بہت جلد خاتون وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ترقی کے منازل طے کرے گا کرناٹک:ڈاکٹر نوہرہ شیخ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 12th December 2017, 11:17 PM | ریاستی خبریں |

خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پاری ٹی کی تشکیل
بنگلورو ،12؍دسمبر (ایس او نیوز)کرناٹک بہت جلد ایک خاتون کی قیادت میں ترقی کی مزلیں طے کرے گا اور یہاں وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھ کر ایک خاتون ریاست کی فلاح و بہبود کا فریضہ انجام دے رہی ہو گی۔یہ باتیں آج یہاں بنگلور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کہیں ۔وہ یہاں آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی لانچنگ اور کرناٹک می ہونے والے انتخابات میں پارٹی کی شرکت سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ 224سیٹوں کی اسمبلی میں محض پانچ خاتون ممبر ہیں جو بڑے افسوس کی بات ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ریاست تع تعلیمی اعتبار سے بھی ترقی یافتہ ہے اس کے باجود یہاں خواتین کی حالت سیاسی طور پر اتنی ابتر کیوں ہے؟انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنسی تفریق کو جڑ سے مٹا دیا جائے مگر یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ خواتین خود باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں نہیں لیں گی۔ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کہا کہ سیاست کسی کی وراثت نہیں ہے اور نہ ہی اس پر کسی کی اجارہ داری ہے ،ہم بھی اب چہار دیواری سے نکل کر ایوان میں پہنچیں گے اور اپنے حقوق حا صل کریں گے۔انہوں نے کرناٹک میں ہونے والے انتخابات میں پوری قوت کے ساتھ میدان میں اترنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی جیت کے لئے پورا دم خم لگا دے گی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہاں کے عوام ان کا بھر پور ساتھ دیں گے کیونکہ وہ ابتدا سے ساتھ دیتے آئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کے سب سے زیادہ ممبران کا تعلق اسی ریاست میں ہے اور یہی پہلا ہم سب کا امتحان گاہ بھی ہے ۔ مسلم خاتون بزنس آئیکن ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کیا ۔انہوں نے سبھی سیاسی جماعتوں کے خواتین سے متعلق ایجنڈوں اور خاکوں کو ناکام بتاتے ہوئے کہا کہ آج کے ایکسویں صدی میں بھی عورت ڈری اور سہمی ہوئی ہے ،اس کو کوئی پلیٹ فارم نہیں مل رہاہے کہنے کو تو سبھی پارٹیاں کہتی ہیں کہ وہ خواتین کو با اختیار بنائیں گی لیکن وہ دو چار فیصد سے زیادہ حصہ داری دینے پر راضی نہیں ہیں ،اسی لئے میں آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی تشکیل کی ہے تاکہ خواتین کو با اختیار بنایا جا سکے،انہوں نے کہا کہ آپ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دیکھ لئے لیجئے بڑی بڑی پارٹیوں کے کوٹے سے دو چار خواتین سے زیادہ ممبر نہیں ملیں گی۔کیا وجہ ہے کہ خواتین کو ان کی حصہ داری نہیں دی جاتی ہے جبکہ نہ ان میں صلا حیت کی کمی ہے اور نہ ہی وہ محنت میں کسی سے پیچھے ہیں۔انہوں نے خواتین کو ۳۳ فیصد ریزرویشن دیئے جانے کے لئے بل کے زیر التوا ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاشرہ آج بھی خواتین کو آگے نہیں بڑھا نا چاہتا ہے تو یہ معاشرہ کی بہت بڑی بھول ہے ۔

ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے ریاست میں کسانوں ،کاروباریوں اور شہریوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ الیکشن میں آنے کے بعد سب سے پہلے تعلیم،اسپتال،کسان اور شہری ضروریات پر توجہ دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ بھی بچہ تعلیم سے محروم نہ ہو پائے ہر خاتون کو اس حق ملے ،کوئی کسان بھوکا نہ سوئے ،کسی شہری کو بنیادی ضروریات کے لئے در بدر نہ بھٹکنا پڑے۔انہوں نے اپنی پارٹی کے قیام کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک خواتین کا غالب حصہ آج بھی اپنے حقوق سے نابلد ہے ان کو معلوم ہی نہیں ہے کہ آئین نے ان کو کون کون سے حقوق دیئے ہیں،جن ریزرو سیٹوں پر ان کوپارٹیاں ٹکٹ بھی دیتی ہیں تو ان کے کام کرنے کے بجائے ان کے شو ہر ،بھائی اور والد کام کر تے ہیں،میری خواہش ہے کہ خواتین خود میدان میں آئیں الیکشن لڑیں ،زمانے کی سچائیاں دیکھیں اور آگے بڑھیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں اسی فیصد خواتین کو ہی ٹکٹ دیئے جائیں گے کیونکہ ہمارا مقصد ہی خواتین کو با اختیار بنانا ہے اوربیس فیصد مردوں کو ٹکٹ دیئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی ہر عورت ،ہر مرد،ہر کسان،ہر تاجر ،ہر ڈاکٹر اور ہر شہری کی ہے۔ہر ایک کو شانہ سے شانہ ملا کر چلنا چاہئے تبھی کامیابی ملے گی۔انہوں نے اسمبلی الیکشن سے متعلق اپنی تیاریوں کا خاکہ سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ہم پوری طرح سے تیار ہیں ۔ہمارے رضا کار کرنا ٹک کے ایک ایک گھر کے دروازہ پر دستک دیں گے اور لوگوں کو بتائیں گے کہ اب تک کیا ہوتا رہا ہے اور اس الیکشن میں کیا ہو جارہا ہے ،انہوں نے کہا ہم گھر گھر تک پارٹی کی آواز کو پہنچا کر لوگوں کو راغب کریں گے۔ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے کہا کہ پانچ برس قبل اس پارٹی کا رجسٹریشن کرایا گیا تھا اب تک میں نے سروے کیا اور خواتین کے رخ کو دیکھا کہ کیا ان میں یہ استطاعت ہے کہ وہ اپنے دم پر الیکشن کے میدان میں کامکیابی حاصل کر سکتی ہیں ۔تجربے کے بعد اندازہ ہوا کہ خواتین میں کچھ کرنے کا جذبہ اور للک ہے لیکن ان کو پلیٹ فارم مہیا نہیں ہونے دیا جاتا ہے اس لئے میں نے خواتین کو سیاسی پلیٹ فارم مہیا کرانے کے لئے آج اس پارٹی کا اعلان کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیشنل پارٹی ہے جو پورے ملک میں انتخابات میں حصہ لے گی اور اپہنے دم پر اقتدار میں آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہم اس کا آغاز بنگلوسے کر رہے ہیں اس کے بعد مختلف ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں ہم شرکت کریں گے اورپھر2019کے پارلیمانی الیکشن میں پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آئیں گے۔ڈاکٹر نوہرہ شیخ کے مطابق اس وقت بارہ لاکھ خواتین ان کی پارٹی کی ممبر ہیں جن میں غالب حصہ مسلم خواتین کا ہے لیکن تیس فیصد غیر مسلم خواتین بھی ان کی پارٹی سے وابستہ ہیں۔ڈاکٹر نوہرہ شیخ نے سماج میں خواتین کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہروں میں رہنے والی خواتین میں تھوڑی سی بیداری پائی جاتی ہے اور ان کو اپنے کچھ حقوق کا علم بھی ہے لیکن دیہی علاقوں کی خواتین اس معاملے میں بالکل بے دست و پا ہیں۔اس لئے ان کو تعلیم کے ساتھ ہی روزگار سے جوڑے جانے کی ضرورت ہے کوئی بھی پارٹی اقتدار میں آتی ہے وہ خواتین سے متعلق بڑے بڑے اعلانات کرتی ہے ،اسکیمیں بناتی ہے مگر زمین پر کچھ نہیں دکھائی دیتا صرف کوری کاغذی کارروائی ہوتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں،اور سیاسی اعتبار سے خواتین سب سے نچلے پائیدان پر ہیں۔انہوں نے مرکزی حکومت کی اجولا اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے اشتہارات شائع کئے گئے اور بتایا گیا کہ خواتین کو سلینڈر تقسیم کئے گئے ہیں لیکن جب زمینی سچائی دیکھی گئی تو اشتہارات اور اعلانات کے بر عکس پائی گئی ،ڈاکٹر نوہرہ نے اس کو سیاسی استحصال سے تعبیر کیا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ پارٹی کسی خاص طبقہ ،مذہب اور فرقہ کی نہیں ہے بلکہ یہ پارٹی ہر اس شخص کی ہے جو یہ چاہتاہوکہ خواتین کے حقوق ان کو ملنے چاہئے ۔جب تک خواتین کو مقننہ میں نہیں لایا جاتا اس وقت تک ان کے لئے نہ تو قابل قدر اسکیمیں ہیں اور نیہ وقت کے لحاظ سے سے حکومت کے مختلف شعبوں سے فیضیاب ہو سکتی ہیں۔اس لئے سیاست کے میدان میں خواتین کا آنا نہایت ضروری ہے۔انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ پارٹی میں کسی کے حقوق سے آنکھیں نہیں بند کی جائیں گی خواتین کے مسائل ترجیحی بنیاد بناکر کام کیاجائے گا اس کے باجود مردوں کو ہر سطح پر بہتر مقام دیا جائے گا۔اس موقع پر کثیر تعداد میں پارٹی کے عہدیداران، ممبران و بہی خواہان کے ساتھ ہی میڈیا سے وابستہ لوگ موجود تھے۔میڈیا سینٹر کے کوارڈینیٹر عبدالماجد عزیز نے آخر میں آئے ہوئے سھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...