نجی ڈاکٹروں کی ہڑتال سے صورتحال ابتر،مزید تین اموات،ریاست بھر کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کا تانتا ،نجی ڈاکٹر بلگاوی میں احتجاج میں مصروف
بنگلورو،14؍نومبر(ایس اونیوز؍عبدالحلیم منصور) نجی اسپتالوں کو اپنی گرفت میں کرنے کیلئے ریاستی حکومت کی طرف سے قانون مرتب کرنے کی تجویز کی مخالفت میں نجی ڈاکٹروں کی ہڑتال کے نتیجہ میں آج بھی مریضوں کی پریشانیوں کا سلسلہ برقرار رہا۔ اور ریاست کے مختلف اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے سبب مزید تین لوگوں کی موت ہوگئی۔بلگاوی کے سورنا سودھا کے روبرو ہڑتال میں مصروف ڈاکٹروں کی طرف سے ریاست بھر کے نجی اسپتالوں میں مریضوں کی کوئی دیکھ بھال نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے نجی اسپتالوں کا رخ کرنے والے مریضوں کو مایوس لوٹنا پڑ رہاہے۔ کوپل ضلع کے پنچایت ڈیولپمنٹ افیسر این اپا کی علالت کے سبب موت ہوگئی۔نجی اسپتال میں ان کی کوئی دیکھ بھال نہیں کی گئی۔ہاسن میں سانس میں تکلیف کی شکایت کے سبب نجی اسپتال پہنچنے والا تین ماہ کا بچہ فوت ہوگیا۔ ٹپٹور میں کلینک بند ہونے کے سبب اس بچے کو اس کے والد ندیم ہاسن لے گئے وہاں بھی علاج نہ ہونے کے سبب اس بچے کی موت ہوگئی۔ ریاستی حکومت کی طرف سے نجی اسپتالوں پر گرفت مضبوط کرنے اور لاپرواہی کیلئے ذمہ دار ڈاکٹروں کی باز پرس کیلئے لائے جارہے قانون کی مخالفت کرتے ہو ئے ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں۔ ریاست کے بیشتر اضلاع میں مریضوں کو علاج نہ ملنے کے سبب پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ ڈاکٹروں کی قلت کے سبب بنگلور کی کمس ، اپولو ، ایم ایس رامیاوغیرہ اسپتالوں میں آؤٹ پیشنٹ شعبہ بند کردیا گیا ہے۔ کرناٹکا میڈیکل اسٹا بلشمنٹ قانون میں 2017کی ترمیم کی مخالفت میں کل بیس ہزار سے زائد ڈاکٹر بلگاوی کے سورنا سودھا کے روبرو جمع ہوکر احتجاج کیا۔ ریاستی حکومت کا یہ موقف ہے کہ اسپتالوں میں غریبوں کو بہتر علاج یقینی بنانے کیلئے یہ قانون لایا جارہاہے۔ جبکہ ان ڈاکٹروں کا الزام ہے کہ حکومت جان بچانے کیلئے جدوجہد کرنے والے ڈاکٹروں کی جدوجہد کی پرواہ کئے بغیر مریض کی موت کی صورت میں ان ڈاکٹروں کو قید میں ڈالنے یا جرمانہ لاگو کرنے کی کوشش کررہی ہے۔جسے قبول نہیں کیاجاسکتا۔ انڈین میڈیکل اسوسی ایشن کی حمایت سے یہ ڈاکٹر بلگاوی میں ہڑتال پر ہیں۔ عوام کاکہنا ہے کہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ان ڈاکٹروں کی طرف سے کی گئی ہڑتال کی وجہ سے عوام کو ہمہ قسم کی پر یشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ نجی اسپتالوں میں علاج دستیاب نہ ہونے کے سبب سرکاری اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں ، یہاں بھی ڈاکٹروں کو اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کا علاج کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ یہاں تک کہ نجی اسپتالوں کی حمایت میں مختلف امراض کی جانچ کرنے والی لیباریٹریوں نے بھی اپنا کاروبار بند کردیاہے، جس کی وجہ سے امراض کی تشخیص میں بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔