قومی سیاسی منظرنامہ میں تبدیلی کرناٹک سے ہوگی:کمار سوامی
بنگلورو،4/دسمبر(ایس او نیوز) سابق وزیراعلیٰ وجے ڈی ایس کے ریاستی صدر ایچ ڈی کمار سوامی نے آج کہاکہ قومی سطح پر سیاسی منظرنامہ میں تبدیلی کا آغاز کرناٹک سے ہوگا اور ملک میں 2019ء میں ہونے والے عام انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی ابتدا کرناٹک سے ہی ہوگی۔ یہاں اردو میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ 2019ء میں ہونے والے عام انتخابات میں ملک کی تمام سکیولر قوتیں متحد ہوکر فرقہ پرست بی جے پی کے خلاف چناؤ لڑیں گی جس میں سابق وزیر اعظم وجے ڈی ایس کے سربراہ ایچ ڈی دیوے گوڈا ایک کلیدی کردار اداکریں گے۔ آئندہ ریاستی اسمبلی کے لئے ہونے والے اسمبلی انتخابات سے متعلق کمار سوامی نے بتایاکہ پچھلے دس سالہ تجربہ کی روشنی میں ان کی پارٹی اسمبلی انتخابات میں صرف 150یا 160؍اسمبلی حلقوں پر زیادہ توجہ دے گی۔ یہاں سے ان کی پارٹی امیدواروں کی جیت کے امکانات زیادہ روشن ہیں۔ انہیں امید ہے کہ انہیں 115؍سے زیادہ حلقوں میں کامیابی کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہوجائے گی۔ اس مرتبہ ان کی پارٹی اقتدار پر آگئی تو وہ اس وعدہ کے پابند ہیں۔ ایک مسلم اور ایک دلت لیڈر کو مکمل اختیارات کے ساتھ نائب وزراء اعلیٰ بنایا جائے گا جو اپنے اپنے طبقہ کے مفاد میں کام کریں گے اور یہ نائب وزراء اعلیٰ اپنے سماج کی آواز ہوں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ اگر کسی وجہ سے ان کی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملی تو پارٹی اور عوامی مفاد کی خاطر ایک مسلم لیڈر کو نائب وزیراعلیٰ بنانے کی شرط پر کانگریس کے ساتھ سمجھوتہ کیا جاسکتاہے۔ لیکن بی جے پی کے ساتھ کسی طرح کا سمجھوتہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ چاہئے نوبت دوبارہ انتخابات کی کیوں نہ آجائے۔ پچھلے دنوں فرقہ پرست بی جے پی کے ساتھ سمجھوتہ کرنے سے متعلق کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس کے لئے انہیں کانگریس ہی نے مجبور کیا تھا۔ ہماری پارٹی دوبارہ انتخابات کا سامنا کرنے کے لئے بھی تیار ہوگئی تھی۔ لیکن حالات ہی کچھ ایسے تھے کہ پارٹی کے اکثر اراکین اسمبلی دوبارہ الیکشن کا سامنا کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے سے قبل میں نے رام نگرم اسمبلی حلقہ کے اہم مسلم قائدین اور پارٹی کے بشمول بی زیڈ ضمیر احمد خان، اقبال انصاری تمام مسلم اراکین اسمبلی سے مشورہ کیاتھا۔ تمام نے تازہ انتخابات کو ٹالنے کے لئے بی جے پی سے اتحاد کرنے کا مشورہ دیا۔ میں نے اپنے والد دیوے گوڈا کی سخت ناراضی مول لیتے ہوئے ریاست کو تازہ انتخابات سے بچانے کے لئے بی جے پی سے عارضی طورپر سمجھوتہ کیاتھا جس کا مجھے آج بھی پچھتاوا ہے۔ در اصل اس وقت بھی پارٹی نے ایم پی پرکاش کو وزیراعلیٰ بننے کی پیش کش کی تھی۔ لیکن تیار نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایاکہ وہ ریاست کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد پہلے ہی بجٹ میں اقلیتوں کا بجٹ 20؍کروڑ روپئے سے بڑھاکر پہلی بار 120؍کروڑ روپئے کیا اس بات پر اس وقت کے نائب وزیراعلیٰ بی ایس ایڈی یورپا اور میرے درمیان کافی بحث بھی ہوئی تھی۔1995ء میں ہوئے ریاستی اسمبلی انتخابات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ مسلمانوں نے متحد ہوکر جنتادل سکیولر کے حق میں ووٹ دیا اور جنتادل سکیولر کو 113؍حلقوں میں کامیابی کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہوگئی۔ اس کے نتیجہ میں ریاست میں جنتادل نے ایک پاک وصاف انتظامیہ دیا۔ اگر اس مرتبہ بھی مسلمان اور دلت متحد ہوجائیں تو 1995ء کی تاریخ کو دہرایا جاسکتاہے۔ ہمیں ایک موقع دیاگیا تو ہم ثابت کریں گے کہ ہم تمام طبقات کی فلاح وبہبودی کے ساتھ مسلمانوں اور دلتوں کی فلاح وبہبودی پر خصوصی توجہ دیں گے۔ حکومت قائم ہونے کے بعد صرف تین مہینوں میں سچر کمیٹی رپورٹ کو نافذ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی کانگریس حکومت کو واضح اکثریت حاصل ہے کسی کے دباؤ میں نہیں ہے۔ رکن پارلیمان پرتاب سمہا اور بی جے پی کے رکن اسمبلی سی ٹی روی جس طرح سے مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں ان پر سخت دفعات لگاکر گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا؟ پرتاب سمہا نے بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ کے حوالہ سے یہ کہاہے کہ مسلمانوں کے خلاف خوف کا ماحول پیدا کیا جانا چاہئے۔ پولیس فائرنگ اور لاٹھی چارج کا ماحول پیداکیاجانا چاہئے۔ اس کو گرفتار کرنے کے لئے اس کا یہی بیان کافی ہے تو ریاستی حکومت خاموش کیوں ہے؟ سمہا کو گرفتار کرنے پولیس کو ہدایت کیوں نہیں دیتی؟ کسی پارٹی کے دباؤ میں آئے بغیر مسلمانوں اور دلتوں کے مفادات کے لئے کام کریں گے۔ اس موقع پر جے ڈی ایس کے ریاستی سکریٹری جنرل ایم فاروق، جے ڈی ایس اقلیتی ونگ کے ریاستی صدر محیط الطاف اور جے ڈی ایس کے ریاستی نائب صدر ڈاکٹر انورشریف بھی حاضر رہے۔