کرناٹک اردو اکیڈمی کی موبائل لائبریری کا گھریلو سامان لے جانے کے لئے استعمال؟ اکیڈمی کے رجسٹرار سراج احمد خالد کی تردید
بنگلورو،19؍جولائی(ایس او نیوز) کرناٹک اردو اکیڈمی کی طرف سے ریاست بھر میں اردو قارئین کی سہولت کے لئے ایک موبائل لائبریری بنائی گئی ہے۔ جو ماضی میں اقلیتی محکمے سے جڑی اہم تقریبوں کے موقعوں پر یا پھر عموماً ریاست کے مختلف اضلاع میں کتابوں کے ساتھ پہنچتی اور وہاں پر اردو اداروں اور انجمنوں سے وابستہ احباب کے اشتراک سے اس لائبریری کتابوں کی رعایتی فروخت کا اہتمام ہوتا۔ لیکن اب یہ معاملہ سامنے آیا ہے کہ اس موبائل لائبریری کا استعمال ایسے مقصد کے لئے ہوا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
سوراج نیوز نامی ایک ٹی وی چینل میں دکھائی گئی خبر میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ اس لائبریری کا استعمال اردو اکاڈمی کے رجسٹرار سراج احمد خالدنے اپنے گھر کا سامان منتقل کرنے کے لئے کیا ہے۔ اس چینل پر دکھائے گئے مبینہ ویڈیو میں صاف طور پر دکھایا جاسکتاہے کہ موبائل لائبریری کے لئے مختص ویان میں گھریلو سازوسامان لادا گیا ہے۔ تاہم اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد آج اردو اکاڈمی کے رجسٹرار سراج احمد خالدنے ایک اخباری کانفرنس میں اس الزام کی تردید کی کہ اس موبائل لائبریری میں ا ن کاگھریلو سامان لے جایا گیا ، کہاکہ دراصل اردو اکاڈمی کا کچھ سامان لائبریری کو منتقل کیاگیا تھا۔ لیکن اس سلسلے میں ان کی وضاحت اطمینان بخش نہیں رہی۔
اس کے علاوہ اپنی اخباری کانفرنس کے دوران رجسٹرار نے اردو اکاڈمی کی طرف سے کئے جانے والے پروگراموں کے لئے رقم کی فراہمی کے متعلق کہا کہ محکمۂ اقلیتی بہبود کے سکریٹری محمد محسن کی طرف سے انہیں ہدایت ملی ہے کہ اکاڈمی کے پروگرام کے لئے ممبروں کے نام کوئی چیک جاری نہ کیا جائے بلکہ رجسٹرار خود سیلف چیک کے ذریعے رقم نکالیں۔ اور بعد میں پروگراموں پر رقم صرف کریں ، لیکن اس سلسلے میں جب محمد محسن سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہوں نے رجسٹرار کو ہدایت دی ہے کہ سیلف چیک کے ذریعے ہی رقم نکالی جائے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہدایت ضرور دی گئی ہے کہ ممبروں کے نام پر کوئی چیک جاری نہ کیا جائے بلکہ جس ادارے یا این جی او کی طرف سے پروگرام کا اہتمام کیا جارہاہے صرف اسی کے نام پر رقم دی جائے۔ سیلف چیک کی اجازت کسی کو نہیں دی گئی ہے۔ اردو اکاڈمی کی طرف سے شروع کی گئی موبائل لائبریری کو ریاست بھر میں کافی مقبولیت حاصل ہوئی تھی، سابق وزیر اقلیتی بہبود ڈاکٹر قمر الاسلام مرحوم اور اردو اکاڈمی کی سابق چیرپرسن فوزیہ چودھری مرحومہ کے دور میں یہ لائبریری شروع کی گئی تھی، اس وقت سے وقتاً فوقتاً اس لائبریری کو مختلف مقامات پر لے جایا جاتاتھا، لیکن اب یہ افسوسناک پہلو سامنے آیا ہے کہ گھریلو سامان یا کوئی بھی ساز وسامان لادنے کے لئے اس لائبریری کا استعمال کیا گیا ہے ۔ محکمے کے وزیر اور اعلیٰ افسروں کو چاہئے کہ اس کا سخت نوٹس لیں اور اس لاپروائی کے لئے جو کوئی بھی ذمہ دار ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔