وقف بورڈ انتخابات : اب تک ماڈل بیلیٹ پیپر جاری نہ کرنے پرامیدوار برہم،الیکٹرول میں بوگس ووٹروں کو شامل کرنے کاالزام
بنگلورو،23فروری (ایس او نیوز) کرناٹک اسٹیٹ وقف بورڈ کے 2مارچ کو ہونے والے انتخابات کیلئے ماڈ ل بیلٹ پیپر آج تیار کئے جانے کی اطلاع ملی ہے ، جبکہ یہ ماڈل بیلٹ پیپر 18فروری کو ہی تیار کیا جانا تھا، بروقت ماڈل بیلٹ پیپر نہ ملنے سے بیزار امیدوارانتخابی مہم چلانے دوروں پر نکل چکے ہیں۔ بنگلور ڈیویژن کی پولنگ کہاں ہوگی یہ مقام بھی آج ہی طے ہواہے ۔ بورڈ کے سی ای اوالیاس احمد کی اطلاع کے مطابق بنگلورمیں یتیم خانہ اہل اسلام کے احاطہ میں واقع ایم او گرلس ہائی اسکول میں 2مارچ کو پولنگ ہوگی جبکہ دیگر تین ڈویژنوں میں میسور، بیلگاوی اورکلبرگی میں اسسٹنٹ کمشنروں کے دفاتر میں پولنگ کروانے کی امید ہے، اس کافیصلہ کل سہ پہر 3بجے منعقد ہورہی امیدواروں کی میٹنگ میں کیا جائے گا ۔ اطلاع ملی ہے کہ 14 امیدواروں پر مشتمل بیلٹ پیپر ایک ہی کالم میں جو کافی لمبا ہے تیار کرکے پرنٹنگ کیلئے گورنمنٹ پریس کے حوالہ کیاگیا ہے۔ ماڈل بیلیٹ پیپر کی تیاری اورپولنگ کا مقام طے کرنے میں کی گئی تاخیر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اکثر امیدواروں نے اس کو بورڈ اور الیکشن آفیسر کی نااہلی قرا ردیا ہے ۔الیکشن میں حصہ لینے وا لے اکثر امیدوار وں نے اس پر بھی اپنی ناراضی ظاہر کی ہے کہ ماڈل بیلٹ پیپر اب تک جاری نہیں کیا گیا ہے ۔ جس میں امیدواروں کے سیریل نمبر اور نام ہوتے ہیں۔ امیدوار اس ماڈل بیلیٹ پیپر کے سہارے ہی انتخابی مہم چلاتے ہیں اور فلاں نمبر پر مہر لگانے ووٹروں سے اپیل کرتے ہیں ۔ اس وقت تمام امیدوار اپنے لئے بغیر ماڈل بیلیٹ پیپر کے ہی انتخابی مہم چلا رہے ہیں ۔
بوگس ووٹروں کا اندراج: بورڈ کے انتخابات کی باقاعدہ کارروائی کا آغازہوچکا ہے ۔ امید واروں نے مہم شروع کردی ہے ۔ پولنگ کیلئے اب صرف8دن باقی ہیں ایسے میں چند امیدواروں نے یہ شکایت کی ہے کہ اس مرتبہ کے الیکٹرول میں چند بوگس ووٹروں( متولیوں)کو بھی شامل کیاگیا ہے، جن اداروں کی آمدنی سالانہ ایک لاکھ روپئے یا اس سے زیادہ ہے نہیں اور نہ ہی یہ ادارے وقف بورڈ کو 7فی صد کانٹری بیوشن ادا کرنے کے اہل ہیں ۔ یہ شکایت کرنے والے امیدواروں کا الزام ہے کہ منتخب ضلعی وقف کمیٹیوں کے چیرمینوں اور متعلقہ ضلعی وقف افسروں کی ملی بھگت سے بلاری ضلع ،چترادرگہ ضلع اور بنگلور دیہی ضلع میں یہ دھاندلیاں ہوئی ہیں ۔ ان اضلاع کے تقریباً55وقف اداروں کی آمدنی سالانہ ایک لاکھ روپئے ہے ہی نہیں اوران اداروں کے پاس آمدنی اور اخراجات کے ریکارڈس تک نہیں،ایسے اداروں کی جانب سے مذکورہ تین اضلاع کی وقف مشاورتی کمیٹیوں کے چیرمین اور وقف افسروں نے خود ان کے ناموں پر وقف بورڈ میں7فی صد وقف کانٹری بیوشن جمع کروا کر ان اداروں کا بورڈ میں اندراج کروا کران کے ناموں کو الیکٹرول میں شامل کردیا ہے ۔ ان امیدواروں کایہ بھی الزام ہے کہ اس سلسلہ میں جب ہم نے ان اداروں کے متولیوں سے رابطہ کرکے دریافت کیا تو انہوں نے لا علمی کا اظہار کیااور کہا کہ چندکاغذات پر ان کے دستخط لئے گئے تھے۔ اور پولنگ کے دن انہیں فلاں امیدوار کو ووٹ دینے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ بورڈ کے پچھلے انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی متولی زمرہ کے ووٹروں میں رقم اور تحفہ تقسیم کئے جارہے ہیں۔