بنگلورو،9؍جولائی(ایس او نیوز) ریاستی وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی طرف سے اپنے بجٹ میں اعلان کردہ چھ ایلیویٹڈ کاریڈور کی تعمیر کا منصوبہ در اصل سابقہ سدا رامیا حکومت کے ایک امیدوں بھرے منصوبے کا اعادہ ہے جس کے ذریعہ وہ شہر کی بد ترین ٹریفک پر قابو پانا چاہتے تھے ہے۔
در اصل کرناٹک روڈ ڈیولوپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (کے آر ڈی سی ایل) نے اس کاریڈور کے منصوبے سے متعلق تفصیلی منصوبہ بندی رپورٹ (ڈی پی آر ) کو پچھلے سال ہی مکمل طو ر پر تیار کرلیا تھا۔یہ منصوبہ شمالی اور جنوبی بنگلور کے علاقوں کے درمیان ایک کاریڈور کے علاوہ مشرق و مغرب کے درمیان دو بالائی راستوں کا کاریڈور اور شمال و جنوب اور مشرق و مغرب کو جوڑنے والے تین کاریڈور پر مشتمل ہے ،جو کل 92 کلو میٹر کے بالائی راستوں کی تعمیر کو شامل ہوگا۔
ریاستی حکومت نے اپنے خرچے پر 75 کلو میٹر کے بالائی راستوں کی تعمیر کی تجویز پہلے پیش کی تھی اور سال 2015 ہی میں بروہت بنگلورو مہا نگرا پالیکے (بی بی ایم پی) سے کہا تھا وہ اس منصوبے کے لئے تفصیلی منصوبہ بندی رپورٹ تیار کرے۔لیکن بعد میں اس منصوبے کو کے آر ڈی سی ایل کے حوالے کر دیا گیا تھا اس لئے کہ اس منصوبے کا تخمینہ بہت زیادہ تھا۔اس منصوبے میں شمال و جنوب کے کاریڈور میں چھ رخی راستے ہونگے جو مہکری سرکل کو مرکزی سلک بورڈ سے جوڑیں گے (قومی شاہراہ نمبر 7 بلاری کی طرف اور قومی شاہراہ نمبر 7 ہسور کی طرف) اور اس کی طوالت کل20.215 کلو میٹر کی ہوگی۔
مشرق و مغرب کا کاریڈور ۔ایک ، کے آر پورم کو گوروگنٹے پالیہ سے جوڑے گا (قومی شاہراہ نمبر 4 اولڈ مدراس روڈ کی طرف اور قومی شاہراہ نمبر 4 ٹمکور روڈ کی طرف) اس میں رام مورتی نگر (رنگ روڈ) سے آئی ٹی پی ایل کے درمیان کا راستہ بھی شامل ہے جو کل 29.350 کلو میٹر طویل ہوگا۔اس منصوبے میں ایک اور کاریڈور بھی ہوگا جو مشرق و مغرب کے منصوبے میں شامل ہوگا اور ورتور کوڈی کو گنانا بھارتی سے جوڑے گا (اولڈ مدراس روڈ کے ریاستی شاہراہ نمبر 35 سے میسور روڈ کی ریاستی شاہراہ نمبر 17 تک)اور اس کی طوالت 28.900 کلو میٹر کی ہوگی۔
کے آر ڈی سی ایل کے ایک افسر نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’پہلے یہ منصوبہ صرف 75 کلو میٹر کے لئے تجویز کیا گیا تھا لیکن جائدادوں اور زمینات کا سروے کرنے کے بعد اس میں 92 کلو میٹر تک کی توسیع کی گئی۔اس منصوبے کی تکمیل کے لئے کم از کم آٹھ ہزار کروڑ روپئے قیمت کی زمینات کے حصول کی ضرورت ہوگی اور اس منصوبے کا کل تخمینہ 18,418.86 کروڑ روپئے کا ہے۔کے آر ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائرکٹر کے ایس کرشنا ریڈی نے بتایا کہ ’’ہم نے ریاستی حکومت کی ہدایات کے مطابق تفصیلی منصوبہ بندی رپورٹ کو مکمل کر لیا ہے۔ہم اس رپورٹ کو نئی حکومت کی خدمت میں پیش کردیں گے اور اس کے بعد یہ حکومت کا فیصلہ ہوگا کہ اس منصوبے کو کے آر ڈی سی ایل کے حوالے کرے گی یا پھر بی بی ایم پی کو اس کی ذمہ داری سونپی جائے گی‘‘۔
البتہ بی بی ایم پی کے افسران نے بتایا کہ یہ منصوبہ چونکہ اہم اور بڑا بھی ہے اس وجہ سے اس کی امید نہیں کی جا سکتی کہ یہ منصوبہ ہمارے حوالے کیا جائے گا، بی بی ایم پی افسران کا کہنا ہے کہ ،کے آر ڈی سی ایل ہی اس کی تکمیل کے لئے بہترین ادارہ ہے۔ریاستی وزیر اعلیٰ کی طرف سے اس سابقہ منصوبہ کو دوبارہ جاری کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی شہری ماہرین اور عوامی تنظیموں کی طرف سے اس کی مخالفت شروع ہو گئی ہے، شہر میں اسٹیل فلائی اوورس کے خلاف جن تنظیموں نے مشترکہ تحریک چلائی تھی انہوں نے اب ان چھ ایلیویٹڈ کاریڈورس کے خلاف نہ صرف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ اس کے لئے منصوبہ بندی بھی شروع کر دی ہے۔