اترکنڑا ضلع میں پچھلے تین برسوں میں 273چوری کی وارداتیں: سواریوں کی چوری میں اضافہ،عوام میں تشویش کی لہر
کاروار:14/جولائی (ایس اؤ نیوز) اگر پچھلے 2برسوں کا جائزہ لیں تو ضلع میں دوکانوں اور گھرچوری کے واقعات میں کمی آئی ہے البتہ سواریوں کے چوری واقعات میں اضافہ ہونا تشویش کی بات ہے۔ گذشتہ 3برسوں میں 273چوری کی وارداتیں پیش آئی ہیں ، کئی اہم شہروں اور مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نہ ہونا چور وں کے لئے فائدہ مند ثابت ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔
سواریوں کے چوری کاجائزہ لیں تو ضلع کے مختلف پولس اسٹیشنوں میں سال 2016میں 52اور2017میں 48معاملات درج ہوئے ہیں۔ مگر امسال صرف 6مہینوں میں (جون تک ) 37سواری چوری کے معاملات درج کئے گئے ہیں۔ ضلع کے دیگر تعلقہ جات کے مقابلے سرسی اور کمٹہ میں چوری کے معاملات درج ہوئے ہیں۔ کاروار میں پہلی مرتبہ رائیل اینفلیڈ بائک چوری ہوئی ہے۔ کاروار کے سی پی آئی شرن گوڈا پاٹل نے معاملے کے متعلق کہا کہ چوروں کو بہت جلد ڈھونڈ لیا جائے گا۔ جب کہ سال 2016سے 2018جون تک کل 273چوری کی وارداتوں میں دن کے اوقات میں 39اور رات میں 234 انجام دی گئی ہیں۔ جس میں 113کی جانچ مکمل ہوچکی ہے تو 160معاملات کی جانچ جاری ہے۔
ضلع کے ایڈیشنل ایس پی گوپال بیاکوڈ نے کہاکہ ضلع کے مختلف وارداتوں میں ملوث ہونے والوں میں باہری ریاست کے زیادہ ہیں۔ وہ گروہ کی شکل میں نہیں آتے بلکہ ایک ایک ، دو دو کرکے آتے ہیں۔ بائک اور سواریوں کی چوری کا جائزہ لیں پتہ چلتاہے کہ باقاعدہ گروہ کی شکل میں انجام دیاجارہاہے۔ البتہ بائک ہینڈل کے قفل توڑنے والے جیسے چالاک چور ابھی تک ضلع میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے روک تھام کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ضلع کے اہم شہروں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔کاروار میں بلدیہ سے کیمروں کو نصب کرانے کی پیش کش کی گئی ہے۔ جس کے ذریعے چوروں کی حرکت اور پتہ لگانےمیں معاون ہونے کی بات کہی۔ ضلع میں اب تک سواریوں کی چوری میں اضافہ ہواہے تو جو بھی بائک مالک ہیں وہ اپنی بائک کو قفل لگانا نہ بھولیں۔
سرکار کے سنئیر وکیل مہادیو گڈد کا کہنا ہے کہ چوری کرنا ہی نہیں ، بلکہ چوری کئے ہوئے مال کا خریدنا بھی جرم ہے، جس پر سزا ہوتی ہے۔ کسی بھی پرانی چیز کو خریدنے سے پہلے اس کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کا انہوں نے عوام کو مشورہ دیا۔