولی مارکر ان کا قتل کردیا گیا تھا۔اس قتل کے پیچھے ٹریڈ یونین سیاست کاشبہ کیا جاتا ہے ۔جبکہ ان کے قتل میں ملوث دو ملزمان اینتھونی روزاریو اور جادھو کو سال 2001میں ممبئی میں اینکاونٹر کے ماہرانسپکٹرز دیانائک، پردیپ شرما اورپرکاش بھنڈاری کی ٹیم نے مار گرایا تھا۔ اس کے بعد اس قتل کے کلیدی ملزم دلیپ نائک کوسال 2004میں کاروار میں ہی صبح چہل قدمی کے وقت کرایے کے قاتلوں نے ہلاک کردیاتھا۔
سیاست کی دنیا میں آنند اسنوٹیکر نے اپنے والد کی جگہ لیتے ہوئے اپنا پہلا الیکشن2008میں کانگریس کی ٹکٹ پر جیتا تھا۔ پھر اپنی وفاداری بدلتے ہوئے انہوں نے بی جے پی کا کنول پسند کرلیا جس کے عوض بی ایس ایڈی یورپا کی قیادت میں بنی بی جے پی حکومت میں ان کو فشریز، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت سے نوازا گیا۔لیکن سال 2013کا انتخاب جیتنے میں وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق الیکشن میں شکست کے بعد آنند اسنوٹیکر نے پارٹی کی سرگرمیوں میں حصہ لینا چھوڑ دیا تھا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دو چار دن قبل بی جے پی نے پارٹی ضابطے کی خلاف ورزی کے الزام میں اپنے جن چار لیڈروں کو معطل کردیا تھا، ان پر آنند اسنوٹیکر کیمپ سے تعلق رکھنے اورپارٹی کو بدنام کرنے کی سازش رچنے کے الزامات بھی سنائی دئے تھے۔ پہلے کانگریس اور اب بی جے پی کو الوداع کرنے کے بعد آنند اسنوٹیکر نے اب جےڈی ایس کا دامن تھاما ہے، یہ دیکھنا اب دلچسپ ہوگا کہ کتنی مدت تک وہ جے ڈی ایس پارٹی میں بنے رہتے ہیں۔