بنگلوروشہر میں تقریباً ایک ہزار مریض ایچ ون این ون کا شکار، اکثر مریضوں کو سانس لینے میں تکلیف کی شکایت سے ڈاکٹر پریشان

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 3rd November 2018, 10:31 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو۔3؍نومبر(ایس او  نیوز) شہر میں دن بہ دن بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی اور موسم آنے والی بے تحاشہ تبدیلی کے سبب جہاں جابجا ایچ ون این ون بخار کی شکایتیں عام ہیں اس کے ساتھ ہی سانس لینے میں دشواری کی شکایتیں بھی بڑ ھ رہی ہیں۔ سردی اور بخار کی شکایات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ان شکایات کو لے کر اسپتال پہنچنے والے مریضوں کا احتیاطی طور پر ایچ ون این ون ٹیسٹ لیا جارہاہے تاکہ فوری طور پر اس کی تشخیص اور علاج کیا جاسکے۔ ماہرین صحت نے یہ رائے ظاہر کی ہے کہ جس تیزی سے بخار اور ایچ ون این ون کی شکایاتیں عام ہیں یہ رجحان خطرناک ہے، ایک اندازے کے مطابق بخار کی شکایت سے رجوع ہونے والے ہر دس میں سے چھ مریضوں نے سانس میں دشواری کی شکایت کی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سردی اور بخارکی شکایت کے ساتھ رجوع ہونے والے مریضوں کو معمولی علاج کے ساتھ رخصت نہ کیا جائے بلکہ ان کی جانچ کی جائے، تاکہ قبل از وقت ایچ ون این ون کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ خاص طور پر ایسے مریض جو بخار کی شکایت لے کر دوسری یا تیسری مرتبہ رجوع ہورہے ہیں ان کی جانچ میں غفلت نہ برتی جائے، بورنگ وکٹوریہ ، کے سی جنرل، اور دیگر سرکاری اسپتالوں اور دوا خانوں میں سردی اور بخار کی شکایت لے کر رجوع ہونے والے مریضوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ ان اسپتالوں میں کی گئی جانچ کے بعد یکجا کی گئی تفصیلات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بخار کی شکایت لے کر آنے والے تقریباً 60 فیصد مریضوں نے سانس لینے میں دشواری کی شکایت کی ہے اور ان میں سے 25فیصد مریضوں کو سانس لینے میں دشواری سے جڑی بیماریوں میں مبتلا پایا گیا ہے۔ نجی اسپتالوں میں بھی یہی صورتحال پائی جارہی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ آلودگی اور محلوں میں صفائی کے ناقص انتظام کی وجہ سے ایچ ون این ون کا خطرہ اور بڑھ چکا ہے، خاص طور پر شہر میں گندگی کی نکاسی میں مبینہ کوتاہیوں کا خمیازہ ایچ ون این ون کے پھیلاؤ کی صورت میں نظر آرہاہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی صفائی کی طرف جنگی پیمانے پر توجہ دینے سے اس بخار کو مزید پھیلنے سے روکنا ممکن ہے ، بصورت دیگر اسے قابو میں کرنا مشکل نظر آرہاہے۔ شہر کی نجی اور سرکاری اسپتالوں میں اب تک ایک ہزار سے زائد ایسے مریضوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ایچ ون این ون کی شکایتیں موجود ہیں ۔ان تمام کا علاج کیا جارہا ہے۔ اس بخار کے سبب اب تک ریاست بھر میں 20 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ ریاستی محکمۂ صحت کی طرف سے تمام بلدی اداروں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ پاکی صفائی کا خاص اہتمام کیا جائے۔متعدی بیماریوں کوپھیلنے سے روکنے کے لئے مناسب انتظامات کئے جائیں۔ خاص طور پر اگر ایچ ون این ون کی علامتیں کسی مریض میں پائی جارہی ہیں تو اسے کسی مخصوص مرکز میں منتقل کرنے کا انتظام کیا جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...