بی جے پی سیاسی فائدہ کی خاطر ایوان میں غیر ضروری معاملے نہ اٹھائے :ضمیر احمد خان وقف بورڈ میں دھاندلیوں کاجائزہ لینے حکومت نے کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی۔مانپاڑی کمیٹی غیر قانونی
بنگلورو،15؍دسمبر(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے امور اقلیت ، اوقاف اور حج بی زیڈ ضمیر احمد خان نے آج ریاستی قانون ساز کونسل میں کہا کہ بشمول شمالی کرناٹک ریاست کی ترقی اور مسائل پر بحث و مباحثہ کے لئے بیلگاوی اسمبلی سیشن منعقد کیا گیا ہے ۔ لیکن اپوزیشن بی جے پی محض سیاسی فائدہ کے لئے ٹیپو سلطان جینتی اور انور مانپاڑی کی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کامطالبہ کررہی ہے ۔ جمعہ کے دن کونسل میں وقفہ سوالات کے دوران بی جے پی کے وائی اے نارائن سوامی نے پوچھا کہ وقف بورڈ میں ہوئی مختلف دھاندلیوں سے متعلق بی جے پی کے دور اقتدار ریاستی مائنارٹی کمیشن کے چیرمین انورمانپاڑی کمیٹی کی رپورٹ اسمبلی اور کونسل میں بحث کیلئے کب پیش کی جائے گی؟ اس مرحلہ پر دونو ں اپوزیشن بی جے پی اور حکمران پارٹی کے اراکین کے درمیان لفظی جھڑپ شروع ہوگئی ۔
اس موقع پر مداخلت کرتے ہوئے ضمیر احمد خان نے کہا کہ اوقافی جائیداد پر ناجائزہ قبضوں اوردھاندلیوں کاجائزہ لینے کے لئے کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی تھی۔اس وقت بی جے پی کے چند لیجس لیٹرس نے رضا کارانہ طور پر اوقافی جائیداد وں میں ہوئی دھاندلیوں سے متعلق انورمانپاڑی کے ذریعہ رپورٹ تیار کروائی تھی ۔ اس وقت بھی ایوان میں کہاگیا تھا کہ حکومت نے ایسی کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی ۔ اس معاملہ میں بی جے پی اراکین کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ضمیر احمد نے کہا کہ کمیشن او رکمیٹی مختلف ہیں ۔ اس وقت ریاستی حکومت نے کوئی کمیٹی تشکیل ہی نہیں دی تھی تو اس کمیٹی کی کوئی قانونی حیثیت ہی نہیں۔ اس طرح کے غیر ضروری معاملے ایوان میں اٹھا کر ایوان کاوقت برباد کرنے پر بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ضمیر احمد نے کہا کہ ریاست کے اکثرعلاقوں کو سخت خشک سالی کاسامنا ہے ۔ بشمول شمالی کرناٹک کی مجموعی ترقی سے متعلق بی جے پی کو فکرنہیں ۔ کل اسمبلی میں بھی ٹیپو سلطان جینتی سے متعلق تین گھنٹے بحث کی گئی ۔اب انور مانپاڑی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کاغیر ضروری مطالبہ کیاجارہا ہے ۔ اس دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ہمیں خوشی ہورہی ہے کہ اب بی جے پی کو بھی مسلمانوں، اوقافی معاملات کی فکر ہورہی ہے ۔ اس مرحلہ پر مداخلت کرتے ہوئے کونسل میں اپوزیشن بی جے پی لیڈر کوٹے سرینواس پجاری نے کہا کہ انورمانپاڑی کی رپورٹ ایوا ن میں پیش کرنے کی عدالت نے بھی ہدایت دی ہے ۔ تقریباً دو لاکھ کروڑ روپئے لاگت کی اوقافی جائیداد پر غیر قانونی قبضے کئے گئے ہیں۔جن میں چند افسر اور لیڈربھی ملوث ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت کی ہدایت کے مطابق ایوان میں رپورٹ پیش کی جائے یاحکومت اس معاملہ پر جواب دے ۔ اس مرحلہ پر حکمران پارٹی کے ایچ ایم ریونا اور دیگر نے اعتراض کیا تو بی جے پی اراکین نے ایوان میں شور وغل شروع کردیا ۔
اس موقع پر کونسل چیرمین کے پرتاپ چند رشٹی نے کہا کہ بی جے پی رکن نارائن سوامی اوراپوزیشن لیڈر کامطالبہ مختلف ہے ۔ نارائن سوامی کے معاملہ سے آپ کے مطالبہ کا کوئی تعلق نہیں ۔ بحث میں مداخلت کرتے ہوئے وزیر قانون و امور پارلیمان کرشنابائرے گوڈا نے کہا کہ اس موضوع پراپوزیشن اراکین چاہیں تو دوسرے مد میں بحث کریں ۔ حکومت جواب دینے کیلئے تیار ہے ۔ بحث میں دوبارہ مداخلت کرتے ہوئے ضمیر احمد خان نے کہا کہ انورمانپاڑی کی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے عدالت نے ہدایت دینے کی جو بات کہی جارہی ہے اس کی تفصیل ہمیں ابھی نہیں ملی ہے ۔ اگر اپوزیشن کے پاس عدالت کی دستاویزات ہیں تو ہمیں دیں۔ اس کامطالعہ کرنے کے بعد جواب دیا جائے گا۔ محض سیاسی فائدہ کی خاطرایسے معاملات ایوان میں اٹھا کرایوان کاوقت برباد نہ کیا جائے ۔